وزیرِ داخلہ محسن نقوی نے سینیٹ میں بیان دیتے ہوئے بتایا ہے کہ فیلڈ مارشل نے خود سری لنکن ٹیم کو سیکیورٹی کی یقین دہانی کروائی۔
محسن نقوی نے بتایا کہ حملے کے فوراً بعد سری لنکن کرکٹ ٹیم نے بہادری کا مظاہرہ کیا اور ابتدائی طور پر وہ واپس جانے کا فیصلہ کر چکے تھے، تاہم پاکستانی حکام کی بات چیت اور سیکیورٹی کے فول پروف انتظام کے بعد سری لنکن بورڈ اور کھلاڑیوں نے قیام جاری رکھنے کا فیصلہ کیا۔
انہوں نے کہا کہ سری لنکا کے صدر نے ٹیم سے بات کی جبکہ ہمارے فیلڈ مارشل نے ان کے ڈیفنس سیکریٹری سے رابطہ کیا تاکہ صورتحال کا جائزہ لیا جا سکے اور ٹیم کی حفاظت کو یقینی بنایا جا سکے۔
وزیر داخلہ نے مزید کہا کہ پاکستانی سیکیورٹی اداروں نے سری لنکن کھلاڑیوں اور حکام کو فول پروف سیکیورٹی فراہم کی اور تمام اقدامات انتہائی ذمہ داری سے کیے گئے۔
مزید پڑھیں: اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس خودکش حملے کا سہولت کار اور ہینڈلر گرفتار
وزیر داخلہ کے مطابق اسلام آباد کے جوڈیشل کمپلیکس کے باہر ہونے والے خودکش حملے کے مرکزی ملزم تک سیکیورٹی ادارے پہنچ چکے ہیں اور مقدمہ میں پیشرفت جاری ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ابتدائی تفتیش کے مطابق خودکش حملہ آور کا تعلق افغانستان سے تھا۔
وزیرِ داخلہ نے واضح کیا کہ جو افراد جوڈیشل کمپلیکس حملے میں ملوث ہیں اُن میں کچھ کے تعلقات افغانستان سے پائے گئے ہیں، اور اسی نوعیت کے تعلقات وانا حملے کے خودکش حملہ آوروںمیں بھی سامنے آئے تھے، اس لیے یہ حکومت کے لیے ایک بڑے اور سنجیدہ خدشے کی حیثیت رکھتا ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی کا انکشاف: اسلام آباد جوڈیشل کمپلیکس دھماکے اور وانا حملے کے خودکش بمباروں کا تعلق افغانستان سے ہے.@ACBofficials @pajhwok @AmirSaeedAbbasi pic.twitter.com/a1QVGh78Rb
— Media Talk (@mediatalk922) November 13, 2025
انہوں نے کہا کہ افغانستان سے لوگ باز نہیں آرہے؛ وہ یہاں آ کر حملے کر رہے ہیں۔ ہم نے غیر قانونی افغانیوں کا یہاں سے اخراج شروع کر دیا ہے اور جہاں ممکن ہوا اقدامات کیے جائیں گے۔
مزید پڑھیں: جوڈیشل کمپلیکس کے باہر عمر ایوب سے ہاتھا پائی کس نے کی؟
محسن نقوی نے کہا کہ سیکیورٹی اداروں نے حملہ آوروں تک پہنچنے کے لیے جو ممکن تھا وہ کیا ہے اور تفتیش تیزی کے ساتھ جاری ہے۔ انہوں نے سینیٹ کو یقین دلایا کہ زخمیوں کو طبی امداد فراہم کی جا رہی ہے اور مقتولین کے لواحقین کے لیے معاوضے کے انتظامات کیے گئے ہیں۔
وزیرِ داخلہ نے زور دیا کہ ملکی اور غیر ملکی کھلاڑیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے کے لیے مزید حفاظتی اقدامات کیے جائیں گے اور بین الاقوامی ٹیموں کو اعتماد میں رکھا جائے گا تاکہ وہ معمول کے مطابق مقابلے جاری رکھ سکیں۔














