امریکی دوا ساز و بائیو ٹیکنالوجی کمپنی (مرک) کی جانب سے تیار کی گئی ایک نئی گولی نے دل کے امراض کے خطرے میں مبتلا افراد کے لیے خوشخبری دی ہے۔ یہ دوا، جس کا نام اینیلسائٹائڈ ہے، ہائی کولیسٹرول کے علاج کے طریقے بدل سکتی ہے اور دل کے دورے اور فالج کے خطرے کو کم کرنے میں مددگار ثابت ہوسکتی ہے، وہ بھی بغیر انجیکشن کے۔
یہ بھی پڑھیں: وزن کم کرنے کے لیے نئی مؤثر گولی آگئی، ایف ڈی اے منظوری رواں سال متوقع
اینیلسائٹائڈ خطرناک ایل ڈی ایل کولیسٹرول کی سطح کو 60 فیصد تک کم کرسکتی ہے، جو مارکیٹ میں موجود انجیکشن PCSK9 دواؤں کے برابر اثر رکھتی ہے۔ یہ گولی جگر کے ایک پروٹین PCSK9 کو بلاک کرتی ہے، جو خون سے کولیسٹرول نکالنے کی جسمانی صلاحیت کو سست کردیتا ہے۔
یونیورسٹی آف پنسلوانیا کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر ڈینیئل سوفّر نے کہا کہ ‘کم ہونا یقینی طور پر بہتر ہے۔’
24 ہفتوں پر مشتمل ٹرائل میں 2 ہزار 912 بالغ افراد شامل تھے، جنہیں پہلے دل کا دورہ، فالج یا دیگر قلبی امراض کا خطرہ تھا۔ جو افراد اینیلسائٹائڈ لے رہے تھے، ان میں LDL کولیسٹرول کی سطح پلیسبو لینے والوں کے مقابلے میں 60 فیصد تک کم ہوئی۔ محققین نے دونوں گروپوں میں ضمنی اثرات میں کوئی فرق نہیں پایا۔

اینیلسائٹائڈ مارکیٹ میں موجود PCSK9 انجیکشنز، جیسے Amgen کی Repatha اور Regeneron و Sanofi کی Praluent کا سادہ اور کم قیمت متبادل فراہم کرسکتی ہے۔
یہ بھی پڑھیں: ’میں نے ایک ایک کرکے نیند کی گولیاں جمع کیں تاکہ قتل کا منصوبہ مکمل کر سکوں‘
مرک ریسرچ لیبارٹریز کے صدر ڈاکٹر ڈین لی نے بتایا کہ کمپنی کی کوشش ہے کہ علاج کی قیمت کم رکھی جائے اور اسے استعمال میں اتنا آسان بنایا جائے جتنا اسپرین لینا۔ انہوں نے کہا: ‘ہمارا خواب ہے کہ PCSK9 کو عام لوگوں تک پہنچایا جائے اور یہ خواب حقیقت بننے کے قریب ہے۔’
PCSK9 کو بلاک کرنے والی گولی بنانا طویل عرصے تک ناممکن سمجھا جاتا رہا کیونکہ اس پروٹین کی ساخت چھوٹے مالیکیولز کے لیے نشانہ بنانا مشکل بناتی تھی۔
سائنسدانوں نے 10 سال کی محنت کے بعد ایک سرکلر پیپٹائڈ تیار کیا، جو ایک اینٹی باڈی کے سویں حصے کے برابر چھوٹا ہے اور انجیکشن کے کام کو گولی میں انجام دے سکتا ہے۔
مرک اب 14 ہزار 500 سے زائد افراد پر ایک بڑا مطالعہ کر رہا ہے تاکہ یہ تصدیق ہو سکے کہ کولیسٹرول میں کمی دل کے دورے، فالج اور اموات کو واقعی کم کرتی ہے۔ کمپنی نے امریکی فوڈ اینڈ ڈرگ ایڈمنسٹریشن (FDA) سے منظوری کے لیے ابتدائی درخواست 2026 میں دینے کا ارادہ کیا ہے اور امید ہے کہ دوا 2027 میں مارکیٹ میں آئے گی۔
یہ بھی پڑھیں: ہارمونیل تھراپی کے بعد جلن کے علاج کی نئی دوا ایجاد
بریگھم اینڈ ویمنز اسپتال، بوسٹن کے کارڈیالوجسٹ ڈاکٹر کرسٹوفر کینن نے اس پیشرفت کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ اگر نتائج برقرار رہے تو یہ واقعی ‘گیم چینجر’ ثابت ہو سکتی ہے۔














