پنجاب میں اقلیتی برادری کے لیے متعارف کرائے گئے مالی معاونتی پروگرام کے بعد بلوچستان حکومت نے بھی صوبے میں اقلیتوں کی سماجی و معاشی ترقی کے لیے ’پیپلز منارٹی کارڈ‘ کے اجرا کا فیصلہ کیا ہے۔
اس کارڈ کے ذریعے اقلیتی خاندانوں کو صحت، تعلیم، روزگار اور چھوٹے کاروبار کے شعبوں میں سہولتیں فراہم کی جائیں گی، جبکہ کم آمدنی والے گھرانوں کو مرحلہ وار مالی امداد بھی دی جائے گی۔
یہ بھی پڑھیں: مسلم لیگ ن کی بلوچستان سے اقلیتی نشست کا تنازعہ سپریم کورٹ پہنچ گیا
اس سلسلے میں وزیراعلیٰ بلوچستان میر سرفراز بگٹی کی سربراہی میں ہونے والے مشاورتی اجلاس میں پروگرام کے ابتدائی فریم ورک کی منظوری دی گئی۔
حکومت نے رواں مالی سال منارٹی انڈومنٹ فنڈ کے لیے 50 کروڑ روپے مختص کیے ہیں، جبکہ آئندہ مالی سال میں اس بجٹ کو ایک ارب روپے تک بڑھانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

وزیراعلیٰ میر سرفراز بگٹی نے اس موقع پر کہا کہ اقلیتوں کی فلاح و بہبود اور ان کے حقوق کا تحفظ حکومت بلوچستان کی اولین ترجیح ہے۔ ان کے مطابق، پیپلز منارٹی کارڈ بلوچستان میں سماجی ہم آہنگی اور مساوات کے فروغ کا عملی قدم ثابت ہوگا۔
انہوں نے مزید بتایا کہ پروگرام کے شفاف استعمال کے لیے ڈیجیٹل مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرایا جائے گا، جبکہ پالیسی کی حتمی تشکیل اقلیتی نمائندوں کی مشاورت سے کی جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں: حکومت بلوچستان کا ’ہنگلاج ماتا مندر‘ کو عالمی ٹورازم سائٹ قرار دینے کا فیصلہ
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق، 2023 میں بلوچستان میں اقلیتی برادری صوبے کی مجموعی آبادی کا تقریباً ایک فیصد ہے، جن میں سے بیشتر افراد معاشی طور پر کمزور اور روزانہ اجرت پر کام کرنے والے گھرانوں سے تعلق رکھتے ہیں۔
ہندو پنچایت کے سابق صدر راج کمار نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے حکومت کے فیصلے کو بروقت اور مؤثر اقدام قرار دیا۔ ان کا کہنا تھا کہ بلوچستان میں اقلیتی برادری کا تقریباً 40 فیصد حصہ معاشی لحاظ سے کمزور ہے۔

’پیپلز منارٹی کارڈ ان گھرانوں کے لیے امید کی نئی کرن ہے، اس پروگرام سے نہ صرف مالی سہارا ملے گا بلکہ ریاست پر اقلیتوں کا اعتماد بھی مضبوط ہوگا۔‘
انہوں نے کہا کہ یہ اقدام اقلیتوں اور مسلم برادری کے درمیان فاصلے کم کرنے میں مدد دے گا، جیسے پرچم میں سفید رنگ سبز کے ساتھ جڑا ہے، ویسے ہی دل بھی قریب آئیں گے اور بین المذاہب ہم آہنگی بڑھے گی۔
مزید پڑھیں: پنجاب میں غیر مسلم اقلیتوں کی شادی اور طلاق کی رجسٹریشن کیسے ہوتی ہے؟
ماہرین کے مطابق بلوچستان میں پیپلز منارٹی کارڈ کا اجرا فلاحی ریاستی ماڈل کو صوبائی سطح پر وسعت دینے کی ایک عملی مثال ہے۔
ان کے نزدیک، اگر فنڈز کے استعمال میں شفافیت برقرار رہی اور پالیسی پر تسلسل سے عمل جاری رہا، تو یہ پروگرام نہ صرف معاشی استحکام بلکہ سماجی ہم آہنگی، مذہبی رواداری اور ریاستی اعتماد کے فروغ کا ذریعہ بن سکتا ہے۔














