وی ایکسکلوسیو: فواد چوہدری پی ٹی آئی چھوڑ دیں گے، شاہد خاقان نئی پارٹی بنائیں گے، بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز

ہفتہ 20 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز نے وی نیوز سے بات کرتے ہوئے کہا کہ یہ بات سمجھنے کی ضرورت ہے کہ جب عمران خان کے خلاف ووٹ آف نو کانفیڈینس ہوا اس کے بعد سے عمران خان نے فوج اور اسٹییبلشمنٹ کے خلاف بیانیہ بنایا کہ ’میر صادق میر جعفر، نیوٹرل جانور ہوتے ہیں‘۔

جنرل باجوہ کے حوالے سے عمران خان نے کہا کہ کورٹ مارشل ہونا چاہیے، اب 9 مئی کے بعد بھی وہ یہی کہہ رہے ہیں کہ جنرل عاصم منیر ان معاملات کے ذمہ دار ہیں۔

60 فیصد آبادی نوجوانوں پر مشتمل ہے اور ان کے دماغ میں یہ ڈالا گیا کہ فوج عمران اور ان کی پارٹی کے خلاف ہے۔

سیاسی لڑائی میں فوج کو نہ گھسیٹیں

حارث نواز کا کہنا تھا کہ عمران کی غلطی یہ ہے کہ  سیاسی لڑائی سیاسی طریقے سے لڑتے فوج کو اس میں نہ گھسیٹتے، سادہ سی گرفتاری تھی نیب قانون کے تحت وہ حراست میں ہوتے 14 روز میں ان کی بیل ہو جاتی، لیکن ایک وی لاگ فوج کے خلاف کر لیا گیا۔

فوجی تنصیبات کی طرف کیوں گئے؟

بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز  کہتے ہیں آپ کو چاہیے تھا کہ پارٹی کو بریف کرتے کہ فوجی املاک کو نقصان نہیں پہنچانا، رانا ثناء اللہ کے گھر کے باہر احتجاج کرتے، جن سیاسی جماعتوں سے آپ کی ناراضگی تھی ان کی طرف جاتے، فوجی تنصیبات کی طرف کیوں گئے؟

عمران خان کو ٹی وی پر معافی مانگنی چاہیے

آپ پر امن احتجاج کرتے کوئی نہیں روکتا، آپ نے توڑ پھوڑ کی جس سے آپ کا تشخص خراب ہوا، کارکنوں کو اس ساری صورت حال کا نقصان ہوا، نوجوان لڑکے لڑکیاں حراست میں ہیں میرے خیال سے عمران خان کو ٹی وی پر آکر سب چیزوں کی ذمہ داری لیتے ہوئے معافی مانگنی چاہیے، عمران خان بولیں کہ جو ہوا غلط ہوا یہ ان کا نظریہ نہیں تھا اور ایسے واقعات دوبارہ نہیں ہوں گے۔

فوج اور عوام میں تصادم پی ڈی ایم کے لیے فائدہ مند

9 مئی کے بعد بننے والی صورت حال سے متعلق حارث نواز کا  کہنا تھا کہ اس سارے معاملے میں سب سے زیادہ فائدہ پاکستان مسلم لیگ ن اور پی ڈی ایم کو ہوا۔ ان کے لیے یہ فائدہ مند تھا کہ فوج اور عوام کا تصادم ہو اور اس کا فائدہ ان سیاسی جماعتوں کو پہنچے

وہ کہتے ہیں کہ فوج نے بہت عقلمندی کا مظاہرہ کیا اور کوئی گولی نہیں چلائی تا کہ عوام اور فوج میں جو محبت اور اعتماد کا رشتہ ہے وہ نہ ٹوٹے۔

پی ٹی آئی کا مستقبل

پی ٹی آئی کے مستقبل کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کا مستقبل خود عمران خان کے ہاتھ میں ہے وہ آکر ان چیزوں کی مخالفت کریں اور اعلان کریں کہ جس کسی نے بھی ان واقعات میں حصہ لیا ان کے خلاف کارروائی ہونی چاہیے، اس کے بعد انکوائری کا مطالبہ کریں جس سے پتا چلے کہ کیا ان واقعے میں پاکستان مسلم لیگ ن کے لوگ تھے یا پلانٹڈ لوگ تھے؟

بنیادی سوالات

اس حوالے سے بریگیڈیئر ریٹائرڈ حارث نواز  چند بنیادی سوالات اٹھائے کہ پولیس نے ان لوگوں کو کیوں نہیں روکا؟ پولیس کیا کر رہی تھی؟ واٹر کینین استعمال کیوں نہیں کیا؟ پولیس نے روایتی طریقہ کیوں نہیں اپنایا؟

وہ کہتے ہیں کہ پولیس کو پلان کرنا چاہیے تھا کہ لوگ اگر نکلے تو کیسے کنٹرول کرنا ہے یہ سب چیک کرنے کی ضرورت ہے۔

پنجاب حکومت کا منفی کردار

حارث نواز  کے مطابق موجودہ سیاسی صورت حال کا نقصان پی ٹی آئی کو ہوا ہے جب کہ پی ایم ایل این اور پی ڈی ایم کو اس کا فائدہ پہنچا ہے۔ وہ اس موقعہ کا بھرپور فائدہ اٹھا رہے ہیں۔

حارث نواز  کے مطابق پنجاب کی عبوری حکومت کا کردار بھی منفی ہے، عبوری حکومت تھوڑے سے وقت کے لیے ہوتی ہے اور وہ ہر جماعت کو برابری کی سطح پر دیکھتی ہے لیکن پنجاب حکومت خود اس وقت پارٹی بنی ہوئی ہے۔ پہلے عمران خان کے گھر پر حملے کیے اور پھر ریلیوں کے بعد گھروں پر جا کر لوگوں کو مار رہے ہیں۔ اس حکومت کی کوئی کارکردگی نہیں، یہ انتخابات نہیں کرانا چاہتے۔

پیرا شوٹر پی ٹی آئی سے نکل رہے ہیں

وفاداریاں تبدیل کرنے پر حارث نواز کا کہنا تھا کہ جتنے بھی پیراشوٹر آئے تھے وہ اس وقت پی ٹی آئی سے نکل رہے ہیں، پہلے پی ایم ایل این پھر پیپلز پارٹی اور پھر پی ٹی آئی یہ لوگ مفاد پرست ہوتے ہیں۔ ان سے فوج کا کوئی تعلق نہیں۔

سیاسی جماعتیں ملکر بیٹھیں

حارث نواز کہتے ہیں کہ سیاسی جماعتیں ملکر بیٹھیں اور عوام کے مسائل حل کرکے بتائیں کہ ہماری کپیسٹی اتنی ہے۔ حکومت کو یہ سوچنا چاہیے کہ کون سا کام کب کرنا ہے، جتنے پارلیمنٹ کے اجلاس یا کیبینٹ میٹنگز ہوئیں کیا انہوں نے عوام کی بھلائی کی کوئی بات کی؟ صرف اور صرف یہ ہوتا ہے کہ عمران نے یہ کر لیا، عدلیہ نے یہ کر دیا، عدلیہ کے خلاف قانون لے آؤ، عمران کو پکڑ لو یہ باتیں ہوتی ہیں۔ اس سے عوام کا اعتماد حکومت سے کم ہوتا جارہا ہے۔حکومت کا کام ہے کہ وہ عوام کی جان و مال کا تحفظ کرے اور ملک میں استحکام لائے۔ استحکام کے لیے مذاکرات کریں۔

حکومتی کارکردگی

حارث نواز کہتے ہیں کہ حکومت کے پاس اپنی کارکردگی دکھانے کے لیے کوئی چیز نہیں ہے۔ ڈالر، پیٹرول، گیس اور بجلی کی قیمتیں کم نہیں کی جاسکیں، نہ انفلیشن کم کیا اور نا ہی مہنگائی کم کی۔ تو لوگ ان کو ووٹ کیوں دیں گے۔ اس لیے وہ چاہتے ہیں کہ انتخابات تاخیر کا شکار ہوں اور یہ اس کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں۔

پی ٹی آئی چھوڑنے والوں کو ووٹ نہیں ملے گا

حارث نواز  کا پی ٹی آئی کے حوالے سے کہنا تھا کہ عمران خان کا بیانیہ نوجوانوں کے اندر جذب ہو چکا ہے، جو لوگ پی ٹی آئی سے جا رہے ہیں وہ اپنا سیاسی کیرئیر ختم کر رہے ہیں۔ اب پی ٹی آئی اپنے نظریاتی لوگوں کو کھڑا کرے گی اور ان کو ووٹ ملے گا، چھوڑنے والے جہاں بھی جائیں گے انکو ووٹ نہیں ملے گا۔

پاکستان پیپلز پارٹی دوسری بڑی جماعت

حارث نواز کے مطابق پاکستان تحریک انصاف کے بعد دوسری بڑی جماعت پاکستان پیپلز پارٹی ہوگی۔ پیپلز پارٹی کا پورے پاکستان میں ووٹ ہے۔

پیپلز پارٹی پہتر پوزیشن میں جا رہی ہے، پی ایم ایل این سے لوگ نکل کر پیپلز پارٹی میں جائیں گے یا پھر پی ٹی آئی سے نکلنے والے پیپلز پارٹی میں جائیں گے۔

فواد چوہدری، علی زیدی اور خسرو بختیار پی ٹی آئی چھوڑ دیں گے

پی ٹی آئی رہنما علی زیدی اور فواد چوہدری کے بارے میں حارث نواز کا کہنا تھا علی زیدی کے بیان اور فواد چوہدری کی پریشانی سے لگتا ہے کہ یہ پارٹی چھوڑ دیں گے، خسرو بختیار بھی پی ٹی آئی چھوڑ سکتے ہیں، جو جائے گا وہ اپنی سیاست ختم کردے گا۔

نئی سیاسی جماعت

حارث نواز نے ایک نئی سیاسی جماعت کی پیشگوئی کرتے ہوئے کہا کہ چوہدری نثار، فیصل واوڈا، علیم خان، شاہد خاقان عباسی اور مفتاح اسماعیل جیسے لوگ پی ٹی آئی کے کسی بھی نام سے نئی جماعت بنا سکتے ہیں۔

عمران خان اب بھی بہت اچھی پوزیشن میں ہیں

حارث نواز کہتے ہیں کہ نواز شریف کو واپس آنا چاہیے، پی ٹی آئی، پیپلز پارٹی اور ن لیگ الیکشن لڑیں جس کو عوام مینڈیٹ دے اسے آنا چاہیے۔ جمہوریت میں ووٹ کو اہمیت ووٹ کو حاصل ہے۔ اسمبلی اس لیے ہوتی ہے کہ وہاں عوامی نمائندے جا کر عوام کے لیے کام کریں۔

ان کے مطابق عمران خان اب بھی بہت اچھی پوزیشن میں ہیں۔

سیاست دان خود فوج کو بیچ میں لے آتے ہیں

اسٹیبلیشمنٹ کے سیاست میں کردار پر حارث نواز نے کہا کہ اکتوبر 2021 میں یہ بات واضح ہو گئی تھی کہ اسٹیبلشمنٹ کا سیاست میں اب کوئی کردار نہیں، سیاست دان خود فوج کو بیچ میں لے آتے ہیں۔

اب سیاسی جماعتوں کا کام ہے کہ عوام کو بتائیں کہ اب ہم فوج کے سہارے کے بنا چل سکتے ہیں۔ ہم اہنے مسائل خود حل کر سکتے ہیں اور مذاکرات کر سکتے ہیں۔

حکومت کی کارکردگی صفر ہے

حارث نواز کا کہنا تھا کہ حکومت کی کارکردگی صفر ہے، یہ حکومت عوام کے پاس کیسے جائے گی۔ اس حکومت نے سوائے اپنے ذاتی مقدمات ختم کرنے، نیب کو زیرو کرنے، الیکٹرانک ووٹننگ مشین ختم کرنے اور اورسیز پاکستانیوں کے حقوق ختم کرنے کے علاوہ کوئی ایک کام کیا ہو بتا دیں

حکومت تحمل کا مظاہرہ کرے

ان کا کہنا تھا کہ پہلے ڈالر کہاں تھا اب کہاں ہے، قیمتیں کہاں ہیں، یہی وجہ ہے کہ یہ الیکشن میں جانا نہیں چاہتے، حکومت کو چاہیے کہ وہ اس وقت تحمل کا مظاہرہ کرے۔ سیاسی درجہ حرارت کم کرکے انتخابات کی تاریخ کا تعین کرے اس کے لیے مذاکرات کا راستہ اختیار کیا جائے اور یہ زمہ داری حکومت پر عائد ہوتی ہے۔

عدلیہ کو چاہیے کہ تھوڑا بیلنس کرے

حارث نواز کہتے ہیں عدلیہ کو چاہیے کہ چیزوں کو تھوڑا بیلنس کرے، حکومت کا کام عدلیہ کے خلاف احتجاج کرنا نہیں اس کا کام قانون سازی کرنا ہے۔ عدلیہ نے حکم دینا ہے اس پر عمل درآمد حکومت کراتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ ایک طرف حکومت نے فوج اور پی ٹی آئی آمنے سامنے کھڑا کیا ہوا ہے اور دوسری طرف عدلیہ کے خلاف محاذ کھڑا کر دیا ہے ایسے حالات میں ملک کیسے چلے گا؟

میئر کراچی پیپلز پارٹی کا ہوگا

کراچی کے میئر کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کراچی میں میئر پیپلز پارٹی کا ہوگا۔ نظر یہ آرہا ہے کہ پی ٹی آئی کے کچھ لوگ منحرف ہو رہے ہیں، جماعت اسلامی اپنا ڈپٹی میئر لے کر آئے گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp