اسٹیبلشمنٹ بتائے مجھے مائنس کرنے سے ملک کو کیا فائدہ ہو گا؟ عمران خان

ہفتہ 20 مئی 2023
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا ہے کہ پنجاب اور خیبر پختونخوا میں انتخابات نہ ہونے سے آئین ٹوٹ گیا ہے۔ اس وقت نظریہ ضرورت کے تحت سارا نظام چلایا جارہا ہے کیوں کہ ہمارے مخالفین کو معلوم ہے کہ اگر الیکشن ہوئے تو تحریک انصاف جیت جائے گی۔

ویڈیو لنک کے ذریعے اپنے خطاب میں عمران خان نے کہا کہ میں اسٹیلشمنٹ سے پوچھتا ہوں کہ پی ٹی آئی کو کریش کرکے انتخابات کرانے کا ملک کو کیا فائدہ ہو گا؟ کیا اکتوبر میں ہماری معیشت بہتر ہو جائے گی؟ بتائیں مائنس عمران خان سے ملک کو کیا فائدہ ہو گا میں خود مائنس ہو جاتا ہوں۔

عمران خان نے کہا کہ میں نے چیف جسٹس کے سامنے کہا کہ میں ہر قسم کے انتشار کے خلاف ہوں۔ میری 27 سالہ جدوجہد تشدد سے دوری کی ہے مگر پھر بھی کہا گیا کہ عمران خان نے توڑ پھوڑ کی مذمت نہیں کی۔

انہوں نے کہا کہ اس وقت ملک میں جنگل کا قانون ہے۔ سپریم کورٹ پر پریشر ڈالا جا رہا ہے اورفیصلے نہیں مانے جا رہے۔ لوگوں کے گھروں پر دھاوا بولا جا رہا ہے۔ ملکی حالات کی وجہ سے 9 لاکھ لوگ پاکستان چھوڑ کر جا چکے ہیں حتیٰ کہ ہمارے شوکت خانم اسپتال سے بھی ڈاکٹرز چھوڑ کر جا رہے ہیں۔

عمران خان نے کہا کہ مجھے پوچھا گیا کہ اگر آپ کو ملک سے باہر جانا پڑ جائے تو چلے جائیں تو میں نے کہا کہ میں اپنے ملک سے باہر کیوں جاؤں یہیں پر رہوں گا مگر زرداری اور نواز شریف تو ہمیشہ دم دبا کر بھاگ جاتے ہیں۔

ملک کے مسائل کا واحد حل فوری اور شفاف انتخابات ہیں

سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ملک کے مسائل کا واحد حل فوری اور شفاف انتخابات ہیں۔ عوام اپنے ملک کو بچانے کے لیے جدوجہد کریں۔

چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ میری گرفتاری کا رد عمل تو آنا ہی تھا مگر ہماری لیڈر شپ لوگوں کو یہی کہتی رہی کہ پر امن احتجاج کرنا ہے۔ اس وقت ہمارے خلاف کنٹرولڈ پروپیگنڈا کیا جا رہا ہے۔ آزادانہ تحقیقات کی جائیں کہ توڑ پھوڑ کرنے والے لوگ کون تھے۔

چیئرمین تحریک انصاف نے کہا کہ میری رہائی کے بعد بھی مجھے ہائی کورٹ کی بلڈنگ میں رکھا گیا۔ اس وقت ہماری ساری لیڈر شپ جیل میں ہے حالانکہ ہمارے لوگوں نے ہمیشہ آئین و قانون کی بات کی۔

عمران خان کا کہنا تھا کہ ہم نے آئین بچاؤ پاکستان بچاؤ احتجاج کی کال دی وہاں سے بھی لوگوں کو گرفتار کیا گیا حالانکہ آئین ہمیں حق دیتا ہے کہ ہم کہیں پر بھی احتجاج کریں۔ ہمارے گرفتار کیے گئے لوگوں کو ضمانتیں دی گئیں مگر پولیس نے پھر گرفتار کر لیا۔

ان کا کہنا تھا کہ اس وقت ملک کے اندر کوئی قانون نہیں مگر پھر بھی ہمیں عدلیہ سے انصاف کی امید ہے۔ اس وقت ججز پر بھی پریشر ڈالا جا رہا ہے۔

آڈیو لیکس کی تحقیقات کرنے والا کمیشن فون ٹیپ کرنیوالوں کی بھی نشاندہی کرے: عمران خان

قبل ازیں اپنی ایک ٹوئٹ میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان نے کہا کہ وفاقی حکومت نے آڈیو لیکس کے معاملے پر 2017 کے کمیشن آف انکوائری ایکٹ کے سیکشن 3 کے تحت انکوائری کمیشن تشکیل دیا ہے تاہم وفاقی حکومت کی جانب سے ترتیب دیے گئے ٹرمز آف ریفرنس میں ایک سوچا سمجھا نقص موجود ہے یا جان بوجھ کر چھوڑا گیا ہے۔

عمران خان نے لکھا کہ یہ (ٹی او آرز) اس پہلو کا ہرگز احاطہ نہیں کرتے کہ وزیراعظم کے دفتر اور سپریم کورٹ کے حاضر سروس ججز کی غیرقانونی و غیرآئینی نگرانی کے پیچھے کون ہے؟

عمران خان نے کہا کہ عوام اور اعلیٰ حکومتی شخصیات کی ٹیلی فون پر کی جانے والی گفتگو کی ٹیپنگ اور ریکارڈنگ میں کون سے طاقتور اور نامعلوم عناصر ملوث ہیں؟ یہ آئین کے آرٹیکل 14 کے تحت پرائیویسی کے حق کی سنگین خلاف ورزی ہے۔ اس لیے کمیشن کو اس کی تحقیق کا بھی مکمل اختیار دیا جائے۔

چیئرمین پی ٹی آئی کا کہنا تھا کہ فون ٹیپنگ کے ذریعےعوام اور اعلیٰ شخصیات کی نگرانی اور ان کے مابین کی جانے والی بات چیت تک غیرقانونی رسائی حاصل کرنے والوں کا ہی محاسبہ نہ کیا جائے بلکہ اس ڈیٹا کو کانٹ چھانٹ کر اور اس کے مختلف حصوں کو توڑ مروڑ کر سوشل میڈیا کو جاری کرنے والوں سے بھی باز پرُس کی جائے۔

انہوں نے کہا کہ قانون کی حکمرانی کے سائے میں پنپنے والی جمہوریتوں میں ریاست کی جانب سے شہریوں کی زندگی کے بعض پہلوؤں میں اپنی مرضی سے مداخلت کی حوصلہ شکنی کی جاتی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ جب بھی ریاست یوں غیرقانونی طور پر فرد پر پہرے بٹھاتی ہے تو آرٹیکل 14 کے تحت اسے میسّر پرائیویسی اور شخصی وقار کے حق پر زد پڑتی ہے۔ حال ہی میں خفیہ طور پر جاری  کی جانے والی بعض کالز ایسی تھیں جو اصولاً وزیراعظم کے دفتر کی محفوظ ٹیلی فون لائن پر کی جانے والی گفتگو کے زمرے میں آتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کے باوجود انہیں غیرقانونی طور پر ٹیپ اور کانٹ چھانٹ کر کے جاری کیا گیا۔ اس ٹیپنگ میں کارفرما یہ دیدہ دلیر عناصر بظاہر وزیراعظم کی دسترس سے باہر دکھائی دیتے ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے کہ انہیں ان کا علم تک نہیں۔

انہوں نے سوال اٹھایا کہ یہ کردار ہیں کون جو قانون سے بالاتر ہیں، ملک کے وزیراعظم کے بھی ماتحت نہیں اور پوری ڈھٹائی سے شہریوں اور اعلیٰ شخصیات کی خلافِ قانون نگرانی کرتے ہیں۔ کمیشن کی جانب سے ان عناصر کی نشاندہی ناگزیر ہے۔

یہ بھی پڑھیں ججز آڈیو لیکس: حکومت نے جسٹس قاضی فائز عیسٰی کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دیدیا

واضح رہے کہ حکومت نے ججز سے متعلق آڈیو لیکس کی تحقیقات کے لیے 3 رکنی جوڈیشل کمیشن تشکیل دے دیا جس کا باقاعدہ نوٹیفکیشن بھی جاری کر دیا گیا ہے۔ سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی سربراہی میں 3 رکنی جوڈیشل کمیشن میں چیف جسٹس بلوچستان ہائیکورٹ نعیم اختر افغان، چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ عامر فاروق شامل ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp