آزاد جموں و کشمیر میں خواتین کے خلاف ہراسانی اور بچوں پر تشدد کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر پولیس کی جانب سے ایک مؤثر اقدام سامنے آیا ہے۔
پہلی بار ویمن اینٹی ہراسمنٹ اور چائلڈ پروٹیکشن سینٹر کا قیام عمل میں لایا گیا ہے جس کا افتتاح انسپکٹر جنرل پولیس (آئی جی) آزاد کشمیر رانا عبدالجبار نے کیا۔
مزید پڑھیں: معذور خواتین اور لڑکیاں آن لائن ہراسانی کا زیادہ نشانہ
افتتاح کے موقع پر آئی جی آزاد کشمیر نے کہاکہ اس سینٹر کے قیام کا مقصد خواتین اور بچوں کو فوری قانونی معاونت فراہم کرنا ہے تاکہ کوئی بھی شخص دوبارہ اس طرح کی زیادتی کرنے کا سوچ بھی نہ سکے۔
ان کا کہنا تھا کہ یہ سینٹر تمام تھانوں سے منسلک ہوگا اور اگر کسی خاتون یا بچے کے ساتھ زیادتی یا ہراسانی کا کیس رپورٹ ہوتا ہے تو کارروائی اسی سینٹر کے تحت کی جائے گی۔
رانا عبدالجبار نے بتایا کہ اگر کسی مرد کو گرفتار کرنا ہو تو متعلقہ پولیس اسٹیشن کے ذریعے کارروائی سے پہلے اس سینٹر سے تصدیق کی جائے گی جبکہ خواتین کی گرفتاری کی صورت میں صرف خاتون پولیس اہلکار ہی شریک ہوں گی۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اکثر معاملات گھریلو نوعیت کے ہوتے ہیں جیسے میاں بیوی کے جھگڑے یا بچوں کی حوالگی کے تنازعات تو ایسے معاملات کو پہلے مرحلے میں یہیں پر حل کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ اگر کیس میں سزا یا سنگین نوعیت کا جرم پایا گیا تو پھر قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔
یہ اقدام اس وقت سامنے آیا ہے جب حالیہ برسوں میں آزاد کشمیر میں خواتین کی خودکشیوں اور بچوں پر تشدد کے واقعات میں نمایاں اضافہ دیکھا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: بادشاہی مسجد میں خواتین کو ہراساں کرنے والا ملزم کیسے گرفتار کیا گیا؟
صرف گزشتہ 2 برسوں میں 50 سے زیادہ خواتین نے گھریلو تشدد، سماجی دباؤ اور عدم تحفظ کے باعث اپنی جانیں لے لیں۔ اسی پس منظر میں یہ سینٹر قائم کیا گیا ہے تاکہ متاثرہ خواتین اور بچوں کو فوری مدد، قانونی رہنمائی اور تحفظ فراہم کیا جا سکے۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ یہ سینٹر نہ صرف متاثرین کی داد رسی کے لیے ایک محفوظ پلیٹ فارم فراہم کرےگا بلکہ مستقبل میں خواتین اور بچوں کے خلاف تشدد کے انسداد کے لیے ایک مؤثر ادارہ ثابت ہوگا۔














