چیئرمین پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) بیرسٹر گوہر نے کہا ہے کہ ستائیسویں آئینی ترمیم ایک خطرناک اقدام ثابت ہوسکتی ہے، اس طرح کے اقدامات سے ہر صورت گریز کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کیا ہے اور اس کے اثرات کیا ہوں گے؟
اڈیالہ جیل کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے بیرسٹر گوہر نے کہا کہ عدالت کے اوپر ایک اور عدالت قائم کرنا آئینی اصولوں کے منافی ہے۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے کہاکہ آئین میں واضح طور پر درج ہے کہ کسی صوبے کے حصے میں کمی نہیں کی جا سکتی، لہٰذا ایسی کسی بھی ترمیم سے اجتناب کیا جائے جو صوبوں کے درمیان کشیدگی کا باعث بنے۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں پی ٹی آئی کی حکومت کے دوران 10ویں این ایف سی ایوارڈ پر کام ہوا تھا، جب کہ تمام صوبے اب 11ویں ایوارڈ کے منتظر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ مشترکہ مفادات کونسل نے بھی اتفاق رائے کے بغیر نئی نہریں نکالنے پر پابندی عائد کی تھی۔
چیئرمین پی ٹی آئی نے مزید کہاکہ اس وقت ہر محب وطن شخص یہی چاہتا ہے کہ تمام اسٹیک ہولڈر ٹکراؤ سے گریز کریں، ایک قدم پیچھے ہٹ کر ملک اور عوام کے مفاد کو ترجیح دیں تاکہ بہتری کی راہ ہموار ہوسکے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کی جانب سے اسلام آباد آنے کے بارے میں ابھی کوئی ہدایت موصول نہیں ہوئی، جب وہ کہیں گے تو فیصلہ کیا جائے گا۔
مزید پڑھیں: 27ویں آئینی ترمیم اتفاق رائے سے کی جائےگی، کسی کے لیے گھبرانے کی بات نہیں، رانا ثنااللہ
واضح رہے کہ حکومت نے 27ویں آئینی ترمیم کرنے کا حتمی فیصلہ کرتے ہوئے پیپلز پارٹی سے حمایت مانگ لی ہے، جس کے لیے پیپلز پارٹی نے آپس میں مشاورت کا آغاز کردیا ہے۔














