ایک ایسے دور میں جب سائبر جرائم تیزی سے بڑھ رہے ہیں، کمپیوٹر سیکیورٹی کو اولین ترجیح دینا وقت کی اہم ضرورت بن چکی ہے۔
آج کسی حملہ آور کو آپ کا پیچیدہ پاس ورڈ جاننے کی ضرورت نہیں رہتی، صرف ایک فِشنگ ای میل ہی آپ کا پاس ورڈ چرا سکتی ہے، جو کسی بڑے ڈیٹا بریک کا سبب بن سکتی ہے۔
روایتی پاس ورڈز اب غیر محفوظ اور پرانے محسوس ہوتے ہیں، کیونکہ ان کے دوبارہ استعمال یا چوری کا خطرہ ہمیشہ موجود رہتا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایسے 10 پاسورڈز جو آسانی سے ہیک ہوسکتے ہیں
اس کے برعکس، پاس کیز (Passkeys) کو اب زیادہ محفوظ اور تیز رفتار متبادل سمجھا جا رہا ہے۔
ایسے دور میں جب صرف ایک متاثرہ پاس ورڈ آپ کی پوری ڈیجیٹل زندگی تک رسائی دے سکتا ہے۔
پاس کیز تصدیق کے لیے کرپٹوگرافی استعمال کرتی ہیں۔ ویب سائٹ پر پبلک کی (key) محفوظ کی جاتی ہے، جب کہ پرائیویٹ کی آپ کی ڈیوائس میں رہتی ہے۔
مزیدپڑھیں: تاریخ کا سب سے بڑا ڈیٹا لیک، 16 ارب سے زائد پاس ورڈز افشا، اب کیا ہوگا؟
یہی وجہ ہے کہ فِشنگ یا پاس ورڈ چوری تقریباً ناممکن بن جاتا ہے۔
پاس کیز استعمال کرنے کے لیے کیمرہ یا فنگر پرنٹ ریڈر ضروری نہیں، ونڈوز صارفین ونڈوز ہیلو پن کے ذریعے انہیں ان لاک کر سکتے ہیں، جبکہ میک صارفین ٹچ اور فیس آئی ڈی یا پاس کوڈ سے ان تک رسائی حاصل کر سکتے ہیں۔
ابھی تمام ویب سائٹس پاس کیز کو سپورٹ نہیں کرتیں، اس لیے صارفین کو متبادل کے طور پر مضبوط اور منفرد پاس ورڈز رکھنا ہوں گے۔
مزید پڑھیں: گوگل کی نئی اپڈیٹ، پاسورڈ کے بغیر اکاؤنٹ کو کیسے لاگ اِن کریں گے؟
پاس ورڈ منیجرز اس خلا کو پُر کرتے ہیں، جو پاس ورڈز اور پاس کیز دونوں کو محفوظ طور پر ذخیرہ کرتے ہیں۔
سائبر حملوں سے بچاؤ کے لیے ضروری ہے کہ صارفین معتبر اینٹی وائرس سافٹ ویئر انسٹال کریں، ٹو فیکٹر آتھنٹیکیشن فعال رکھیں۔
اور ہاں، باقاعدگی سے اپنے ڈیٹا کا بیک اپ بناتے رہیں، تاکہ میلویئر، ڈیٹا لاس اور فِشنگ جیسے خطرات سے محفوظ رہا جا سکے۔
مزید پڑھیں: 18 کروڑ سے زیادہ صارفین کے پاسورڈ اور حساس معلومات چوری، فوری کیا اقدامات کرنے چاہییں؟
پاس کیز یقیناً ایک بڑی پیش رفت ہیں، لیکن یہ پاس ورڈز کا مکمل متبادل نہیں۔
پاس کیز، مضبوط پاس ورڈز اور محفوظ پاس ورڈ مینیجر کا مجموعہ ہی ڈیجیٹل زندگی کو فِشنگ حملوں سے محفوظ رکھنے کا مؤثر حل ثابت ہو سکتا ہے۔














