نیویارک کا پہلا مسلمان میئر؟ ظہران ممدانی کے وعدوں نے انتخابات کو پرجوش بنادیا

جمعہ 31 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

نیویارک سٹی کے تاریخی میئر انتخابات میں صرف چند دن باقی ہیں اور امیدوار ظہران ممدانی کے حامی ووٹروں کو قائل کرنے کے لیے گھر گھر جا کر مہم چلا رہے ہیں۔ ممدانی، جنہوں نے جون میں ڈیموکریٹک پرائمری میں غیر متوقع کامیابی حاصل کی تھی، 4 نومبر کے عام انتخابات میں نمایاں برتری کے ساتھ سب کی توجہ کا مرکز بنے ہوئے ہیں۔

47 سالہ مہم رضا کار رابرٹ وُڈ کا کہنا ہے کہ انتخابی پیغام واضح ہے: ’توجہ صرف اور صرف زندگی کے بڑھتے اخراجات اور افورڈیبلٹی پر رکھو‘۔

یہ بھی پڑھیے بڑی چھلانگ،  ظہران ممدانی نے نیویارک کے یہودی ووٹرز کی حمایت بھی حاصل کرلی

ممدانی کے حامیوں کا کہنا ہے کہ ان کی کامیابی صرف نیویارک کے لیے نہیں بلکہ امریکا بھر میں لبرل سیاست کے لیے نئی امید کی علامت ہے۔ تاہم، ان کا کہنا ہے کہ اصل کامیابی تب ہوگی جب وہ واقعی سٹی ہال میں پہنچ جائیں اور اس کے لیے وسیع پیمانے پر ووٹر رابطہ مہم جاری ہے۔

کرایہ منجمد کرنے، مفت بس سروس اور یونیورسل چائلڈ کیئر کے وعدے

ممدانی کے انتخابی منشور میں کرایہ داروں کے لیے کرایوں کو منجمد کرنے، بسوں کو مفت کرنے اور 5 سال سے کم عمر بچوں کے لیے چائلڈ کیئر مفت فراہم کرنے کے وعدے شامل ہیں۔

یہ پروگرام بڑی کمپنیوں اور دولت مند طبقے پر ٹیکس بڑھا کر چلانے کا منصوبہ ہے۔

کئی ووٹر ان کے وژن سے متاثر ہیں، تاہم کچھ اس کی عملی حیثیت پر سوال اٹھا رہے ہیں۔ ایک ووٹر اونیکا ساؤل نے کہا ’میں نے سیاست دانوں سے بہت وعدے سنے ہیں، اب دیکھنا ہے کہ وہ عملی طور پر کیا کرتے ہیں۔‘

تنقید اور نفرت انگیزی کے باوجود ممدانی کا عزم برقرار

انتخابی مہم کے آخری مرحلے میں ممدانی کو اپنے مخالف اینڈریو کومو کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا ہے۔ کومو، جو سابق گورنر رہ چکے ہیں، ممدانی کو ’غیر حقیقت پسند نظریات رکھنے والا امیدوار‘ قرار دیتے ہیں اور ان پر اسلاموفوبک اور نسل پرستانہ حملے بھی کیے جا رہے ہیں۔

اگر ممدانی کامیاب ہوتے ہیں، تو وہ نیویارک سٹی کے پہلے مسلمان، افریقہ (یوگنڈا) میں پیدا ہونے والے، اور جنوبی ایشیائی نژاد میئر ہوں گے۔

کمیونٹی کی سطح پر وسیع حمایت

ممدانی کی مہم میں سب سے نمایاں پہلو ان کا کمیونٹی سے براہ راست تعلق ہے۔ وہ مساجد، مندروں، گرجا گھروں اور کمیونٹی سینٹرز میں جا کر ووٹروں سے ملاقات کر رہے ہیں۔ ان کی حمایت ڈی ایس اے (Democratic Socialists of America) اور متعدد تارکینِ وطن تنظیموں جیسے DRUM Beats نے بھی کی ہے۔

یہ بھی پڑھیے نیویارک کی میئر شپ: ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی جیت کیوں یقینی نظر آنے لگی؟

کمیونٹی کارکن شیری پڈیلا کا کہنا ہے: ’ہم نے اکثر سیاست دانوں کو دیکھا ہے جو ہماری برادری میں آتے ہیں، چند الفاظ بولتے ہیں اور پھر غائب ہو جاتے ہیں۔ مگر ظہران ہمیشہ ہمارے ساتھ رہے ہیں۔ ہماری جدوجہد میں، ہمارے مسائل کے وقت۔‘

اسلاموفوبیا کے خلاف ردعمل

مہم کے آخری ہفتوں میں 2 ریپبلکن اراکینِ کانگریس نے ممدانی کی شہریت پر سوال اٹھایا ہے۔ تاہم، ان حملوں نے کئی اقلیتی کمیونٹیز میں ردعمل کے طور پر مزید حمایت پیدا کی ہے۔

برونکس کی رہائشی لطیفہ ایمری نے کہا: ’اگر وہ جیت گئے تو لوگ سمجھیں گے کہ ہم وہ نہیں ہیں جو دنیا ہمیں کہتی ہے۔ ہم دہشتگرد نہیں، ہم برے لوگ نہیں۔ اب وقت آ گیا ہے کہ لوگ سچ دیکھیں۔‘

انتخابی دن کی تیاری

انتخابی مہم میں اب تک تقریباً 90 ہزار رضاکار شریک ہو چکے ہیں۔ ابتدائی ووٹنگ 25 اکتوبر سے شروع ہو چکی ہے، اور ووٹروں کی بڑی تعداد خاص طور پر بزرگ طبقے سے تعلق رکھتی ہے، جو زیادہ تر کومو کے حامی سمجھے جا رہے ہیں۔

معروف سینیٹر برنی سینڈرز، جو ممدانی کی مہم کی حمایت کر رہے ہیں، نے اپنے حالیہ خطاب میں کہا:

’براہ مہربانی اپنے مخالفین کو ہلکا نہ لیں۔ ہر ووٹ قیمتی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

کیا علیمہ خان نے خیبرپختونخوا کابینہ میں من پسند اراکین شامل کروائے؟

ڈونلڈ ٹرمپ نے پاک بھارت جنگ بندی کروا کر لاکھوں جانیں بچائیں، وزیراعظم شہباز شریف

آئی فون 17 اب پاکستان میں بھی قسطوں میں ملنا شروع، قیمت کیا ہوگی؟

وزیراعظم شہباز شریف نے چترال میں دانش اسکول کا سنگ بنیاد رکھ دیا

مثبت خبروں نے اسٹاک مارکیٹ سنبھال لی، انڈیکس میں 5,200 پوائنٹس کا اضافہ

ویڈیو

اقراء یونیورسٹی اسلام آباد میں ٹیکسٹائل تھیسس ڈسپلے، طلبہ کا حیران کن تخلیقی کام

نواز شریف کی خواہش پر بسنت کا تہوار لاہور میں منایا جائے گا؟

پاک افغان مذاکرات ناکام، پاکستانی وفد کو استنبول میں رکنا پڑگیا، ٹی ٹی پی کا اہم ترین کمانڈر ہلاک

کالم / تجزیہ

مولانا فضل الرحمان ٹھیک شاٹس نہیں کھیل پا رہے

مذہب، فلسفہ اور ریاست

اگر  خوبرو ’دیئیلا‘ پاکستان میں آ جائے تو؟