صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے امریکی محکمۂ دفاع کو فوری طور پر نیوکلیئر ہتھیاروں کی ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت دی ہے، جس پر روس نے بھی جوابی اقدامات کی تیاری شروع کر دی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:ناسا کا طلبہ کے لیے چاند و مریخ روور چیلنج کا اعلان
روسی صدر ولادیمیر پوٹن نے اپنی سکیورٹی کونسل کو ہدایت دی ہے کہ وہ ممکنہ نیوکلیئر ٹیسٹ کے لیے منصوبہ بندی اور سفارشات پیش کرے۔ ماسکو نے واضح کیا ہے کہ اگر واشنگٹن نے عملی اقدام کیا تو روس بھی اسی نوعیت کا ردعمل دے گا۔
امریکی میڈیا کے مطابق یہ فیصلہ گزشتہ تین دہائیوں میں پہلی بار لیا گیا ہے، جبکہ امریکی حکام نے وضاحت سے گریز کرتے ہوئے کہا ہے کہ ابتدائی طور پر ’غیر نیوکلیئر دھماکے‘ کیے جا سکتے ہیں۔

تاہم صدر ٹرمپ کے بیان نے اس معاملے کو مزید غیر واضح بنا دیا ہے، کیونکہ انہوں نے کہا کہ جلد سب کو معلوم ہو جائے گا۔
ماہرین کے مطابق امریکا کا واحد قابلِ استعمال ٹیسٹ مقام نیواڈا نیوکلیئر ٹیسٹ سائٹ ہے، جسے دوبارہ فعال کرنے میں کم از کم 2 سال لگ سکتے ہیں۔ دوسری جانب روس نے نووایا زملیا سمیت اپنے مرکزی ٹیسٹ مراکز کو تیار حالت میں رکھنے کا عندیہ دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:چین نے امریکی صدر کے ایٹمی تجربات کے دعوے کو بے بنیاد اور غیر ذمہ دارانہ قرار دے دیا
یہ پیشرفت ایسے وقت میں ہوئی ہے جب امریکہ اور روس کے درمیان اسٹریٹیجک ہتھیاروں کے کنٹرول پر اعتماد کی فضا مسلسل کمزور ہو رہی ہے۔

ماہرین نے خبردار کیا ہے کہ اگر دونوں ممالک نے ٹیسٹنگ دوبارہ شروع کر دی تو عالمی سطح پر جوہری عدم پھیلاؤ کے نظام کو شدید نقصان پہنچے گا۔
یاد رہے کہ امریکا نے آخری بار 1992 میں نیوکلیئر ٹیسٹ کیے تھے جبکہ روس نے 1990 میں اپنے تجربات ختم کیے تھے۔













