ایک نئی تحقیق میں انکشاف ہوا ہے کہ آنکھوں کی خون کی نالیاں (بلڈ ویسلز) نہ صرف بصارت بلکہ دل اور دورانِ خون کے نظام کی صحت کے بارے میں بھی اہم معلومات فراہم کر سکتی ہیں۔
جریدے سائنس ایڈوانسز میں شائع ہونے والی اس تحقیق کے مطابق آنکھوں کا ویسکولر سسٹم یہ پیشگوئی کر سکتا ہے کہ کوئی شخص تیزی سے بڑھاپے کی طرف بڑھ رہا ہے یا نہیں۔
یہ بھی پڑھیں: 14 سالہ بچے نے دل کی بیماری کا پتا لگانے والی اے آئی ایپ تیار کرلی
کینیڈا کی میک ماسٹر یونیورسٹی کے محققین نے دریافت کیا کہ آنکھ انسانی جسم کے دورانِ خون کے نظام کا ایک منفرد اور غیر تکلیف دہ مشاہدہ فراہم کرتی ہے۔
سینیئر محقق میری پیگیری نے بتایا کہ ریٹینا (شبکیہ) میں ہونے والی تبدیلیاں اکثر جسم کی دیگر باریک خون کی نالیوں میں آنے والی تبدیلیوں کی عکاسی کرتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: بچپن میں چینی کا محدود استعمال دل کی بیماریوں کے خطرات کم کرتا ہے، تحقیق
تحقیق کے دوران ماہرین نے تقریباً 74 ہزار شرکا کے ڈیٹا کا تجزیہ کیا، نتائج سے پتا چلا کہ جن افراد کی ریٹینا میں خون کی نالیاں کم شاخ دار تھیں، ان میں دل کی بیماریوں، جسم میں سوزش اور کم عمر میں موت کے خطرات زیادہ پائے گئے۔
مزید برآں سائنسدانوں نے 2 اہم پروٹینز (ایم ایم پی 12 اور آئی جی جی ایف سی ریسیپٹر Iib) کی نشاندہی کی جو سوزش اور ویسکولر بڑھاپے سے وابستہ ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دریافت مستقبل میں دل کی بیماریوں اور بڑھاپے کے علاج کے لیے نئی ادویات کی تیاری میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: گرتے بالوں کو روکنے والی دوا دل کی بیماری کے خطرے کو کیسے کم کرتی ہے؟
میری پیگیری کا کہنا تھا کہ مستقبل میں ریٹینا اسکینز کو معمول کے طبی معائنے کا حصہ بنایا جاسکتا ہے تاکہ ویسکولر بڑھاپے کی ابتدائی تشخیص ممکن ہو۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ تحقیق کے نتائج عروقی نظام کے بڑھاپے کو سست کرنے، دل کی بیماریوں کا بوجھ کم کرنے اور انسانی عمر میں اضافہ کے لیے نئی راہیں کھول سکتے ہیں۔













