سعودی عرب: ہنرمندوں کے لیے ورک پرمٹ نظام متعارف

جمعہ 7 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سعودی عرب نے غیر ملکی ملازمین کے لیے ہنر پر مبنی ورک پرمٹ نظام (اسکل بیسڈ ورک پرمٹ) متعارف کر دیا ہے جس کا مقصد عالمی سطح کے ہنرمند افراد کو مملکت کی افرادی قوت کا حصہ بنانا اور لیبر مارکیٹ کی کارکردگی کو بہتر بنانا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وفاقی حکومت طلبہ کو اے آئی تربیت کے لیے سعودی عرب بھجوائے گی، وزیراعظم کا اعلان

سعودی پریس ایجنسی کے مطابق یہ فیصلہ سعودی وزیرِ افرادی قوت و سماجی ترقی احمد بن سلیمان الراجحی کے حکم پر جاری کیا گیا۔

نئے نظام کے تحت غیر ملکی کارکنوں کو زمروں میں تقسیم کیا گیا ہے جن میں ہائی اسکل ، اسکلڈ اور بیسک کٹیگریز شامل ہیں۔

یہ درجہ بندی ملازمین کی تعلیمی قابلیت، تجربے، فنی مہارت، اجرت کی سطح اور عمر کی بنیاد پر کی جائے گی۔

نئے آنے والے کارکنوں پر یہ نظام یکم جولائی 2025 سے نافذ العمل ہے جبکہ پہلے سے موجود تارکین وطن کی از سرِ نو درجہ بندی 18 جون سے شروع ہو چکی ہے۔

یہ اقدام مملکت میں جاری گیگا پروجیکٹس جیسے نیوم، ریڈ سی پروجیکٹ، القدیہ اور دریہ گیٹ کے لیے درکار ہنرمند افرادی قوت کی فراہمی کے لیے اٹھایا گیا ہے۔

ان منصوبوں میں تعمیرات، ٹیکنالوجی، سیاحت اور ڈیزائن سمیت کئی شعبوں میں عالمی معیار کے ماہرین کی ضرورت ہے۔

مزید پڑھیے: سعودی عرب کا حج ویزا کے بغیر مکہ شہر میں داخلے پر پابندی کا فیصلہ

وزارت کے مطابق اس اقدام کا مقصد ہے کہ کارکنوں کی کارکردگی میں بہتری لائی جائے، عالمی ماہرین کو سعودی مارکیٹ میں اپنی مہارت منتقل کرنے کے لیے متوجہ کیا جائے، آپریشنل کارکردگی میں اضافہ ہو اور جدت و اختراعات کے لیے سازگار ماحول پیدا کیا جا سکے۔

نیا نظام قویٰ پلیٹ فارم کے ذریعے نافذ کیا جائے گا جہاں ایک ڈیجیٹل تشخیصی نظام کے تحت کارکنوں کی قابلیت کو سعودی پیشہ جاتی و تعلیمی درجہ بندی کے مطابق جانچا جائے گا۔

اس اصلاح سے نہ صرف لیبر مارکیٹ میں شفافیت بڑھے گی بلکہ کم ہنر والے مزدوروں پر انحصار بتدریج کم کرنے میں بھی مدد ملے گی۔

اعداد و شمار کے مطابق سنہ 2025 کی پہلی سہ ماہی میں مجموعی بیروزگاری کی شرح کم ہو کر 2.8 فیصد رہ گئی جب کہ غیر سعودی کارکنوں میں یہ شرح صرف 0.8 فیصد رہی جو نجی شعبے میں مضبوط طلب کو ظاہر کرتی ہے۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب کو انٹرنیشنل آرگنائزیشن آف سپریم آڈٹ انسٹی ٹیوشنز  کی صدارت مل گئی

غیر ملکی کارکن اب بھی مملکت کی افرادی قوت کا اہم حصہ ہیں جو 1.57 کروڑ افراد (کل آبادی کا 44.4 فیصد) پر مشتمل ہیں۔

اعداد و شمار کے مطابق 89.9 فیصد غیر سعودی 15 سے 64 سال کی کارآمد عمر کے زمرے میں آتے ہیں۔

یہ نیا نظام پروفیشنل ویری فکیشن پروگرام سے بھی منسلک ہے جو سنہ 2021 میں شروع ہوا اور سنہ 2024 میں 128 ممالک تک پھیلایا گیا جبکہ جلد ہی 160 ممالک تک وسعت دی جائے گی۔ اس پروگرام کے تحت مملکت میں داخلے سے قبل انجینئرنگ، صحت، اور تعلیم کے شعبوں میں غیر ملکی کارکنوں کے تعلیمی و پیشہ ورانہ اسناد کی تصدیق کی جاتی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: سعودی عرب میں عمرہ ویزا کے نئے ضوابط آئندہ ہفتے نافذ ہوں گے

اسی دوران سعودی عرب نے ترسیلات زر پر بھی نظر رکھی ہوئی ہے۔ صرف فروری 2025 میں غیر ملکی کارکنوں کی ترسیلات 12.78 ارب ریال (3.41 ارب ڈالر) تک پہنچ گئیں جو ملکی معیشت میں ان کے اہم کردار کو ظاہر کرتی ہیں۔

وزارت نے آجرین پر زور دیا ہے کہ وہ اپنے عملے کی درجہ بندی قویٰ پلیٹ فارم کے ذریعے مکمل کریں۔ کارکنان اگر اعلیٰ زمرے کے معیار پر پورا اترتے ہیں تو وہ دوبارہ جانچ کی درخواست بھی دے سکتے ہیں۔

مزید پڑھیں: سعودی عرب میں یورپی سینما کا میلہ، ثقافتی تبادلے کا نیا باب

وزارت کے مطابق ورک پرمٹ درجہ بندی کے نظام سے متعلق مکمل رہنمائی کے لیے کتابچہ  وزارت کی سرکاری ویب سائٹ پر دستیاب ہے جس میں عملدرآمد، ضوابط، اور تشخیصی طریقہ کار کی تفصیلات شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ