قومی اسمبلی سے منظور 27ویں آئینی ترمیم کی 8 نئی ترامیم کونسی ہیں اور سینیٹ سے کیسے منظور ہونگی؟

بدھ 12 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

قومی اسمبلی نے 8 نئی ترامیم کے ساتھ 27ویں آئینی ترمیم کی منظوری دے دی ہے۔ اس سے قبل سینیٹ سے پیر کو 59 شقیں منظور کی گئی تھیں۔

قومی اسمبلی نے آج منظور کی گئی 4 ترامیم میں تبدیلی جبکہ 4 نئی ترامیم شامل کی ہیں۔ ان 8 ترامیم کو آج سینیٹ سے منظور کیے جانے کا امکان ہے۔ ان ترامیم کی منظوری کے لیے سینیٹ میں 64 اراکین کی حمایت درکار ہے۔

وزیر قانون کی وضاحت

قومی اسمبلی اجلاس کے دوران وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے 27ویں آئینی ترمیم کی تحریک پیش کی اور کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے خدوخال سینیٹ میں پیش کیے جا چکے ہیں۔ قانون اور آئین میں ترمیم ایک ارتقائی عمل ہے، آج اس ایوان میں 27ویں آئینی ترمیم میں 8 نئی ترامیم پیش کی جا رہی ہیں۔

چیف جسٹس سے متعلق ترمیم

وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ پہلی ترمیم آرٹیکل 176 میں کی گئی ہے جس کے تحت موجودہ چیف جسٹس کو ٹرم پوری ہونے تک چیف جسٹس پاکستان کہا جائے گا۔ جسٹس یحییٰ آفریدی ہی چیف جسٹس پاکستان رہیں گے۔ آئینی عدالت اور سپریم کورٹ سے جو جج سینئر ہوگا وہ چیف جسٹس پاکستان کہلائے گا۔

دیگر آئینی ترامیم

اس کے علاوہ اور بھی ترامیم کی گئی ہیں۔ آئین کے آرٹیکل 6 کی شق 2 میں ’وفاقی آئینی عدالت‘ کا لفظ شامل کیا گیا۔ آئین کے آرٹیکل 10 میں ’سپریم کورٹ‘ کا اضافہ کیا گیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

آرٹیکل 255 شق 2 میں ترمیم کی گئی ہے جو کہ موجودہ ٹرم کے بعد چیف جسٹس پاکستان کی تعیناتی سے متعلق ہے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ اور چیف جسٹس وفاقی آئینی عدالت میں سے سینئر ترین چیف جسٹس پاکستان ہوگا۔

سینیٹ میں منظوری کا امکان

27ویں ترمیم کی ان 8 نئی ترامیم کو آج صبح 11 بجے شروع ہونے والے سینیٹ اجلاس میں پیش کیے جانے کا امکان ہے۔ حکومت کو سینیٹ سے ان ترامیم کی منظوری کے لیے 64 ارکان کی حمایت درکار ہے۔ گزشتہ ترمیم میں بھی اپوزیشن کے 2 سینیٹرز کی حمایت سے آئینی ترمیم منظور کی گئی تھی۔

ان میں پی ٹی آئی سینیٹر سیف اللہ ابڑو شامل تھے جو مستعفی ہو گئے ہیں، جبکہ دوسرے جے یو آئی سینیٹر احمد خان ہیں۔

حکومت کو درکار حمایت

اس طرح حکومت کو اب اپوزیشن کے کسی اور سینیٹر کی حمایت درکار ہو گی۔ گزشتہ اجلاس میں چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے اپنا ووٹ نہیں دیا تھا۔ اگر وہ ان ترامیم کے لیے اپنا ووٹ دے دیتے ہیں تو حکومت کو کسی اور سینیٹر کی حمایت درکار نہیں ہو گی۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

سینیٹ اجلاس کا ایجنڈا جاری، 27ویں ترمیم میں مزید ترامیم کی منظوری ایجنڈے میں شامل

پاکستان اور سری لنکا کے درمیان ون ڈے سیریز کے 2 میچز کا شیڈول تبدیل

خواجہ آصف، عطا تارڑ اور محسن نقوی کا دورہ پاکستان جاری رکھنے کے فیصلے پر سری لنکن ٹیم سے اظہار تشکر

افغانستان کی جانب سے تجارتی بندش کی بات کسی نعمت سے کم نہیں، خواجہ آصف

افغانستان خود کش حملہ آوروں کے ذریعے ہی لانگ رینج حملے کرسکتا ہے، طلال چوہدری

ویڈیو

بلاول بھٹو کی قومی اسمبلی میں گھن گرج، کس کے لیے کیا پیغام تھا؟

27 ویں ترمیم پر ووٹنگ کا حصہ نہیں بنیں گے، بیرسٹر گوہر

قومی اسمبلی نے 27ویں آئینی ترمیم کی دو تہائی اکثریت سے منظوری دے دی

کالم / تجزیہ

کیا عدلیہ کو بھی تاحیات استثنی حاصل ہے؟

تبدیل ہوتا سیکیورٹی ڈومین آئینی ترمیم کی وجہ؟

آنے والے زمانوں کے قائد ملت اسلامیہ