وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے پاکستان اور افغان طالبان کے مذاکرات ختم ہوگئے اور ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھادیے۔
یہ بھی پڑھیں: بھارت کی شہ پر افغان طالبان کی ہٹ دھرمی، استنبول میں ہونے والے پاک افغان مذاکرات ناکام
نجی ٹی وی پر گفتگو کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ اب ثالثوں نے بھی ہاتھ اٹھا دیے ہیں ورنہ اگر وہ روکنا چاہتے تو ہمارا وفد استنبول میں رک جاتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ اب پاک افغان مذاکرات میں مکمل ڈیڈ لاک ہے اور بات چیت کے اگلے دور کا بھی کوئی پروگرام نہیں ہے۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ طالبان پاکستان کے مؤقف سے متفق تو تھے لیکن وہ کچھ لکھ کر دینے پر راضی نہیں تھے۔
انہوں نے کہا کہ گو دونوں ممالک کے بیچ سیزفائر ابھی باقی ہے لیکن اگر وہاں سے حملہ ہوتا ہے تو پھر وہ برقرار نہیں رہے گا۔
انہوں نے کہا کہ ’ جب تک وہاں سے حملہ نہیں ہوتا تب تک تو سیزفائر برقرار ہے‘۔
مزید پڑھیے: استنبول میں کل پھر پاک افغان مذاکرات: بات چیت ناکام ہوئی تو صورت حال خراب ہو سکتی ہے، خواجہ آصف
خواجہ آصف نے کہا کہ اگر طالبان نے کوئی مطالبات رکھے ہیں تو اس کا مجھے علم نہیں تاہم ہمارا واحد مطالبہ یہ ہے کہ ان کی سرزمین سے ہم پر حملہ نہ ہو۔
ان خبروں پر کہ ’افغان وفد کو ملا ہبت اللہ نے ہدایت کی تھی کہ پاکستانی وفد کے پریشر میں نہ آئیں اور جو آپ کے کنٹرول میں نہیں ہے اس پر کوئی وعدہ نہ کریں‘ خواجہ آصف نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ طالبان کو پتا ہے اور وہ بتا رہے ہیں کہ ٹی ٹی پی ان کے قابو میں نہیں ہے تو ٹھیک ہے پھر ہم کو کرلینے دیں۔
کچھ پتا نہیں طالبان سے مذاکرات پھر کب ہوں گے، عطا تارڑ
پاکستان اور افغان طالبان کے نمائندوں کے درمیان استبول میں مذاکرات کے تیسرے دور میں ڈیڈلاک کے تناظر میں وفاقی وزیر برائے اطلاعات و نشریات عطا اللہ تارڑ کا کہنا ہے کہ فی الوقت کچھ نہیں کہہ سکتے کہ بات چیت کا اگلا دور کب ہوگا۔
ایک نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے عطا تارڑ نے کہا کہ جب ڈیڈلاک آتا ہے تو یہ پتا نہیں ہوتا کہ وہ کب تک قائم رہے گا اور فی الحال تو ڈیڈلاک ہی ہے جس کے ذمے دار افغان طالبان ہیں۔
واضح رہے کہ افغان طالبان سے مذاکرات کرنے والا پاکستانی وفد جمعے کی شام استنبول سے واپس آگیا۔
عطا تارڑ کا کہنا ہے کہ یہ وقت بتائے گا کہ مذاکرات دوبارہ شروع ہوں گے یا نہیں۔
مزید پڑھیں: پاک افغان جنگ بندی میں توسیع، طالبان کا خلوص ایک ہفتے میں واضح ہوجائے گا، ماہرین
عطا تارڑ کا کہنا تھا کہ افغان طالبان نے سنہ 2021 میں دوحہ معاہدے کی خلاف ورزی کی کیوں کہ انہوں نے یقین دہانی کرائی تھی کہ ان کی سرزمین کسی ملک میں دہشتگردی کے لیے استعمال نہیں ہوگی لیکن انہوں نے وہ وعدہ پورا نہیں کیا۔

استنبول مذاکرات: افغان عبوری حکومت نے وعدے پورے نہیں کیے، پاکستان اپنے مؤقف پر قائم ہے، عطاتارڑ
وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ نے سوشل میڈیا پیلٹ فارم ’ایکس‘ پر کی گئی ٹوئٹ میںپاکستان نے پاک افغان مذاکرات میں ثالثی کے کردار پر برادر ممالک ترکی اور قطر کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا ہے کہ دہشتگردی پر قابو پانے کے حوالے سے اب ذمہ داری افغانستان پر عائد ہوتی ہے۔
Pakistan is thankful to brotherly countries of Turkiye and Qatar for mediation of talks; onus lies on Afghanistan to fulfill its long standing international/ regional and bilateral pledges, regarding control of terrorism in which so far they have failed.
Pakistan does not harbor…
— Attaullah Tarar (@TararAttaullah) November 7, 2025
وفاقی وزیر کے مطابق افغانستان نے تاحال اپنے طویل عرصے سے کیے گئے بین الاقوامی، علاقائی اور دوطرفہ وعدے پورے نہیں کیے۔ پاکستان، افغان عوام کے خلاف کوئی بد نیتی نہیں رکھتا، تاہم افغان طالبان حکومت کے ایسے کسی اقدام کی حمایت نہیں کرے گا جو افغان عوام یا خطے کے دیگر ممالک کے مفاد کے خلاف ہو۔
یہ بھی پڑھیں:پاک افغان مذاکرات میں پیشرفت، دفترِ خارجہ نے ڈیڈ لاک کی تردید کر دی
بیان میں کہا گیا کہ پاکستان اپنے عوام کی سلامتی اور خودمختاری کے تحفظ کے لیے تمام ضروری اقدامات اٹھانے کا حق محفوظ رکھتا ہے۔













