سیکیورٹی ذرائع نے انکشاف کیا ہے کہ کیڈٹ کالج وانا پر ہونے والا حالیہ دہشت گرد حملہ افغانستان سے منصوبہ بندی کے تحت کیا گیا تھا۔
ذرائع کے مطابق حملے کی منصوبہ بندی افغانستان میں خوارجی رہنما خوارجی زاہد نے کی، جب کہ حتمی منظوری خوارجی نورولی محسود نے دی۔
اطلاعات کے مطابق کیڈٹ کالج وانا پر حملہ کرنے والے تمام دہشت گرد افغان شہری تھے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان میں دہشتگردوں کو جدید اسلحے کی فراہمی امن کے لیے خطرہ، پاکستان کا اقوام متحدہ میں انتباہ
دہشتگرد کارروائی سے جڑی ایک لیکڈ آڈیو فائل میں سنا جا سکتا ہے کہ خوارج ’جیش الہند‘ کا اردو میں نام لیتے ہوئے گفتگو کرتے ر ہے تا کہ ان کی اصل شناحت پر پردہ پڑا رہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ حملے میں مارے گئے افغان دہشتگردوں کی شناخت نے اس ضمن میں تمام شکوک و شبہات ختم کر دیے ہیں۔
ان دہشت گردوں کو افغانستان سے جدید اسلحہ فراہم کیا گیا تھا، جس میں امریکی ساختہ ہتھیار بھی شامل تھے۔
مزید پڑھیں: فتنہ الخوارج کیخلاف پاکستان کے فضائی حملے: گل بہادر گروپ کے 100 سے زائد دہشتگرد ہلاک
ذرائع کے مطابق خوارجی نورولی محسود کی ہدایت پر اس حملے کی ذمہ داری ’جیشالہند‘ کے نام سے قبول کی گئی تاکہ تحریک طالبان پاکستان (فتنہ الخوارج) پر سے توجہ ہٹائی جا سکے۔
اسی مقصد کے تحت حملے کے دوران بنائی گئی ویڈیو میں افغان دہشت گرد ’جیشالہند‘ کا نام لیتے رہے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ افغان طالبان، فتنہ الخوارج پر دباؤ ڈال رہے ہیں کہ وہ پاکستان میں ہونے والے حملوں کی ذمہ داری قبول نہ کریں تاکہ ان پر پاکستان اور دوست ممالک کی جانب سے سفارتی دباؤ نہ بڑھے۔
مزید پڑھیں:
سیکیورٹی اداروں کا کہنا ہے کہ کیڈٹ کالج پر حملے کا بنیادی مقصد پاکستان میں سیکیورٹی خدشات میں اضافہ کرنا تھا، جس کی ہدایت بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘ کی جانب سے دی گئی تھی۔
ان کے مطابق حملے میں ہلاک ہونے والے افغان دہشت گردوں کی شناخت سے یہ بات ثابت ہوگئی ہے کہ ان کے روابط افغانستان میں موجود دہشت گردی کے ٹھکانوں سے ہیں۔













