اپوزیشن اتحاد نے حکومت کو خبردار کرتے ہوئے کہا ہے کہ اگر حالات نہ بدلے تو وہ حکومت کے لیے مشکلات پیدا کریں گے اور غیر ملکی سفیروں کو خطوط لکھ کر انہیں موجودہ حکومت سے کیے گئے تمام معاہدے ختم کرنے کی استدعا کریں گے۔
نامزد اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن رہنماؤں کے ہمراہ میڈیا سے گفتگو میں اعلان کیاکہ جمعے کو ملک گیر تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔ احتجاج پرامن ہوگا اور ایک بھی پتھر نہیں پھینکا جائے گا۔
مزید پڑھیں: قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی
انہوں نے مزید کہاکہ اپوزیشن عالمی سفارتخانوں سے رابطے کرے گی اور ان سے موجودہ حکومت کے ساتھ کیے گئے معاہدوں کو ختم کرنے کی استدعا کرےگی۔
محمود اچکزئی نے عالمی اداروں کے اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے کہاکہ اقوام متحدہ کے مطابق 45 فیصد لوگ غربت کی لائن سے نیچے ہیں، یہ حکومت عوام کے مفاد میں اقدامات کرے۔
اپوزیشن کے سربراہ نے زور دیا کہ پاکستان کا آئین بالادست ہونا چاہیے، پارلیمنٹ ملک میں طاقت کا اصل سرچشمہ ہو، اور تمام صوبوں کے معدنی وسائل پر پہلا حق متعلقہ صوبے کا ہونا چاہیے۔
انہوں نے کہا کہ مذاکرات کے لیے اپوزیشن تیار ہے، لیکن حکومت کو مینڈیٹ واپس کرنا ہو گا۔
آئینی ترمیم میں چیف جسٹس کے کردار کو محدود کردیا گیا، بیرسٹر گوہر
پی ٹی آئی کے چیئرمین بیرسٹر گوہر علی خان نے کہاکہ سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کے اختیارات محدود کر دیے گئے ہیں اور چیف جسٹس آف پاکستان کا عہدہ ختم کر دیا گیا ہے، تاہم اپوزیشن اس عہدے کو دوبارہ بحال کرے گی۔
بیرسٹر گوہر علی نے کہاکہ عدلیہ کے اختیارات اور تشخص کو واپس لانا ناگزیر ہے، اس بل میں عدالتی اختیارات کا زبردست کٹاؤ کیا گیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ عدلیہ کی اصلاح ضروری ہے، لیکن ججوں کے ساتھ رویہ ناقابل قبول رہا ہے۔
مزید پڑھیں: ہر اس چیز کے خلاف ہوں جو وفاق کو کمزور کرے، اتفاق رائے کے بغیر 18ویں ترمیم میں تبدیلی نہیں ہوگی، وزیراعظم
انہوں نے مزید کہاکہ موجودہ ترامیم آئین کی روح کے منافی ہیں اور نئی کلاز کے اضافے سے چیف جسٹس کے کردار کو محدود کیا گیا ہے۔
واضح رہے سینیٹ کے بعد قومی اسمبلی نے بھی 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت کی منظوری دے دی ہے۔ اب وزیراعظم کی ایڈوائس پر صدر مملکت ترمیم پر دستخط کریں گے جس کے بعد وہ آئین کا حصہ بن جائےگی۔














