آل پارٹیز حریت کانفرنس نے بھارتی فورسز کی جانب سے مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری ظلم و جبر پر گہری تشویش ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ بھارت مقبوضہ جموں و کشمیر میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں لاکھوں فوجیوں کی تعیناتی کے باوجود کشمیری بھارت کے خلاف برسرپیکار
آل پارٹیز حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) کے ترجمان ایڈووکیٹ عبدالرشید منہاس نے اپنے بیان میں کہا کہ بھارت مقبوضہ علاقے میں اسرائیلی طرز کے قبضے کا ماڈل دہرا رہا ہے، جس کے تحت قتل و غارت، گرفتاریوں، گھروں کی مسماری، جائیدادوں کی ضبطی اور سرکاری ملازمین کی جبری برطرفیوں کے ساتھ ساتھ آبادیاتی ڈھانچہ تبدیل کرنے کی گھناؤنی کوششیں جاری ہیں۔
حریت کانفرنس نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مداخلت کرے اور کشمیر تنازع کے منصفانہ حل کو یقینی بنائے، جس کا تعین اقوام متحدہ کی قراردادوں اور کشمیریوں کی خواہشات کے مطابق ہو۔
آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد 631 غیر مقامی افراد کو زمین کی منتقلی، آبادیاتی تبدیلی کے خدشات میں اضافہ
دوسری جانب نیشنل کانفرنس کی قیادت والی حکومت نے تصدیق کی ہے کہ آرٹیکل 370 کی منسوخی کے بعد اگست 2019 سے اب تک 631 غیر مقامی افراد کو مقبوضہ علاقے میں زمین دی جاچکی ہے، جس سے مقبوضہ خطے کی آبادیاتی شناخت تبدیل کرنے کے خدشات مزید گہرا گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: مقبوضہ کشمیر میں انسانی حقوق کی بدترین پامالی، غیر قانونی گرفتاریاں اور ماورائے عدالت ہلاکتیں معمول بن گئیں
یہ انکشاف اس بات کی تازہ ترین تصدیق ہے کہ پانچ اگست 2019 کے متنازع آئینی اقدامات کے بعد سے غیر مقامی افراد کو زمین کے منتقل کیے جانے کا سلسلہ جاری ہے، جس کے تحت بیرونی افراد کو پہلی بار کشمیر میں جائیداد خریدنے کی اجازت دی گئی تھی۔













