ہشام انعام اللہ خان اور اجمل وزیر نے بھی تحریک انصاف کو خیر باد کہہ دیا

ہفتہ 20 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ملک گیر احتجاج کے دوران 9 مئی کے واقعات کو جواز بنا کر تحریک انصاف کے رہنماؤں کی جانب سے پارٹی سے علیحدگی کا سلسلہ جاری ہے۔

خیبر پختونخوا کے ضلع لکی مروت کے بااثر خاندان سے تعلق رکھنے والے تحریک انصاف کے رہنما، سابق صوبائی وزیر ہشام انعام اللہ خان اور خیبر پختونخوا حکومت کے سابق ترجمان اجمل وزیر نے بھی تحریک انصاف سے علیحدگی کا اعلان کر دیا۔

پشاور پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ہشام انعام اللہ خان نے موقف اپنایا کہ وہ ہمشہ ملک اور اداروں کے وفادار ہیں اور کبھی نہیں چاہتے کہ وہ غداروں میں صف میں کھڑے پائے جائیں۔

’ 9مئی کو جو کچھ ہوا وہ انتہائی قابل مزمت اور ناقابل معافی ہے. تحریک انصاف نے وہ کام کیا جو دشمن نہیں نہیں کر سکے۔‘

’نہیں چاہتا غداروں میں نام آئے‘

ہشام انعام اللہ خان نے کہا کہ وہ  نہیں چاہتے کہ ان کا نام غداروں کی فہرست میں لکھا جائے۔بولے؛ ملک اور اداروں سے بڑھ کر کچھ نہیں۔ 9 مئی تحریک انصاف کے شر پسندوں نے بابائے قوم کی یادگار کو جلایا۔

ہشام انعام اللہ 9 مئی کے واقعات کا ذکر اور پارٹی چھوڑنے کا اعلان کرتے ہوئے آبدیدہ ہو گئے۔ بولے؛ وہ کسی دباؤ کے بغیر پارٹی سے چھوڑرہے ہیں۔

’میں تو اپنے باپ کے گھر میں رہتا ہوں اور ان کے دباؤ کو بھی نہیں مانتا، اور ابھی ان سے بھی نہیں پوچھا۔‘

انہوں نے بتایا کہ وہ سیف اللہ خاندان کے ساتھ آزاد حیثیت سے سیاست کریں گے اور اگلے انتخابات میں آزاد حیثیت سے حصہ لیں گے۔

ہشام انعام اللہ خان نے تحریک انصاف کے دور حکومت میں اپنی مشکلات پر بھی کھل کر بات کی اور ضمن میں کچھ رہنماؤں پر سنگین نوعیت کے الزامات بھی لگائے۔

ہشام انعام اللہ نے کہا کہ انہیں ڈرگ ڈیلر کا الزام لگا کر وزارت سے ہٹایا گیا تھا۔ ان کے مطابق ان پر الزام لگانے میں اس وقت کے پرنسپل سیکریٹری اعظم خان اور علی امین گنڈاپور شامل تھے۔ صوبے میں پولیو کے خلاف پروپیگنڈہ بھی صرف مجھے ہٹانے کے لئے رچایا گیا تھا۔

9 مئی کو ہونے والے واقعات کے بعد پی ٹی آئی چھوڑنے کا فیصلہ کیا: اجمل وزیر

دوسری جانب اسلام آباد میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے خیبر پختونخوا حکومت کے سابق ترجمان اجمل وزیر نے کہا کہ 9 مئی کو ہونے والے واقعات کے بعد تحریک انصاف کو چھوڑنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مجھ پر پارٹی چھوڑنے کے لیے کسی کا کوئی دباؤ نہیں ہے۔ عہدوں سے کوئی پیار نہیں نہ ہی کبھی کسی عہدے کے لیے کسی سیاسی جماعت میں شامل ہوا ہوں۔

اجمل وزیر نے کہا کہ 9 مئی کو جو کچھ ہوا اس سے پاکسان کو عالمی سطح پر نقصان ہوا۔ یہ کیسے ہو سکتا ہے کہ ہم وطن عزیز کی خاطر جانے دینے والوں کو بھول جائیں۔

ہشام اللہ خان کون ہیں؟

ہشام انعام اللہ خان کا تعلق ضلع لکی مروت کے ایک بااثر خاندان ہے جو وہاں کے سیف اللہ خاندان کے قریبی رشتہ دار بھی ہیں۔ پیشے کے لحاظ سے ہشام اللہ خان ڈاکٹر ہیں جو سال 2007 میں خیبر کالج آف ڈینٹسٹری سے بی ڈی ایس کرنے کے بعد مزید تعلیم کے لیے امریکہ منتقل ہو گئے تھے۔

ہشام انعام اللہ خان سال 2018 میں اس وقت تحریک انصاف کا حصہ بنے جب سیف اللہ خاندان اور تحریک انصاف نے عام انتخابات کے لیے اتحاد کیا۔ انہوں نے اس وقت کے وزیر اعلٰی پرویز خٹک اور سلیم سیف اللہ خان کی موجودگی میں وزیراعلٰی ہاؤس پشاور میں تحریک انصاف میں شمولیت کا اعلان کیا۔

سال 2018 کے عام انتخابات میں ہشام انعام اللہ تحریک انصاف کے ٹکٹ پر صوبائی اسمبلی کے لیے میدان میں آئے اور جمعیت علماء اسلام کو امیدوار کو شکست دے کر پہلی بار اسمبلی تک پہنچے اور  29 اگست 2018 کو وزیر اعلٰی محمود خان کی کابینہ میں وزیر صحت کی حیثیت سے حلف اٹھانے کے بعد دسمبر 2020 تک صوبائی وزیر صحت اور جنوری 2021 تک سوشل ویلفئیر کے وزیر رہے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp