بڑی چھلانگ،  ظہران ممدانی نے نیویارک کے یہودی ووٹرز کی حمایت بھی حاصل کرلی

جمعرات 30 اکتوبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

 نیویارک میں میئر کے انتخابات میں مسلمان امیدوار ظہران ممدانی نے انتخابات سے محض 5 روز قبل ایک بڑی کامیابی حاصل کرلی ہے۔ انہوں نے شہر کے یہودی ووٹرز کی بھی حمایت حاصل کرلی ہے۔ یہ  نیویارک میئر کی دوڑ میں ممدانی کی مزید سبقت سمجھی جارہی ہے، یہودی ووٹ فیصلہ کن کردار ادا کر سکتے ہیں

امریکی شہر نیویارک میں ہونے والے آئندہ میئر کے انتخابات میں ڈیموکریٹک امیدوار ظہران ممدانی نے ایک حیران کن انتخابی اتحاد قائم کر لیا ہے، جس میں بڑی تعداد میں یہودی ووٹرز بھی ان کے ساتھ شامل ہیں۔

ریاستی اسمبلی کے سابق رکن اور سرگرم فلسطینی حامی سیاست دان کے طور پر جانے جانے والے ممدانی نے حالیہ ہفتوں میں نیویارک کی مختلف عبادت گاہوں اور برادریوں میں جا کر یہودی ووٹروں سے براہِ راست رابطے بڑھائے ہیں۔

بروکلین کے یہودی عبادت خانے میں والہانہ استقبال

گزشتہ ماہ بروکلین کی پروگریسو یہودی عبادت گاہ  ’کولوٹ حَیینو‘ میں روش ہشانہ (یہودی نئے سال) کی تقریب کے دوران ممدانی کو شرکاء کی جانب سے زبردست داد اور تالیوں سے نوازا گیا۔
یہ تقریب ان کی انتخابی مہم میں ایک نمایاں موقع سمجھا جا رہا ہے، جس میں انہوں نے ’مشترکہ مستقبل‘ کے پیغام پر زور دیا۔

جیوئش وائس فار پیس ایکشن کی سیاسی ڈائریکٹر بیتھ ملر نے کہا، ’لوگ ممدانی کو دیکھ کر پرجوش تھے، کیونکہ وہ امید کر رہے ہیں کہ ان کی قیادت میں ہم سب مل کر ایک زیادہ انصاف پسند شہر بنا سکتے ہیں۔‘

 سروے: یہودی ووٹروں میں ممدانی کو 17 پوائنٹس کی برتری

تحقیقی ادارے زینتھ ریسرچ کے ایک حالیہ سروے کے مطابق، ممدانی نیویارک کے یہودی ووٹرز میں 17 پوائنٹس کی سبقت رکھتے ہیں۔
اگر موجودہ میئر ایرک ایڈمز دوڑ سے باہر بھی ہو جائیں تو ممدانی کو اب بھی 43 فیصد اور ان کے قریبی حریف کو 33 فیصد ووٹ ملنے کا امکان ہے۔

یہ بھی پڑھیے نیویارک کی میئر شپ: ٹرمپ کو ظہران ممدانی کی جیت کیوں یقینی نظر آنے لگی؟

سروے کے بانی پارٹنر ایڈم کارلسن کا کہنا ہے ’یہودی برادری کوئی یکساں بلاک نہیں۔ ممدانی نے مختلف ذیلی گروہوں میں توقع سے بڑھ کر کارکردگی دکھائی ہے۔‘

ظہران ممدانی ماضی میں بائیکاٹ، ڈِویسٹمنٹ اور سینکشنز (BDS) تحریک کے حامی رہے ہیں اور اسرائیل کو ’یہودی ریاست‘ ماننے سے انکار کر چکے ہیں۔
انہی مؤقف کی وجہ سے انہیں قدامت پسند یہودی گروہوں اور صہیونی تنظیموں کی جانب سے سخت تنقید کا سامنا ہے۔
تاہم دوسری جانب، بائیں بازو کی یہودی تنظیموں  مثلاً جیوئش وائس فار پیس ایکشن، بینڈ دی آرک، اور جیوئز فار ریشل اینڈ اکنامک جسٹس (JFREJ) نے ان کی بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔

’ممدانی خطرہ مول لینے سے نہیں گھبراتے‘

JFREJ کی سیاسی ڈائریکٹر ایلیشیا سنگھم-گڈون، جو ماضی میں ممدانی کے ساتھ احتجاجی مظاہروں میں گرفتار بھی ہو چکی ہیں، نے کہا ’وہ بڑی سے بڑی قیمت ادا کرنے کو تیار رہتے ہیں، اگر بات انصاف اور برابری کی ہو۔ یہی چیز ہمیں ان پر یقین دلاتی ہے۔‘

کی انتخابی ٹیم ’دی جیوئش ووٹ‘ نے ممدانی کے لیے گھروں پر دستک دینے، ووٹروں کو فون کرنے اور رابطہ مہم میں مرکزی کردار ادا کیا ہے۔

’گلوبلائز دی انتفاضہ‘

انتخابی مہم کے دوران ممدانی کو اس وقت شدید تنقید کا سامنا ہوا جب انہوں نے فلسطینی حامی نعرے  ’گلوبلائز دی انتفاضہ‘ کی تائید سے انکار نہیں کیا۔ بعد ازاں انہوں نے کہا کہ وہ اس نعرے کے استعمال کی حوصلہ شکنی کریں گے، تاکہ کسی طبقے کے جذبات مجروح نہ ہوں۔
ماہرین کے مطابق، یہ ممدانی کی بیانیہ میں نرمی کی علامت ہے، جس سے وہ قدامت پسند اور ترقی پسند یہودی ووٹرز کے درمیان توازن قائم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

’کبھی کبھی سب کو ناراض کرنا ہی سیاست کا تقاضا ہوتا ہے‘

سروے تجزیہ کار کارلسن کا کہنا ہے کہ ممدانی کی متوازن پالیسی کسی حد تک غیرمقبول دکھائی دیتی ہے،

یہ بھی پڑھیں: نیویارک کے میئر امیدوار ظہران ممدانی کو ابتدائی جیت کے بعد اسلاموفوبیا کا سامنا

’انہوں نے سب کو خوش نہیں کیا، مگر شاید یہی ایک میئر کا اصل امتحان ہے۔‘

 اینٹی صیہونیت بمقابلہ اینٹی یہودیت

امریکی ماہرِ بشریات جوناتھن بویرن کے مطابق،’ 2 طرح کے لوگ اینٹی صیہونیت اور اینٹی یہودیت کو گڈمڈ کرتے ہیں، صہیونی اور یہود دشمن۔ ظہران ممدانی ان میں سے کسی فریق میں نہیں آتے۔‘

یہودی ووٹروں کا بدلتا رجحان

نیویارک کے پروفیسر ویل وینوکور کے مطابق، ’اگرچہ ممدانی کے اینٹی صیہونیت پس منظر پر تنقید ہوتی رہی ہے، مگر حقیقت یہ ہے کہ نوجوان یہودی ووٹر زیادہ تر لبرل نظریات رکھتے ہیں۔ وہ نیویارک کو زیادہ مساوی، قابلِ رہائش اور منصفانہ بنانا چاہتے ہیں، اور ممدانی اسی وژن کی نمائندگی کرتے ہیں۔‘

 ’جیوئش ووٹ‘ کے پروگرام میں ظہران ممدانی کا استقبال

جیوئش ووٹ کے سالانہ مزالس فنڈ ریزر پروگرام میں ہزار سے زائد شرکاء نے ظہران ممدانی کا والہانہ استقبال کیا۔
ایلیشیا گڈون نے کہا، ’یہ شاید اب تک کا سب سے بڑا اجتماع تھا جہاں یہودی برادری نے ممدانی کے لیے کھل کر حمایت کا اظہار کیا۔ یہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ہمارا نیا سیاسی لمحہ شروع ہو چکا ہے۔‘

نیویارک میں 4 نومبر کو ہونے والے میئر کے انتخابات سے قبل ظہران ممدانی کی مہم بین المذاہب اتحاد اور ترقی پسند سیاست کا منفرد امتزاج بن چکی ہے۔
ان کا پیغام واضح ہے ’ نیویارک کو سب کے لیے ایک منصفانہ، مہربان اور باہمی احترام پر مبنی شہر بنانا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

پاکستان کرکٹ کا مستقبل روشن ہے: محسن نقوی کی بھارت کو شکست دینے پر پاکستان شاہینز کو مبارکباد

میکسیکو میں جنریشن زی کا بڑے پیمانے پر احتجاج، کرپشن کے خلاف کارروائی کا مطالبہ

سید عاصم منیر سے بہتر کون ہو سکتا ہے؟ فیلڈ مارشل کی نئی تقرری پر مریم نواز کا تبصرہ

نئی دہلی بم دھماکا خود کش تھا، بھارتی حکام کا بمبار کے ساتھی کی گرفتاری کا دعویٰ

ایران میں تاریخی خشک سالی، بارش کے لیے کلاؤڈ سیڈنگ کا آغاز

ویڈیو

انتخابات میں شکست: لالو پرساد یادو کی بیٹی نے سیاست اور خاندان سے لاتعلقی کا اعلان کردیا

غلام علی: بلتستان کی مٹتی دھنوں کا آخری محافظ

2025 ویڈنگ سیزن: 70 کی دہائی کا ونٹیج گلیمر دوبارہ زندہ ہوگیا

کالم / تجزیہ

سارے بچے من کے اچھے

کامنی کوشل، اس دل میں لاہور کی یادوں کا باغ تھا

افغان طالبان، ان کے تضادات اور پیچیدگیاں