اقوام متحدہ کے سالانہ ماحولیاتی سربراہی اجلاس (کوپ30) میں ایمازون کے درجنوں قبائلیوں پر مشتمل مظاہرین نے زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی، جس پر ان کی سیکیورٹی اہلکاروں سے جھڑپ ہوئی۔
یہ واقعہ برازیل کے شہر بیلم میں پیش آیا، جہاں دنیا بھر کے نمائندے اقوام متحدہ کے اس اہم ماحولیاتی اجلاس میں شریک ہیں۔ مقامی باشندوں نے ماحولیاتی تحفظ اور جنگلات کے بچاؤ کے لیے فوری اقدامات کا مطالبہ کیا۔
یہ بھی پڑھیے: 1990 کی دہائی میں کی گئی ماحولیاتی پیش گوئیاں درست ثابت، سیٹلائٹ تصاویر سے بڑا انکشاف
ٹوپینامبا قبیلے کے رہنما گل مار نے کہا کہ ہم اپنی زمینوں کو زرعی کاروبار، تیل کی تلاش، غیر قانونی کان کنی اور لکڑی کے کاروبار سے آزاد دیکھنا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کے ترجمان کے مطابق مظاہرین نے مرکزی داخلی دروازے پر سیکیورٹی رکاوٹیں توڑ کر اندر داخل ہونے کی کوشش کی، جس سے 2 اہلکار معمولی زخمی ہوئے اور مقام پر معمولی نقصان پہنچا۔ برازیلی اور اقوام متحدہ کی سیکیورٹی نے فوری کارروائی کر کے صورتحال پر قابو پا لیا۔ اجلاس حسبِ معمول جاری ہے۔
واقعے کے بعد مظاہرین منتشر ہو گئے، جب کہ سیکیورٹی نے مقامی باشندوں نمائندوں کو عارضی طور پر اندر روکنے کے بعد باہر نکلنے کی اجازت دے دی۔
یہ بھی پڑھیے: آزاد کشمیر میں ماحولیاتی تبدیلی کے باعث انسانی زندگی کیسے متاثر ہو رہی ہے؟
برازیلی صدر لولا دا سلوا نے اس سال کے مذاکرات میں مقامی برادریوں کے کردار کو کلیدی قرار دیا ہے۔
اسی ہفتے درجنوں مقامی رہنما کشتیوں کے ذریعے اجلاس میں شریک ہوئے تاکہ جنگلات کے انتظام میں اپنے کردار کے لیے زیادہ اختیار کا مطالبہ کر سکیں۔ معروف مقامی سربراہ چیف راونی میتُکتیرے نے برازیل حکومت سے مطالبہ کیا کہ وہ مقامی اقوام کو ایمیزون کے تحفظ میں زیادہ بااختیار بنائے۔













