شامی صدر احمد الشرع عالمی سطح پر نمایاں، ملک میں چیلنجز کا سامنا

بدھ 12 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

شامی کے صدر احمد الشرع وہ پہلے شامی رہنما ہیں جنہوں نے وائٹ ہاؤس کا دورہ کیا اور امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ سے 6 ماہ کے دوران تین ملاقاتیں کی ہیں۔ ان کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ بتدریج عالمی سطح پر پذیرائی اور حمایت حاصل کررہے ہیں۔

تاہم ماہرینِ سیاست کے مطابق احمد الشرع کے سب سے بڑے چیلنج ان کے اپنے ملک کے اندر ہیں، جو بالآخر ان کی کامیابی یا ناکامی کا تعین کریں گے۔

مزید پڑھیں: سابق القاعدہ کمانڈر سے وائٹ ہاؤس میں ملاقات، ٹرمپ نے شامی صدر کو طاقتور رہنما قرار دیا

پیر کے روز ٹرمپ اور احمد الشرع کے درمیان بند دروازوں کے پیچھے ہونے والی ملاقات امریکی شامی تعلقات میں ایک نیا موڑ قرار دی جا رہی ہے۔ وہ تعلقات جو عشروں پر محیط اسد خاندان کے دورِ حکومت میں زیادہ تر اتار چڑھاؤ کا شکار رہے۔

صدر ٹرمپ نے شامی صدر احمد الشرع کو ایک مضبوط رہنما قرار دیتے ہوئے ان کے ماضی کے متنازعہ کردار کا دفاع کیا اور وعدہ کیا کہ واشنگٹن شام کی کامیابی کے لیے ہر ممکن مدد فراہم کرےگا۔

ملاقات کے دوران اقتصادی اور سلامتی کے معاملات زیرِ بحث آئے، شامی صدر احمد الشرع کی سب سے بڑی ترجیح وہ پابندیاں ختم کرانا تھا جو ان کے پیشرو بشار الاسد کے دورِ حکومت میں لگائی گئی تھیں۔

اگرچہ ’سیزر ایکٹ‘ کے تحت عائد پابندیاں صرف امریکی کانگریس ہی ختم کر سکتی ہے، لیکن احمد الشرع نے ان پابندیوں کی 180 دن کے لیے معطلی حاصل کرلی۔

جہادی تنظیموں سے خود کو الگ کرنے اور دہشتگرد گروہوں سے ناتا توڑنے کے بعد احمد الشرع نے امریکا کی قیادت میں قائم عالمی اتحاد میں شمولیت اختیار کی، جس کا مقصد داعش کو شکست دینا اور مشرقِ وسطیٰ میں غیر ملکی جنگجوؤں کے داخلے کو روکنا ہے۔ یوں شام داعش مخالف اتحاد میں شامل ہونے والا 90 واں ملک بن گیا۔

شامی صدر احمد الشرع نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ ان کا دورہ امریکا کے ساتھ تعاون کے ایک نئے دور کی شروعات ہے۔

صدر ٹرمپ جو احمد الشرع کی نازک عبوری حکومت کی حمایت کررہے ہیں، اب ان مذاکرات کو آگے بڑھانے کی کوشش کررہے ہیں جو شام اور اسرائیل کے درمیان ممکنہ سلامتی معاہدے کے لیے کیے جا رہے ہیں۔

مبصرین کے مطابق شامی صدر اپنے ملک کی تنہائی ختم کرنے اور اسے عالمی برادری میں دوبارہ ضم کرنے کے لیے ایک مختلف سوچ کے ساتھ کام کر رہے ہیں۔ تاہم ان کی اصل آزمائش داخلی ہے کہ وہ شفاف، جامع اور قابلِ اعتبار سیاسی عمل شروع کر پاتے ہیں یا نہیں، فرقہ وارانہ تشدد پر قابو پاتے ہیں یا نہیں، اور قومی مفاہمت کو فروغ دیتے ہیں یا اس میں ناکام رہتے ہیں۔

مزید پڑھیں: اقوام متحدہ کے بعد امریکا نے بھی شامی صدر احمد الشرع پر پابندیاں ختم کر دیں

یہاں ایک سوال یہ ہے کہ شام میں کس نوعیت کا سیاسی نظام ابھرے گا۔ ایک نیا آمرانہ ڈھانچہ جس کی کچھ جھلکیاں پہلے ہی نظر آ رہی ہیں، یا پھر انتخابات کے ذریعے قائم ہونے والی جمہوریت؟ مبصرین کے مطابق حکومت کے پاس تاحال کوئی واضح وژن نہیں ہے۔

ایک اور اہم مسئلہ یہ ہے کہ آیا حکومت جنگ کے بعد تعمیرِ نو کے عمل کو کامیابی سے سنبھال سکے گی یا نہیں؟ یہ تمام چیلنجز شامی صدر احمد الشرع کی قیادت کا امتحان ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ