پاکستان نے اقوام متحدہ میں بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدہ کی یکطرفہ معطلی کی شدید مذمت کی ہے۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں بیان دیتے ہوئے پاکستان کے مستقل مندوب سفیر عاصم افتخار احمد نے کہا کہ بھارت کا یہ اقدام ایک ایسے نظام کو تباہ کرنے کے مترادف ہے جو برصغیر میں پانی کی منصفانہ تقسیم کی ضمانت دیتا تھا۔
یہ بھی پڑھیے سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
انہوں نے کہا کہ اس معاہدے کو ختم یا معطل کرنا نہ صرف خطے کے ماحولیاتی توازن اور استحکام کے لیے خطرہ ہے بلکہ عالمی برادری کے اعتماد کو بھی کمزور کرتا ہے، جو بین الاقوامی معاہدوں کی حرمت پر یقین رکھتی ہے۔
سفیر عاصم افتخار نے یاد دلایا کہ 2025 میں قائم کردہ عالمی ثالثی عدالت نے اپنے فیصلے میں سندھ طاس معاہدے کی قانونی حیثیت اور تنازعات کے حل کے طریقہ کار کو برقرار رکھا ہے۔
یہ بھی پڑھیے بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے کا اقدام عالمی قوانین کی سنگین خلاف ورزی قرار
انہوں نے زور دیا کہ بھارت کو چاہیے کہ وہ جلد از جلد معاہدے پر مکمل عملدرآمد بحال کرے اور قائم شدہ چینلز کے ذریعے تنازعات کے حل کی راہ اختیار کرے۔
پاکستانی مندوب نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ علاقائی امن اور پائیدار ترقی کے لیے ایک مثال رہا ہے، جس نے دہائیوں تک سیاسی کشیدگی کے باوجود تعاون کا راستہ کھلا رکھا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس معاہدے کی خلاف ورزی لاکھوں لوگوں کو آبی عدم تحفظ اور ماحولیاتی خطرات سے دوچار کر سکتی ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب جنوبی ایشیا پہلے ہی موسمیاتی تبدیلیوں کے شدید اثرات کا سامنا کر رہا ہے۔














