سابق وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین گنڈا پور نے میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ 8 فروری کے انتخابات میں پاکستان تحریکِ انصاف (پی ٹی آئی) کا مینڈیٹ چوری کیا گیا اور بعد ازاں مخصوص نشستیں بھی چھین لی گئیں۔
یہ بھی پڑھیں:سہیل آفریدی کا عمران خان سے ملاقات اور مختصر کابینہ تشکیل دینے کا اعلان
انہوں نے عدلیہ پر زور دیا کہ وہ آئین کے تحفظ کے لیے اپنا کردار ادا کرے کیونکہ ان کے بقول جب تک ادارے اپنے آئینی حدود میں رہ کر کام نہیں کریں گے، ملک درپیش چیلنجز کا مؤثر مقابلہ ممکن نہیں ہوگا۔
علی امین گنڈا پور نے کہا کہ کل سب سے پوچھ ہوگی اور بڑے منصب پر براجمان افراد کو جواب دینا ہوگا۔

انہوں نے موقف اپنایا کہ انہیں پارٹی کے بانی چیئرمین سے ملاقات کی اجازت نہیں دی جارہی، اور فی الحال سہیل آفریدی کو چھوڑا جانا چاہیے تاکہ وہ پالیسی کے مطابق صوبے کے معاملات آگے لے جا سکیں۔
سابق وزیر اعلیٰ نے اعلان کیا کہ پارٹی کی جانب سے دی گئی احتجاجی کال پر لبیک کہا جائے گا۔ انہوں نے یہ بھی کہا کہ ملک میں آئین اور قانون کا نام و نشان کم ہوتا جا رہا ہے اور 26ویں آئینی ترمیم کے بعد عدالتوں کا بھی نقصان پہنچا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ایک حوالدار 3 ججوں کے احکامات ردی کی ٹوکری میں پھینک دیتا ہے، سہیل آفریدی
علی امین گنڈا پور نے افغانستان کی موجودہ صورتحال کے اثرات پر تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ امن و امان سے متعلق وہاں کے حالات ہمارے ملک پر منفی اثرات مرتب کر رہے ہیں۔
ان کا مطالبہ تھا کہ تمام ادارے اپنی آئینی ذمہ داریاں پوری کریں اور عوامی مینڈیٹ کا احترام کیا جائے تاکہ ملکی استحکام یقینی بنایا جاسکے۔














