پرندہ مارکیٹ لاہور کی قدیم اور مشہور مارکیٹوں میں سے ایک تھی، جو دہائیوں سے پرندوں اور پالتو جانوروں کی خرید و فروخت کا مرکز تھی۔ دکانداروں نے الزام لگایا کہ نوٹس کے باوجود معاوضے کا وعدہ پورا نہ کیا گیا، جس سے سینکڑوں خاندان بے روزگار ہو گئے ہیں۔
داتا دربار توسیعی منصوبہ اور مسماری کی کارروائی
لاہور میں حضرت علی ہجویری المعروف داتا گنج بخش کے دربار کی توسیع اور بھاٹی گیٹ سے موہنی روڈ تک ری ماڈلنگ منصوبے میں اہم پیشرفت ہوئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں:سینیٹری پیڈز پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ قابلِ سماعت قرار
لاہور ڈویلپمنٹ اتھارٹی (ایل ڈی اے) اور ٹریفک انجینئرنگ اینڈ ٹرانسپورٹ پلاننگ ایجنسی (ٹیپا) کی مشترکہ ٹیموں نے بھاٹی چوک میں واقع تیس سال پرانی پرندہ مارکیٹ کو مکمل طور پر مسمار کر دیا ہے۔

5 نومبر کو علی الصبح داتا دربار اور بھاٹی چوک ری ماڈلنگ و توسیعی منصوبے کے تحت ایل ڈی اے، ٹیپا، محکمہ اوقاف اور پولیس کے تعاون سے مارکیٹ گرائے جانے کی کارروائی کی گئی، جس میں میونسپل کارپوریشن کی ملکیت والی 16 کنال اراضی پر قائم 152 دکانوں کو مسمار کر دیا گیا اور سرکاری جگہ کو واگزار کروا لیا گیا۔
ایل ڈی اے کا مؤقف
ایل ڈی اے کے ترجمان کے مطابق یہ مارکیٹ غیر قانونی تھی اور اسے خالی کرنے کے لیے کئی بار نوٹسز دیے گئے تھے، لیکن دکانداروں نے جگہ خالی نہیں کی۔ اب اس جگہ کو واگزار کروایا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب میں پیپلز پارٹی کے شریک اقتدار ہونے کا امکان
ترجمان نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر چلنے والی خبروں میں کوئی صداقت نہیں ہے، اور آپریشن کی وجہ سے جانوروں کے ملبے تلے دبنے کے دعوے مبالغہ آرائی پر مبنی ہیں۔
دکانداروں کا احتجاج
تاہم دکانداروں نے آپریشن پر شدید احتجاج کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ رات کے اندھیرے میں اچانک کارروائی کی گئی، جس سے انہیں قیمتی پرندوں اور سامان کو محفوظ بنانے کا موقع تک نہ ملا۔

کئی دکانداروں کے مطابق ملبے تلے سینکڑوں پرندے اور جانور دب کر ہلاک ہو گئے، جبکہ کروڑوں روپے کا نقصان ہوا۔ متاثرین نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز سے فوری معاوضہ اور متبادل روزگار کا مطالبہ کیا ہے۔
حکام کا مؤقف اور عوامی ردعمل
صوبائی وزیر ہاؤسنگ بلال یاسین نے حال ہی میں سائٹ کا دورہ کیا اور منصوبے کی تفصیلات پر بریفنگ لی۔ حکام کا کہنا ہے کہ یہ کارروائی تجاوزات ختم کرنے اور شہری خوبصورتی بڑھانے کے لیے ضروری تھی۔
تاہم سوشل میڈیا پر عوامی ردعمل شدید ہے اور کئی صارفین نے اسے ظلم قرار دیا ہے۔ حکام نے یقین دہانی کرائی ہے کہ متاثرین کے مسائل جلد حل کیے جائیں گے۔














