ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے ہفتہ وار بریفنگ میں بتایا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے سعودی فرمانروا شاہ سلمان کی دعوت پر 29 اکتوبر کو ریاض میں فیوچر انویسٹمنٹ فورم میں شرکت کی اور اس موقع پر ولی عہد محمد بن سلمان سے ملاقات ہوئی جس کے اختتام پر پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان سرمایہ کاری کے مشترکہ فریم ورک کا اعلان کیا گیا۔ اجلاس کے نتائج پر دونوں طرف سے مشترکہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔
وزیراعظم کے دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیرِ خزانہ اسحاق ڈار نے سعودی وزیر خارجہ فیصل بن فرحان سے ملاقات کی اور دوطرفہ تعلقات، سرمایہ کاری اور اقتصادی تعاون پر تبادلۂ خیال ہوا۔ دفترِ خارجہ کے بقول دورے کے اختتام پر پاکستان اور سعودی عرب کی جانب سے جامع مشترکہ اعلان جاری کیا گیا جس میں سرمایہ کاری کے فروغ کے اقدامات شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: افغان سرزمین سے دہشتگرد حملوں کی اجازت نہیں دیں گے، فیلڈ مارشل عاصم منیر
دفترِ خارجہ کے مطابق پاکستان اور افغان طالبان رجیم کے درمیان مذاکرات کے دوسرے دورے کا مرحلہ استنبول میں طے پایا اور یہ دورہ گزشتہ شام اختتام پذیر ہوا۔ طاہر اندرابی نے کہا کہ پاکستان نے مذاکرات میں تعمیری اور مثبت رویّے کے ساتھ حصہ لیا اور اس بات پر زور دیا کہ افغان سرزمین کو پاکستان کے خلاف دہشت گردی یا کسی بھی قسم کی اشتعال انگیزی کے لیے استعمال نہیں ہونے دیا جائے۔
ترجمان نے بتایا کہ پاکستان 4 سال سے طالبان رجیم سے مطالبہ کرتا آیا ہے کہ وہ فتنہِ الہندوستان اور فتنہِ الخوارج کے خلاف کارروائیاں کرے؛ تاہم گزشتہ چار سال کے دوران ملک میں دہشت گردی میں اضافے کا سوال قابلِ تشویش رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان اپنی علاقائی سالمیت اور خودمختاری کے دفاع کے لیے ہر وقت تیار ہے اور مستقبل میں کسی قسم کی اشعال انگیزی کا سخت جواب دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: افغان سرزمین سے دہشتگردی کی روک تھام ناگزیر ہے: اسحاق ڈار نے جنگ بندی معاہدہ خوش آئند قرار دیدیا
طاہر اندرابی نے مذاکرات کے سوالات پر واضح کیا کہ یہ باتیں بہت نزاکت طلب تھیں — مثلاً کیا طالبان نے ٹی ٹی پی کو کالعدم قرار دیا یا دہشت گردی کے خلاف فتویٰ جاری کیا — ان معاملات کی تفصیلات فی الحال پہلی لائن پر نہیں بتائی جا سکتیں۔ دفترِ خارجہ کے نمائندگان مذاکرات میں موجود رہے اور اگر اگلے مرحلے میں کوئی بڑی پیش رفت ہو گی تو میڈیا کو بروقت آگاہ کیا جائے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ ترکی کی جاری کردہ اعلامیہ ایک کورنگ نوٹ (covering note) کے طور پر سامنے آیا، نہ کہ دونوں فریقوں کا حتمی ورژن، اور تحریری ضمانتوں کے بارے میں حتمی بات فی الحال نہیں کی جا سکتی — اگلے مرحلے تک انتظار ضروری ہے۔
ترجمان نے کہا کہ پاکستان قطر اور ترکی کا شکر گزار ہے جن کی ثالثی سے مذاکرات میں مفاہمانہ حل کی جانب پیش رفت ممکن ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت اور مسلح افواج ملک کی سلامتی اور دفاع کے لیے ہر وقت تیار اور چوکس ہیں۔
مزید پڑھیں: افغان خارجی کا پاکستان میں دہشتگردی کے لیے افغان سرزمین کے استعمال کا اعتراف
علاوہ ازیں طاہر اندرابی نے بین الاقوامی امور پر پاکستان کا مؤقف دہرایا: پاکستان نے اسرائیل کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزیوں کی سخت مذمت کی اور کہا کہ یہ خلاف ورزیاں عالمی امن کی کوششوں کے لیے دھچکا ہیں۔ پاکستان موقف پر قائم ہے کہ فلسطین میں ایک آزاد ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت یروشلم ہو۔
دفترِ خارجہ کے مطابق اس سال بھی پاکستان نے 27 اکتوبر کو یومِ سیاہ منایا — یہ کشمیری عوام کے حقِ خود ارادیت کے ساتھ یکجہتی کے طور پر منایا گیا۔ طاہر اندرابی نے آخر میں کہا کہ پاکستان نے پاک-بھارت جنگ بندی کے لیے امریکی کردار کو سراہا اور ایک تناظر میں کہا کہ بعض واقعات، جیسے طیاروں کی تباہی، بھارت کے لیے ایک کڑوا سچ ثابت ہوئے ہیں جسے وہ نگل نہیں پارہا۔
وزارت خارجہ کی افغان مذاکرات میں عدم شرکت سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزارت خارجہ سارے عمل کا حصہ رہی ہے، افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے لیے بارڈر بند ہے، جب تک صورتحال میں کوئی تبدیلی نہیں آتی۔
مزید پڑھیں: افغان طالبان کی اندرونی دھڑے بندیوں نے استنبول مذاکرات کو کیسے سبوتاژ کیا؟
افغانستان کے ساتھ تحریری معاہدے کا نہ ہونا اس لئے ہے کہ مذاکرات ابھی جاری ہیں، افغان طالبان نے فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج کے وجود کو تسلیم کیا ہے۔ مذاکرات میں سینیئر مذاکرات کار کوئی سیاستدان ہوگا، افغانستان کی جانب سے سیز فائر کی ضمانت دی گئی ہے، سیز فائر خلاف ورزی کا تعین ملٹری لیڈرشپ کرسکتی ہے،اور اسی کی بنیاد پر جرمانے کا تعین کیا جا سکتا ہے۔
امریکا کی جانب سے ایران بھارت چاہ بہار بندرگاہ کے استعمال میں 6 مہینے کی توسیع سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ہم نے اس ڈویلپمنٹ کو نوٹ کیا ہے۔ ہم ایران میں کاروباری ترقی کے کسی بھی فیصلے کا خیر مقدم کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ امریکا نے پابندیاں لگائی تھیں اور وہی اٹھا رہا ہے اس لیے ہم اس پر کچھ نہیں کہہ سکتے، ہمارا کنسرن ہے کہ بھارت چاہ بہار کے ذریعے پاکستان میں فتنہ الہندوستان کی کارروائیاں منظم نہ کرے۔
مزید پڑھیں: پاکستان دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے، اس کے لیے کسی کو بتانے یا اجازت لینے کی ضرورت نہیں، دفتر خارجہ
ترجمان دفترِ خارجہ طاہر اندرابی نے کہا کہ انڈیا یو ایس دفاعی معاہدے کو دیکھ کر اس پر رائے دیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ افغان سفیر کی جانب سے گزشتہ روز جاری کردہ بیان سفارتی آداب کے خلاف ہے اور حقائق کو بھی درست طریقے سے پیش نہیں کیا گیا۔ افغان مہاجرین کی واپسی سے متعلق شکایات پر افغان سفیر وزارت خارجہ سے براہِ راست بات کرسکتے تھے۔
پاکستان نے ترکیے سے جاری اعلامیہ پر کوئی تحفظات کا اظہار نہیں کیا، پاکستان اس اعلامیے کو عزت کی نگاہ سے دیکھتا ہے۔
ترجمان نے ایک سوال پر بتایا کہ دوران مذاکرات پاکستانی فوجیوں کے جسد خاکی کی بے حرمتی کا معاملہ افغان حکام کے ساتھ اٹھایا گیا ہے یا نہیں میرے علم میں نہیں لیکن مجھے یقین ہے کہ یہ معاملہ بھی اٹھایا گیا ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ سرکریک کے قریب بھارتی فوجی مشقوں کو فوجی حکام مانیٹر کر رہے ہیں کسی بھی ایڈونچر کا منہ توڑ جواب دیا جائے گا۔
مزید پڑھیں:پاکستان کا انسانی حقوق کونسل کا رکن بننا عالمی برادری کے اعتماد کا مظہر ہے، ترجمان دفتر خارجہ
غزہ میں پاکستانی افواج بھجوائے جانے سے متعلق سوال پر ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ غزہ امن معاہدے پر عمل درآمد کی تفصیلات طے کرنے میں ہم عرب ممالک کے ساتھ مشاورت کے عمل میں شریک ہیں۔
مہاجرین کی طورخم اور دیگر بارڈر کے ذریعے واپسی اور انہیں کھولنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ اس حوالے سے وزارت داخلہ سے معلومات حاصل کی جا سکتی ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پاک سعودی سرمایہ کاری فریم ورک کے تحت کتنی سرمایہ کاری ہوگی اس پر آگاہ نہیں ہوں لیکن زراعت، صنعت، آئی ٹی، کان کنی اور دیگر شعبوں میں سرمایہ کاری ہوگی۔
طاہر اندرابی نے کہا کہ افغانستان میں پاکستانیوں کی موجودگی کے بارے میں پاکستان ایمبیسی رابطے میں ہے اور پاکستانی وہاں سے کنیکٹڈ فلائٹس لے رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اسرائیل کے تمام اقدامات جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزی ہیں اور بین الاقوامی برادری کو نوٹس لینے کی ضرورت ہے۔














