سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکس کیخلاف لاہور کے بعد سندھ ہائیکورٹ میں بھی درخواست دائر

پیر 10 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

سینیٹری پیڈز پر بھاری ٹیکسز عائد کیے جانے کے خلاف لاہور ہائی کورٹ کے بعد سندھ ہائی کورٹ میں بھی درخواست دائر کردی گئی۔

سندھ ہائی کورٹ نے فریقین کے ساتھ ساتھ اٹارنی جنرل پاکستان کو بھی خصوصی نوٹس جاری کردیے جبکہ لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے دائر درخواست  کو قابلِ سماعت قرار دیتے ہوئے فریقین سے جواب طلب کر لیے ہیں۔

یہ بھی پڑھیے: سینیٹری پیڈز پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ میں رِٹ قابلِ سماعت قرار

سندھ ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں درخواست گزار علیشاہ شبیر نے موقف اپنایا ہے کہ سینیٹری پیڈز خواتین کی صحت کے لیے انتہائی اہم ہے، اس لیے سینیٹری پیڈز کو بنیادی ضروریات کی اشیاء میں شامل کرنے کی ہدایت کی جائے۔ سینیٹری پیڈز کے خام مال کو بھی 8ویں شیڈول کے تحت رکھا جانا چاہیے تاکہ اس کا فائدہ اصل صارفین تک پہنچ سکے۔

بنیادی اشیائے صرف نہ ہونے کے باعث ان پر زیادہ شرح سے سیلز ٹیکس عائد ہوتا ہے، بنیادی اشیائے صرف کو عوام کی پہنچ سے دور رکھنا آئین میں دی گئی بنیادی حقوق کی ضمانت کی خلاف ورزی ہے۔

یہ بھی پڑھیے: خواتین میں بڑھتے سروائیکل کینسر کی وجوہات کیا ہیں؟

لاہور ہائی کورٹ میں ماہ نور عمر کی جانب سے درخواست دائر کی ہے اس درخواست میں انہوں نے موقف اپنایا ہے کہ یہ پبلک انٹرسٹ لٹیگیشن ہے، یہ ٹیکس نہ صرف خواتین کو ان کی حیاتیاتی ضرورت پر جرمانہ کرتا ہے بلکہ لاکھوں لڑکیوں کی تعلیم اور صحت کو بھی خطرے میں ڈال رہا ہے۔

درخواست کے مطابق 2023 کی مردم شماری میں پاکستان کی خواتین آبادی کل کا 48.51 فیصد یعنی تقریباً 117 ملین ہے، جو 2033 تک 151 ملین تک پہنچ جائے گی۔ ان میں سے 62 ملین خواتین ماہواری کی عمر میں ہیں، مگر صرف 12 فیصد کمرشل سینیٹری پیڈز استعمال کرتی ہیں، باقی 88 فیصد کو کپڑا، راکھ یا اخبار جیسے غیر محفوظ متبادل استعمال کرنے پڑتے ہیں، جو پیشاب کی نالی کے انفیکشن، تولیدی مسائل اور طویل مدتی صحت کے خطرات کا باعث بنتے ہیں۔

سندھ ہائی کورٹ میں وکیل درخواست گزار فرحت اللہ یاسین نے اپنے دلائل میں کہا ہے کہ بنیادی اشیائے صرف کی کیٹیگری میں شامل نہ ہونے کے باعث اس پر زیادہ ٹیکسز اور ڈیوٹیز عائد ہیں، انہیں سیلز ٹیکس ایکٹ، 1990 کے چھٹے شیڈول میں شامل کیا جائے تاکہ انہیں سیلز ٹیکس سے استثنی دیا جاسکے، آئین کے آرٹیکل 9 اور 14 کے تحت  صحت اور زندگی کا ہر شہری کو حق ہے۔

یہ بھی پڑھیے: پاکستان میں خواتین بانجھ پن کا شکار کیوں ہورہی ہیں؟

اس وقت مقامی پیڈز پر 18 فیصد سیلز ٹیکس، درآمد شدہ پر 25 فیصد کسٹم ڈیوٹی سمیت 18 فیصد سیلز ٹیکس، اور خام مال یعنی سپر ایبزربینٹ پولیمر (SAP) پیپر پر 25 فیصد ٹیکس لگتا ہے، جو پیڈ کی لاگت کا 26 فیصد حصہ ہے۔ جس سے 10 پیڈز کا پیکٹ 450 روپے تک پہنچ جاتا ہے۔

سندھ ہائی کورٹ اور لاہور ہائی کورٹ میں درج مقدمات میں عدالتوں نے فریقین سے جواب طلب کر رکھے ہیں لیکن ساتھ ہی درخواست گزار علیشاہ شبیر اور ماہ نور عمر پر امید دیکھائی دیتی ہیں اس حوالے سے تمام تر نظریں حکومت کے جواب پر مروکوز ہیں جو کہ آئندہ سماعتوں میں دیا جائے گا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ