اڈیالہ جیل حکام نے اہل خانہ کو شاہ محمود قریشی سے ملاقات کی اجازت دینے سے انکار کر دیا۔ شاہ محمود قریشی کی صاحبزادی گوہر بانو قریشی گھنٹوں انتظار کے بعد اپنے والد سے ملاقات کیے بغیر واپس لوٹ گئیں۔
شاہ محمود قریشی کے وکیل بیرسٹر تیمور ملک کے مطابق شاہ محمود قریشی نے ایسے کسی بھی تحریری اقرار نامے پر دستخط کرنے سے انکار کیا ہے جس سے ان کے سیاسی و جمہوری حقوق متاثر ہوں۔
بیرسٹر تیمور ملک کا کہنا تھا کہ اطلاعات ہیں کہ شاہ محمود قریشی کو آج اٹک جیل منتقل کیا جا رہا ہے۔ شاہ محمود قریشی کو کسی اور جیل منتقل کرنا عدالتی احکامات کی کھلم کھلا خلاف ورزی ہو گی۔
شاہ محمود قریشی کا رہائی کے لیے حلف نامہ دینے سے انکار
اسلام آباد ہائیکورٹ نے 18 مئی کو شاہ محمود قریشی کی رہائی کا حکم دیا تھا۔ بیرسٹر تیمور ملک کے مطابق ان کی رہائی کا حکمنامہ تحریری یقین دہانی سے مشروط ہے۔ تاہم سابق وزیر خارجہ نے اب تک تحریری یقین دہانی جمع نہیں کرائی اور وہ ایسا کوئی اقرار نامہ نہیں دینا چاہتے جس سے ان کے سیاسی و جمہوری حقوق متاثر ہوں۔
شاہ محمود قریشی نے اپنے وکیل بیرسٹر تیمور ملک سے مکالمہ کرتے ہوئے کہا کہ عدالتوں کا بہت احترام ہے، تاہم پر امن احتجاج سیاسی جماعتوں کا جمہوری حق ہے۔
11 مئی جب وائس چیئرمین پی ٹی آئی شاہ محمود قریشی کو گرفتار کیا گیا
شاہ محمود قریشی کو 11 مئی کو اسلام آباد میں گلگت بلتستان ہاؤس سے گرفتار کیا گیا تھا۔ ایک روز قبل بھی انہیں اسلام آباد ہائیکورٹ سے گرفتار کرنے کی کوشش کی گئی تھی تاہم وکلا نے ان کو گرفتار ہونے سے بچا لیا تھا۔ جس کے بعد شاہ محمود قریشی وزیراعلیٰ گلگت بلتستان کی گاڑی میں بیٹھ کر اسلام آباد ہائیکورٹ سے روانہ ہوگئے تھے۔ اس سے قبل شاہ محمود قریشی نے کہا تھا کہ صبح یہ جھنڈا عمران خان کے پاس تھا اور اب میرے پاس ہے، رات کو ہو سکتا ہے یہ جھنڈا کسی اور کے ہاتھ میں ہو۔