سہیل آفریدی کے وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا بننے کے بعد کابینہ کا پہلا اجلاس کئی دن تاخیر سے جمعے کو ہورہا ہے، جس کے 53 نکاتی ایجنڈے میں مختلف انتظامی و پالیسی امور کے ساتھ ساتھ حریف گورنر کے لیے لگژری گاڑیوں کی خریداری کی منظوری بھی شامل ہے۔
کابینہ اجلاس 14 نومبر یعنی جمعے کے روز صبح 10 بجے کیبنٹ روم پشاور میں وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی صدارت میں ہوگا۔ محکمہ انتظامی امور نے اجلاس کے انعقاد سے متعلق باضابطہ اعلامیہ جاری کر دیا ہے۔
مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا سہیل آفریدی نے کابینہ ممبران کے محکموں کا اعلان کردیا
کابینہ ایجنڈے کے مطابق اجلاس میں صوبے کے متعدد اہم فیصلوں پر غور کیا جائے گا جن میں نان اے ڈی پی اسکیموں کی منظوری، خیبرپختونخوا اسمبلی کی مشترکہ قرارداد نمبر 214، 209 اور 216 پر عمل درآمد، اور وٹنس پروٹیکشن قوانین کے ڈرافٹ کی منظوری شامل ہے۔
ایجنڈے میں ختم شدہ فاٹا کے ڈی سی ملازمین کے لیے گرانٹ، آرم رولز میں ترمیم اور بیرونِ ملک ٹریننگ پر عائد پابندی میں نرمی جیسے نکات بھی شامل ہیں۔
مزید برآں، اجلاس میں شہدا پالیسی کے تحت بیوہ اور بچوں کی بھرتی، کام کی جگہ پر خواتین کو ہراسانی سے بچانے کے قانون میں ترمیم، اور گاڑیوں کی خریداری پر عائد پابندی میں نرمی جیسے امور پر بھی غور کیا جائے گا۔
کابینہ اجلاس میں شندور پولو فیسٹیول میں جیتنے والی ٹیم کے لیے انعامی رقم کی منظوری، یونیورسٹی ایکٹ 2012 میں ترمیم اور لیور ٹرانسپلانٹ کے علاج کے لیے فنڈز کی منظوری بھی متوقع ہے۔
ایجنڈے کے مطابق مدین پاور پراجیکٹ کی اراضی کے حصول سے متعلق درخواست بھی کابینہ کے ایجنڈے کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں: خیبر پختونخوا کی نئی کابینہ میں پرانے چہرے، علی امین اور سہیل آفریدی میں سے درست کون؟
وزیراعلی سہیل آفریدی نے حلف اٹھانے کے بعد ایکشن ان ایڈ آف سول پاور کو واپس لینے کا اعلان کیا تھا۔ لیکن یہ ایجنڈے میں شامل نہیں ہے۔
اجلاس وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کی حکومت کے لیے پالیسی سمت متعین کرنے کا پہلا بڑا امتحان سمجھا جا رہا ہے، جس میں اہم انتظامی، مالی اور قانون سازی سے متعلق فیصلے متوقع ہیں۔














