کیا مصنوعی ذہانت موزوں سائز کے کپڑے خریدنے میں مدد کر سکتی ہے؟

پیر 17 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

زیادہ تر لوگوں کو دکانوں میں درست سائز کے کپڑے نہ مل پانے پر  پریشانی کا سامنا کرنا پڑتا ہے لیکن اب اس مسئلے کے بھی کچھ حد تک حل سامنے آچکے ہیں۔

یہ بھی پڑھیں: چین میں مصنوعی ذہانت کے بڑھتے ہوئے کمالات: بزرگوں کی خدمت گار، نابیناؤں کی ’آنکھ‘، اور بہت کچھ!

بی بی سی کی رپورٹ کے مطابق ایک جینز کا جوڑا ایک برانڈ میں سائز 10 ہو سکتا ہے تو کسی اور برانڈ میں سائز 14 ہو جس سے صارفین الجھن اور مایوسی کا شکار ہو جاتے ہیں۔

یہ مسئلہ دنیا بھر میں ریٹرنز کے طوفان کا سبب بن چکا ہے جس سے فیشن ریٹیلرز کو ہر سال تقریباً 190 ارب پاؤنڈ کا نقصان ہوتا ہے کیونکہ خریدار یہ سوچتے رہتے ہیں کہ کس دکان سے کون سا سائز لینا چاہیے۔

لندن کی ایک مشہور شاپنگ اسٹریٹ پر بات کرتے ہوئے ایک خاتون نے کہا کہ میں دکانوں پر سائزنگ پر بھروسہ نہیں کرتی اور سچ کہوں تو میں اصل سائز کی بجائے دیکھ کر خریدتی ہوں۔

خواتین کی ٹیکنیک

ایسی بہت سی خواتین ہیں جو اکثر ایک ہی آئٹم کے کئی ورژن آرڈر کرتی ہیں تاکہ ایک صحیح فٹ والا مل سکے اور باقی واپس کر دیتی ہیں جس سے بڑے پیمانے پر ریٹرنز کا کلچر پیدا ہوتا ہے۔

سائزنگ ٹیکنالوجی کی نئی نسل

اب کچھ ٹیک کمپنیز اس مسئلے کو حل کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔ ’ایزی سائز‘، ’ٹرو فٹ‘ اور ’ڈی لک تھری‘ جیسی ایپلیکیشنز صارفین کو درست سائز چننے میں مدد دیتی ہیں۔ یہ موبائل فون کی فوٹوز کے ذریعے جسم کے اسکین کے بعد سب سے مناسب فٹ کی تجویز پیش کرتی ہیں۔

اسی دوران گوگل کے ورچوئل فٹنگ روم پلیٹ فارمز صارفین کو ڈیجیٹل اوتار بنانے اور دیکھنے کی سہولت دیتے ہیں کہ آئٹم کس طرح لگے گا تاکہ آن لائن خریداری میں اعتماد بڑھ سکے۔

مزید پڑھیے: کیا مصنوعی ذہانت کال سینٹرز کا خاتمہ کر دے گی؟

حال ہی میں اے آئی سے چلنے والے شاپنگ ایجنٹس بھی مارکیٹ میں آئے ہیں۔’ ڈے ڈریم‘ صارفین کو اپنی ضروریات بیان کرنے دیتا ہے اور پھر اختیارات تجویز کرتا ہے۔

’ون آف‘ مشہور شخصیات کے انداز کو یکجا کر کے مشابہ آئٹمز تلاش کرتا ہے جبکہ ’فیا‘ لاکھوں ویب سائٹس اسکین کر کے قیمتوں کا موازنہ اور سائز کی ابتدائی معلومات فراہم کرتا ہے۔

فٹ کلیکٹیو ماڈل

یہ سسٹم مشین لرننگ استعمال کر کے ریٹرنز، سیلز اور صارفین کے ای میلز کے ڈیٹا کا تجزیہ کرتا ہے تاکہ سمجھا جا سکے کہ کپڑا کیوں فٹ نہیں آیا۔

پھر یہ معلومات ڈیزائن اور پروڈکشن ٹیمز کو دی جاتی ہیں تاکہ وہ پیٹرنز، سائز اور مواد کو مینوفیکچرنگ سے پہلے ایڈجسٹ کر سکیں۔

مزید پڑھیں: کیا ہم خبروں کے حوالے سے مصنوعی ذہانت پر اعتبار کرسکتے ہیں؟  

مثال کے طور پر سسٹم کسی کمپنی کو کہہ سکتا ہے کہ کسی آئٹم کی لمبائی چند سینٹی میٹر کم کر دیں تاکہ ریٹرنز کی تعداد کم ہو اور کمپنی اور صارف دونوں کا وقت اور پیسہ بچ سکے۔

ٹیکنالوجی کی حدود

انڈسٹری میں بہت سے لوگ ایسی ایپلیکشنز یا ٹولز کا خیرمقدم کرتے ہیں لیکن کچھ کہتے ہیں کہ صرف ٹیکنالوجی فیشن کے سائزنگ کے مسئلے کو مکمل طور پر حل نہیں کر سکتی۔

یہ بھی پڑھیے: مصنوعی ذہانت نے مذہبی معاملات کا بھی رخ کرلیا، مذاہب کے ماننے والے کیا کہتے ہیں؟

حالانکہ کوئی ایک حل مکمل طور پر غیر متوازن سائزنگ کو حل نہیں کر سکتا، لیکن ’فٹ کلیکٹیو‘ جیسے ٹولز اور ورچوئل ٹرائی آن اور سائز پیشن گوئی کے پلیٹ فارمز کے بڑھتے ہوئے ماحولیاتی نظام سے ظاہر ہوتا ہے کہ صنعت میں تبدیلی آنی شروع ہو گئی ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

وائٹ ہاؤس کے پاس، افغان شہری کی فائرنگ سے ہلاک ہونے والی سارہ بیکاسٹرم کون تھیں؟

’زندگی کی تصدیق کا مطالبہ کریں‘، عمران خان کے بیٹے کی عالمی برادری سے اپیل

’کوئی غلط کام نہیں کیا‘، ریمپ واک پر تنقید کے بعد متھیرا ناقدین پر برہم

نورمقدم کیس: جسٹس باقرنجفی کے فیصلے پر ردعمل کیوں ؟

راولپنڈی میں دھرنا ختم، وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی آج پھر ہائیکورٹ سے رجوع کریں گے

ویڈیو

معذوری کمزوری نہیں، فوڈ پانڈا رائیڈر کی حوصلہ افزا داستان

نواز شریف کی بھرپور واپسی، پی ٹی آئی میں سہیل آفریدی کے خلاف بڑھتی ناراضی بے نقاب

پی ٹی آئی کے سوشل میڈیا اکاؤنٹس پاک فوج اور فیلڈ مارشل کو ٹارگٹ کرتے ہیں، وفاقی وزیر اطلاعات عطا تارڑ

کالم / تجزیہ

نورمقدم کیس: جسٹس باقرنجفی کے فیصلے پر ردعمل کیوں ؟

ہر دلعزیز محمد عزیز

دہشت گردی: اسباب اور سہ رخی حل