انسداد دہشتگردی لاہور کی عدالت نے کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس سمیت 3 مقدمات میں چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کی عبوری ضمانت 2 جون تک منظورکر لی۔
انسداد دہشتگردی عدالت لاہور میں کور کمانڈر ہاؤس حملہ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانتوں کی درخواست پر سماعت ہوئی جس میں چیئرمین پی ٹی آئی عدالت میں پیش ہوئے۔
سماعت کے دوران عدالت نے عمران خان کو شامل تفتیش ہونے کا حکم دیا اور عمران خان کو ہدایت کی کہ ایک ایک لاکھ کے ضمانتی مچلکے جمع کرائیں۔ جس پر عمران خان نے کہا کہ آپ فکر نہ کریں۔
انسداد دہشتگری کی خصوصی عدالت کے جج اعجاز احمد بٹر عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت کی۔
وکیل سلمان صفدر نے اپنے دلائل میں کہا جب یہ افسوسناک واقعہ ہوا تو درخواست گزار گرفتار تھے، جیسے ہی پتہ چلا کہ یہ واقعہ ہوا تو عمران خان نے شدید مذمت کی تھی۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے عمران خان کی عبوری ضمانت 2 جون تک منظور کر دی۔
عمران خان کی عدالت کے باہر میڈیا سے گفتگو
چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان نے عدالت میں پیشی کے بعد میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ کور کمانڈر ہاؤس پر حملے کی مذمت کرتا ہوں پہلے بھی کی اور ہرپاکستانی مذمت کررہا ہے۔
جو کچھ ہوا نہیں ہونا چاہئیے تھا۔
عمران خان نے کہا کہ میڈیا کو اپنا گھر کھول کردکھا دیا دہشت گردوں کےٹھہرنے کی باتوں میں کوئی صداقت نہیں ہے۔
پی ڈی ایم کے اقدامات اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے صرف ملک کی بدنامی ہوئی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ خوف کی فضاء میں ملک نہیں چل سکتا، سات ہزار لوگوں کوگرفتار کرکے پی ڈی ایم خود پھنس گئی ہے، اسی بنیاد پر کہا تھا کہ ایک ہفتے میں معاملات درست ہوجائیں گے۔
انہوں نے مزید کہا کہ جس جماعت کا ووٹ بینک ہو اسے ہرایا نہیں جاسکتا۔ اتنے ووٹ بینک رکھنے والی جماعت میں کسی کے آنے یا جانے سے جماعت کو کوئی فرق نہیں پڑتا۔
انکے مطابق یکطرفہ مذاکرات ہو ہی نہیں سکتے تحریک انصاف تو گیارہ ماہ سے مذاکرات کی بات کررہی ہے۔
لاہور ہائی کورٹ کے جج علی ضیا باجوہ کی سماعت سے معذرت
اس سے قبل لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس علی ضیا باجوہ نے عمران خان کی درخواست ضمانت پر سماعت سے معذرت کرتے ہوئے فائل چیف جسٹس کو بھجوا دی، اب چیف جسٹس فیصلہ کریں گے کہ سماعت ہو گی یا نہیں۔
عدالت نے عمران خان کے وکیل کی استدعا منظور کرتے ہوئے عمران خان کو کمرہ عدالت میں بیٹھنے کی اجازت دے دی اور یہ بھی کہا گیا کہ خیال رکھا جائے عدالت کا تقدس پامال نہیں ہونا چاہیے۔
رجسٹرار آفس نے ظل شاہ کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت کی درخواست پراعتراض عائد کیا کہ سیشن کورٹ کے بجائے لاہور ہائی کورٹ سے کیوں رجوع کیا گیا۔ پٹیشن کےہمراہ مصدقہ نقول لف نہ ہونے کا بھی اعتراض عائد کیا گیا ہے۔
عمران خان نے ضمانت کے لیے لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا
اس سے قبل سابق وزیر اعظم عمران خان نے اپنے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر کے ذریعے لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر کی، سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر عمران خان کی جانب سے سیشن کورٹ کے بجائے ہائیکورٹ میں عبوری ضمانت دائر کی گئی۔
درخواست میں موقف اختیار کیا گیا کہ تھانہ سرور روڈ پولیس نے بے بنیاد اور جھوٹا مقدمہ درج کیا ہے، حکومت کی جانب سے سیاسی انتقام کا نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
عمران خان نے درخواست میں استدعا کی ہے کہ لاہور ہائیکورٹ عبوری ضمانت منظور کرنے کا حکم دے۔
عدالتی احاطے میں گفتگو کرتے ہوئے عمران خان نے کہا کہ حکومت کا لیول پلیئنگ فیلڈ کا مطلب پی ٹی آئی کا خاتمہ ہے۔ پاکستان کا سب سے بڑا ڈاکو اپنے آپ کو امام خمینی سمجھتا ہے۔ ’چاہتا ہے پی ٹی آئی کرش ہو جائے اوروہ آکر الیکشن جیت جاؤں۔
عمران خان نے پیشی پر آنے سے قبل سیکیورٹی خدشات کے پیش نظر ہائیکورٹ کے اندر گاڑی لانے کے لیے رجسٹرار آفس سے اجازت طلب کی تھی جس پر پولیس نے عدالت کے احاطے میں بکتر بند گاڑی پہنچا دی گئی۔