امریکا میں وفاقی حکومت کے 38 روز سے جاری شٹ ڈاؤن کے خاتمے کے لیے سینیٹ میں ریپبلکن اور ڈیموکریٹس ایک دوسرے کی تجاویز پر متفق نہ ہو سکے۔ دونوں جماعتوں نے ایک دوسرے کے پیش کردہ منصوبے مسترد کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث ایک ہزار سے زائد پروازیں منسوخ، سیاسی کشمکش جاری
جمعے کے روز سینیٹ میں ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے اعلان کیا کہ ان کی جماعت حکومت کو دوبارہ کھولنے کی حمایت اس صورت میں کرے گی اگر ریپبلکنز ’افورڈایبل کیئر ایکٹ‘ (اوباماکیئر) کے ٹیکس کریڈٹس میں ایک سال کی توسیع اور 3 سالہ فنڈنگ بلز منظور کرنے پر رضامند ہوں۔

چک شومر نے کہا کہ ڈیموکریٹس ایک سادہ سمجھوتا پیش کر رہے ہیں، اب فیصلہ ریپبلکنز کے ہاتھ میں ہے۔ تاہم ریپبلکن رہنما جان تھون نے اس پیشکش کو غیر حقیقت پسندانہ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا۔
ریپبلکن سینیٹر لنڈسی گراہم نے شومر کے بیان کو ’سیاسی دہشتگردی‘ سے تعبیر کیا اور کہا کہ یہ تجویز بحران حل کرنے کے بجائے سیاست چمکانے کے لیے ہے۔
یہ بھی پڑھیں:امریکا میں حکومتی شٹ ڈاؤن کے باعث پروازوں میں تاخیر، روزمرہ زندگی بری طرح متاثر
امریکی میڈیا کے مطابق دونوں جماعتوں کے درمیان اختلاف کی بڑی وجہ یہ ہے کہ ڈیموکریٹس صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر بھروسہ نہیں کرتے کہ وہ افورڈایبل کیئر ایکٹ کے ٹیکس کریڈٹس میں توسیع یا وفاقی ملازمین کی برطرفی روکنے سے متعلق وعدوں پر قائم رہیں گے۔
جمعرات کے روز سینیٹ میں ایک 2 جماعتی (بائی پارٹیزن) مسودہ پیش کیا گیا تھا جس میں حکومت کو عارضی طور پر دوبارہ کھولنے اور 3 سالہ بجٹ منظور کرنے کی تجویز دی گئی تھی تاہم ڈیموکریٹس نے اس منصوبے کو بھی مسترد کر دیا۔

سینیٹر تھون نے کہا کہ اگرچہ مذاکرات جاری ہیں، لیکن انہیں امید ہے کہ حکومت کا شٹ ڈاؤن رواں ماہ کے اختتام تک ختم ہو جائے گا۔ ان کا کہنا تھا کہ ہماری کوشش ہے کہ کسی اتفاق رائے تک پہنچا جائے، تاکہ حکومت جلد از جلد اپنے کام پر واپس آئے۔
واضح رہے کہ سینیٹ میں ایوانِ نمائندگان کی جانب سے منظور کردہ فنڈنگ ریزولوشن اکثریتی حمایت حاصل کر چکی ہے، مگر 60 ووٹ درکار ہونے کے باعث فلی بسٹر کے قانون کے تحت تاحال منظور نہیں ہو سکی۔

صدر ٹرمپ نے بھی اپنے بیان میں ریپبلکن سینیٹرز پر زور دیا کہ وہ ’’ڈیموکریٹس کے ساتھ کھیلنے کے بجائے فلی بسٹر ختم کریں اور فوری طور پر حکومت کو کھولنے کے لیے قانون سازی کریں۔













