معروف یوٹیوبر ڈکی بھائی سے متعلق ایک نیا دعویٰ سامنے آیا ہے۔ معروف آرتھوپیڈک سرجن اور تجزیہ نگار ڈاکٹر عمر عادل نے دعویٰ کیا ہے کہ دورانِ حراست ڈکی بھائی پر جسمانی تشدد کیا گیا، جس کے نتیجے میں ان کی کمر پر نیل پڑ گئے۔
ڈاکٹر عمر عادل نے یہ انکشاف صحافی ارشاد بھٹی کے ساتھ ایک پوڈکاسٹ میں گفتگو کے دوران کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈکی بھائی نے اپنی والدہ اور اہلیہ کے سامنے کسی دباؤ کے باعث یہ ظاہر نہیں ہونے دیا کہ ان کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا۔
سعد الرحمان المعروف ڈکی بھای ۔۔
میں اس شخص کا سب سے بڑا ناقد تھااور شاید رہونگا جب تک فیملی وی لاگنگ کے نام پر یہ لوگ اپنا منجن بیجتے رہیں گے ۔۔مگر اس شخص کیلے میں اواز اٹھا رہا ہوں کیوں کہ اس پر ماورے قانون ظلم اور تشدد کیا جارہا ہے ۔۔
اس سے رشوت لینے کیلے اس پر… pic.twitter.com/ZETjlw7UVH
— Saleem Speaks (@saleemspeaks2) November 5, 2025
پوڈکاسٹ کے دوران ارشاد بھٹی نے بتایا کہ وہ ڈکی بھائی سے ملاقات کے وقت ان کی والدہ اور اہلیہ کے ہمراہ تھے۔ اُن کے مطابق ڈکی بھائی نے اس وقت تشدد کی تردید کی تھی اور کہا تھا کہ ان کے ساتھ کوئی برا سلوک نہیں ہوا۔ تاہم ڈاکٹر عمر عادل کا مؤقف تھا کہ اگر وہ حقیقت بتا دیتے تو ممکنہ طور پر اُنہیں مزید اذیت کا سامنا کرنا پڑتا۔
دوسری جانب، نیشنل سائبر کرائم انویسٹی گیشن ایجنسی کے ذرائع کے مطابق، یوٹیوبر ڈکی بھائی کیس سے وابستہ ایجنسی کے سات گرفتار افسران نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ڈکی بھائی کی تحقیقات کرنے والے 7 گرفتار افسران مستعفی
ایجنسی کے ڈائریکٹر جنرل سید خرم علی نے مذکورہ افسران کے استعفے وزارتِ داخلہ کو ارسال کر دیے ہیں۔ ذرائع کے مطابق استعفوں کی منظوری چند روز میں متوقع ہے۔
یاد رہے کہ ڈکی بھائی اور دیگر سوشل میڈیا انفلوئنسرز کو مبینہ طور پر رشوت کے معاملے میں ملوث سائبر کرائم افسران کی جانب سے ہراساں کیے جانے کے الزامات کا سامنا تھا۔














