نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) نے آئندہ 3 سے 4 ماہ کے دوران ملک بھر میں درجہ حرارت میں نمایاں کمی اور سرد راتوں کی پیشگوئی کی ہے۔
این ڈی ایم اے کے سینئر ماہرِ ڈاکٹر طیب شاہ نے میڈیا بریفنگ میں بتایا کہ نومبر کے اختتام تک سائبیریا سے آنے والی سرد ہوائیں شمالی اور وسطی پاکستان میں سردی کی شدت میں نمایاں اضافہ کریں گی۔
انہوں نے بتایا کہ شمالی علاقوں میں دسمبر کے دوران شدید سردی ہوگی جبکہ میدانی اور جنوبی علاقے نسبتاً معتدل رہیں گے۔
یہ بھی پڑھیے موسم سرما: پاکستان ریلوے کا نیا ٹائم ٹیبل جاری، متعدد ٹرینوں کے اوقات میں تبدیلی
ڈاکٹر شاہ کے مطابق، ’نومبر کے آخر سے درجہ حرارت بتدریج کم ہونا شروع ہوگا جب سائبیریائی ہائی سسٹم مضبوط ہوگا اور شمالی اور وسطی علاقوں میں ٹھنڈی ہوائیں داخل ہوں گی۔‘
این ڈی ایم اے کی رپورٹ کے مطابق، اس موسمِ سرما میں گلگت بلتستان، چترال اور بالائی خیبر پختونخوا میں معمول سے قدرے کم برفباری متوقع ہے۔ اکتوبر میں ہلکی برفباری ممکن ہے، تاہم مستقل برف کا سلسلہ وسط نومبر سے دسمبر تک جاری رہنے کا امکان ہے۔
برف اور پانی کے وسائل پر اثرات
برف کی کم مقدار گلیشیئرز کی صحت اور اگلے سال کے آبی وسائل پر اثر ڈال سکتی ہے، تاہم این ڈی ایم اے کے مطابق، مون سون کے دوران ذخائر میں مناسب پانی موجود ہونے کی وجہ سے کسی بڑے آبی بحران کا خدشہ نہیں۔
لینڈ سلائیڈنگ کا خطرہ
شمالی پہاڑی علاقوں کوہستان، مانسہرہ، سوات، دیامر، استور، نگر اور نیلم میں لینڈ سلائیڈنگ کے خطرات برقرار رہیں گے۔
ڈاکٹر شاہ نے بتایا کہ جماؤ اور پگھلاؤ کے عمل کے باعث قراقرم ہائی وے اور نیلم ویلی روڈ پر وقتاً فوقتاً رکاوٹیں پیدا ہو سکتی ہیں۔
جنوبی علاقوں میں خشکی اور خشک سالی
جنوبی پاکستان خصوصاً جنوب مغربی بلوچستان اور سندھ کے بعض حصوں میں ہلکی سے معتدل موسمی خشک سالی کے خدشات ظاہر کیے گئے ہیں۔
اضافی خطرے والے اضلاع میں چاغی، نوشکی، پنجگور اور گوادر شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے نے حکومتوں کو مشورہ دیا ہے کہ وہ گراؤنڈ واٹر مینجمنٹ اور موسمیاتی لحاظ سے موزوں زراعت کے ذریعے خشک سالی سے نمٹنے کے لیے اقدامات کریں۔
خطرناک حد تک بڑھتی اسموگ
این ڈی ایم اے کے مطابق اسموگ رواں سال کا سب سے سنگین موسمی خطرہ ہے۔
اکتوبر سے دسمبر کے دوران پنجاب کے صنعتی اور زرعی علاقے  لاہور، فیصل آباد، شیخوپورہ، گوجرانوالہ اور ملتان میں ایئر کوالٹی انڈیکس (AQI) 400 سے تجاوز کر سکتا ہے، جو انتہائی خطرناک سطح ہے۔
یہ بھی پڑھیے موسم سرما میں فلو، کھانسی اور انفیکشنز سے کیسے بچا جا سکتا ہے؟
اسموگ میں اضافے کی بنیادی وجوہات میں درجہ حرارت میں کمی، ہوا کی رفتار میں سستی، نمی میں اضافہ، اور فضائی آلودگی کا جمع ہونا شامل ہیں۔
خیبر پختونخوا کے شہری مراکز، بشمول پشاور، میں بھی ہلکی سے درمیانی اسموگ متوقع ہے۔
حکام نے ہدایت کی ہے کہ فضائی آلودگی پر قابو پانے، فصلوں کے باقیات جلانے پر پابندی، اور عوامی آگاہی مہمات کے ذریعے صحت و ٹرانسپورٹ کے نقصانات کو کم کیا جائے۔
 
         
                
             
         
              
              
              
              
                 
                    













