روس نے دعویٰ کیا ہے کہ امریکا نے بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے سے قبل روس کو آگاہ کیا تھا۔
روس کے صدارتی دفتر کے ترجمان دمتری پیسکوف نے کہاکہ امریکا نے بدھ کے روز بیلسٹک میزائل کا تجربہ کرنے سے قبل روس کو اطلاع دی تھی۔
مزید پڑھیں: امریکا: بین البراعظمی ’منٹ مین تھری‘ میزائل کا کامیاب تجربہ
صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہاکہ یہ ایسا میزائل ہے جس کی شناخت بین الاقوامی قوانین کے تحت ٹیس سے قبل کرنی ضروری ہے۔
انہوں نے روس کی عسکری صلاحیتوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہاکہ اگرچہ ماسکو ہتھیاروں کی دوڑ میں حصہ نہیں لے رہا، لیکن برسوں سے اپنے اسٹریٹجک ہتھیاروں کو اپنے طویل مدتی منصوبے کے مطابق تیار کررہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ روس کے پاس اس وقت دنیا کا سب سے جدید ’نیوکلیئر ٹرائیڈ‘ موجود ہے۔
واضح رہے کہ امریکی فضائیہ نے بدھ کو اعلان کیا تھا کہ اس نے تباہ کن بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا کامیاب تجربہ کرلیا ہے۔
’یہ میزائل ایک نیوکلیئر وار ہیڈ لے جانے کی صلاحیت رکھتا ہے جس کی تخمینی ایٹمی طاقت 300 کلو ٹن سے زائد ہے، یعنی 1945 میں ہیروشیما پر گرائے گئے بم سے 20 گنا زیادہ طاقتور۔‘
گزشتہ ہفتے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے وزارت دفاع کو ہدایت دی تھی کہ نیوکلیئر تجربات کی تیاری شروع کی جائے۔
صدر ٹرمپ نے اس موقع پر یہ بھی دعویٰ کیاکہ امریکا واحد ملک ہے جو تجربات نہیں کرتا، جبکہ روس اور چین خفیہ طور پر نیوکلیئر دھماکے کررہے ہیں، تاہم روس اور چین نے یہ الزامات مسترد کردیے تھے۔
بدھ کو کابینہ کے اجلاس میں روسی وزیر دفاع نے صدر ولادیمیر پیوٹن کو بتایا کہ ماسکو کو واشنگٹن کے اقدامات کا جواب دینا چاہیے اور فوری طور پر مکمل نیوکلیئر تجربات کی تیاری شروع کرنی چاہیے۔
مزید پڑھیں: عسکری، سیاسی طاقت کی دوڑ، چین اور امریکا میں سے کون آگے؟
تاہم صدر پیوٹن نے واضح کیاکہ روس معاہدے کے تحت پابندیوں کا احترام کرنے کے لیے پرعزم ہے۔
انہوں نے کہاکہ اگر امریکا یا دیگر ممالک متعلقہ معاہدے کے تحت ایسے تجربات کرتے ہیں تو روس کو بھی مناسب جوابی اقدامات کرنے ہوں گے۔














