افغان طالبان کے نمائندے سہیل شاہین نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان اور افغانستان کے مذاکراتی وفود اب بھی ترکی کے شہر استنبول میں موجود ہیں تاہم یہ مذاکرات محض ایک نشست میں مکمل ہوجانا ممکن نہیں ہے۔
یہ بھی پڑھیں: اگر بھارت نے پاکستان پر حملے کے لیے افغانستان کا استعمال کیا تو منہ توڑ جواب دیا جائے گا، پاکستان
جمعرات کو بی بی سی سے گفتگو کرتے ہوئے افغان طالبان نمائندے نے کہا کہ تاہم ان کے درمیان براہ راست بات چیت فی الحال نہیں ہو رہی۔
سہیل شاہین نے بتایا کہ دونوں وفود الگ الگ ہوٹلوں میں مقیم ہیں اور صرف میزبان ملک ترکی ہی ان سے رابطے میں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہ عمل وقت طلب ہے اور ایسے مذاکرات ایک ہی نشست میں مکمل نہیں کیے جا سکتے۔
مزید پڑھیے: افغانستان سے پاکستان پر حملہ ہوا تو بھرپور جواب دیں گے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
یاد رہے کہ بدھ کے روز پاکستان کی جانب سے اعلان کیا گیا کہ افغان طالبان کے ساتھ ہونے والے مذاکرات بے نتیجہ رہے ہیں۔ بعد ازاں وزیر دفاع نے ایک بیان میں کہا کہ پاکستان کے پاس طالبان حکومت کے خلاف طاقت کے استعمال کی مکمل صلاحیت موجود ہے تاہم وہ ایسا قدم اٹھانے کا ارادہ نہیں رکھتا۔
پاکستانی سرکاری ذرائع کے مطابق ترکیہ کی درخواست پر اسلام آباد نے مذاکراتی عمل جاری رکھنے پر آمادگی ظاہر کی ہے۔
مزید پڑھیں: افغان طالبان ہماری تجاویز سے متفق مگر تحریری معاہدہ کرنے پر تیار نہیں، رانا ثنااللہ
سہیل شاہین نے بتایا کہ دونوں فریق اب اپنی اپنی قیادت سے مشاورت کے بعد مذاکرات کے اگلے مرحلے کی تیاری کریں گے۔














