دہلی لال قلعہ دھماکا: عینی شاہدین اور سرکاری بیانیے میں تضاد، اصل سچ کیا ہے؟

منگل 11 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

بھارتی دارالحکومت لال قلعہ میٹرو اسٹیشن کے قریب ہونے والے کار دھماکے میں 8 افراد جاں بحق اور 24 سے زائد زخمی ہو گئے، جس کے بعد ملک بھر میں غم و غصہ کی لہر دوڑ گئی ہے اور کئی سوالات نے جنم لیا ہے۔

تاہم واقعے کے بعد سامنے آنے والی مختلف معلومات نے عینی شاہدین کے بیانات اور سرکاری مؤقف میں نمایاں تضادات کو بے نقاب کر دیا ہے۔

یہ بھی پڑھیے: نئی دہلی: لال قلعہ میٹرو اسٹیشن قریب گیس سلنڈر کا دھماکا، 9 افراد ہلاک، متعدد زخمی

 گاڑی سوزوکی ماروتی یا ہنڈائی آئی20؟

عینی شاہدین کے مطابق دھماکے والی گاڑی سوزوکی ماروتی تھی۔ ایک مقامی شخص نے ویڈیو بیان میں بتایا کہ اُس نے ملبے سے لاشیں نکالنے میں مدد کی اور واضح طور پر کہا کہ گاڑی ماروتی کی تھی۔
ابتدائی رپورٹس میں بھی یہی کہا گیا، لیکن بعد میں سرکاری اداروں نے مؤقف اپنایا کہ دھماکہ ہنڈائی آئی20 میں ہوا۔

وفاقی وزیرِ داخلہ امیت شاہ کے مطابق یہ ہنڈائی آئی20 کا دھماکا تھا، اور این آئی اے و این ایس جی نے تحقیقات سنبھال لی ہیں۔
تاہم اب تک سی سی ٹی وی فوٹیج جاری نہیں کی گئی، جس سے شکوک مزید گہرے ہو رہے ہیں۔

 گاڑی کا مالک کون تھا؟

ابتدائی رپورٹس میں بتایا گیا کہ گاڑی کے کاغذات ندیم نامی شخص (فرید آباد، ہریانہ) کے نام پر تھے۔
کچھ ذرائع کے مطابق ایک شخص سلمان نے گاڑی فروخت کی تھی، لیکن رجسٹریشن اب بھی اسی کے نام تھی۔

یہ بھی پڑھیے: بھارت دہشتگردی میں ملوث، کوئی تیسرا ملک پہلگام اور جعفر ایکسپریس سانحہ کی تحقیقات کرے، پاکستان

تاہم بعد میں میڈیا نے خبر دی کہ گاڑی آخر کار طارق (پلوامہ، جموں و کشمیر) کے قبضے میں تھی، جس سے فوری طور پر “دہشت گردی” کا تاثر جوڑا گیا۔

اس اچانک تبدیلی نے مزید ابہام پیدا کیا ہے کہ مالک کی شناخت میں اتنی تیزی سے تبدیلی کیوں اور کیسے ہوئی؟

 دھماکے کی نوعیت

ابتدائی عینی شاہدین نے امکان ظاہر کیا کہ یہ سی این جی سلنڈر کا دھماکہ ہو سکتا ہے، نہ کہ بم حملہ۔
تاہم فوراً بعد مرکزی میڈیا نے اسے “دہشت گردی” قرار دینا شروع کر دیا، جب کہ فارنزک رپورٹ ابھی جاری نہیں ہوئی۔

دلچسپ امر یہ ہے کہ گاڑی میں موجود تمام افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے، جس سے بعض مبصرین نے سوال اٹھایا کہ اگر یہ دہشت گردی تھی تو حملہ آور کیوں نہیں فرار ہوئے؟

یہ بھی پڑھیے: بھارتی فوج کی تازہ ریاستی دہشتگردی، ضلع کپواڑہ میں 2کشمیری نوجوان شہید

دھماکے کے فوراً بعد ماڈل اور مالک کی تفصیلات کیوں بدلتی رہیں؟ سی سی ٹی وی فوٹیج اب تک منظر عام پر کیوں نہیں آئی؟ کیا یہ واقعہ کسی سیاسی مہم یا خوف کی فضا پیدا کرنے کا ذریعہ تو نہیں بنایا جا رہا؟

8 قیمتی جانیں ضائع ہوئیں، 24 سے زائد زخمی ہیں، اور درجنوں خاندان صدمے میں ہیں۔
اب ضرورت اس بات کی ہے کہ شفاف تحقیقات کے ذریعے حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں، تاکہ سیاست نہیں بلکہ انصاف غالب آئے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ