رانا ثنا اللہ نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ 26ویں ترمیم میں نکالی گئی کسی بھی شق کو 27ویں ترمیم میں واپس ڈالنے کا الزام درست نہیں۔ آج تک کسی بھی میڈیا یا فورم پر اپوزیشن کے معزز ارکان نے ایسی کوئی نشاندہی نہیں کی۔
وزیر قانون نے کہا کہ آرٹیکل 243 میں کی جانے والی ترامیم صرف افواج پاکستان کے انٹرنل کمانڈ سسٹم میں تبدیلی تک محدود ہیں، اس کے علاوہ کچھ نہیں۔
مزید پڑھیں: ذاتی مفادات کی سیاست چھوڑ کر قومی مفاد کے لیے کام کریں، رانا ثنا اللہ کی پی ٹی آئی رہنماؤں کو تلقین
رانا ثنا اللہ نے کہا کہ پاکستان کی افواج نے عالمی سطح پر اپنی صلاحیت اور بہادری ثابت کی ہے اور جس جرنیل نے اس جنگ میں افواج کی قیادت کی، اس پر کوئی اعتراض نہیں ہو سکتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عدلیہ کی آزادی کے لیے بار اور بIنچ کی طاقت مسلمہ ہے اور جوڈیشل کمیشن کے قیام کے بعد ججز کو زیادہ با اختیار بنایا گیا، اب اس کمیشن کو انسٹیٹیوشنلائز کیا گیا ہے جس میں پارلیمنٹ، حکومت، اپوزیشن اور بار کی نمائندگی موجود ہوگی۔
وزیر قانون نے بتایا کہ ہائیکورٹ ججوں کے تبادلے کے معاملات اب 13 رکنی کمیشن دیکھے گا اور 2 مزید ججز شامل ہوں گے، جبکہ ٹرانسفر کے احکامات نہ ماننے والے جج کے خلاف ریفرنس دائر کیا جائے گا۔














