وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کا پہلا مہینہ کیسا گزرا؟

بدھ 19 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کو منصب سنبھالے ایک ماہ مکمل ہوگیا ہے، جس میں انہوں نے وفاق کے حوالے سے سخت مؤقف اپنایا، عوامی رابطہ مہم تیز کی اور سیاسی طور پر بھی خاصے سرگرم رہے۔

پاکستان تحریک انصاف کے بانی چیئرمین عمران خان نے علی امین گنڈاپور کو ہٹا کر سہیل آفریدی کو وزیراعلیٰ نامزد کیا تو وفاق کی جانب سے اس فیصلے کی سخت مخالفت سامنے آئی۔ تاہم طویل تاخیر اور رکاوٹوں کے بعد سہیل آفریدی نے 15 اکتوبر کو گورنر ہاؤس پشاور میں وزیراعلیٰ کا حلف اٹھایا۔

مزید پڑھیں: خیبرپختونخوا کے ساتھ سوتیلی ماں جیسا سلوک کیا جارہا ہے، ہمیں پورا حق دیا جائے، سہیل آفریدی

عمران خان سے ملاقات کی کوشش اور کابینہ کی تشکیل

وزیراعلیٰ بننے کے بعد سہیل آفریدی نے اڈیالہ جیل میں قید پارٹی کے بانی عمران خان سے ملاقات کرکے کابینہ سازی اور حکومتی معاملات پر مشاورت کا اعلان کیا۔ کئی کوششوں کے باوجود ان کی عمران خان سے ملاقات نہ ہو سکی جس پر وہ عدالت بھی گئے۔

بارہا کوشش ناکام ہونے کے بعد انہوں نے کابینہ تشکیل دینے کا فیصلہ کیا اور اپنی کابینہ بنا لی، جس میں زیادہ تر وہی چہرے شامل تھے جو علی امین اور محمود خان کے دور میں کابینہ کا حصہ رہے تھے۔

’ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور کا خاتمہ‘

سہیل آفریدی نے نامزد ہوتے ہی صوبے میں جاری آپریشنز روکنے کا مطالبہ کیا اور ساتھ ہی ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور آرڈیننس ختم کرنے کا فیصلہ کیا۔ پہلے کابینہ اجلاس میں اس آرڈیننس کے خاتمے کی منظوری دی گئی۔

کابینہ نے سپریم کورٹ میں صوبائی حکومت کی جانب سے دائر کیس واپس لینے کا فیصلہ کرکے ایکشن اِن ایڈ آف سول پاور کو خاتمہ کردیا۔

امن و امان کے حوالے سے امن جرگہ

وزیراعلیٰ سہیل آفریدی صوبے میں امن و امان کی بہتری کے لیے سنجیدہ اقدامات کا اعلان کر چکے ہیں۔ انہوں نے سب سے پہلے اس معاملے پر تمام سیاسی جماعتوں کو یکجا کیا، جسے تجزیہ کار بڑی کامیابی قرار دیتے ہیں۔

صوبائی حکومت کی جانب سے صوبائی اسمبلی میں امن جرگے کا انعقاد کیا گیا جس میں تمام سیاسی جماعتوں اور مختلف شعبوں کے نمائندوں نے شرکت کی اور متفقہ اعلامیہ جاری کیا گیا۔

تجزیہ کار و صحافی علی اکبر کے مطابق طویل عرصے بعد حکومت اور اپوزیشن نے دہشتگردی کی روک تھام کے لیے مشترکہ حکمتِ عملی پر بات کی۔

’خیبر پختونخوا حکومت کی میزبانی میں امن جرگے میں گورنر سمیت تمام اپوزیشن جماعتوں کے وفود کی شرکت قابلِ ذکر ہے۔ لہجہ کہیں کہیں تلخ ضرور ہے لیکن وزیراعلیٰ سہیل آفریدی روایات کی پاسداری میں بہتر ثابت ہوئے ہیں۔‘

انہوں نے بتایا کہ علی امین دور میں بھی امن جرگہ ہوا تھا لیکن اس میں سیاسی جماعتوں نے شرکت نہیں کی تھی۔

سیاسی مہم کا آغاز

سہیل آفریدی سرکاری امور کے ساتھ ساتھ سیاسی سرگرمیوں میں بھی نمایاں نظر آتے ہیں۔ وزیراعلیٰ بننے کے بعد انہوں نے چارسدہ، خیبر اور کرک میں عوامی جلسے کیے۔

تجزیہ کاروں کے مطابق سہیل آفریدی کے آنے کے بعد پارٹی کے کارکنان دوبارہ متحرک ہوئے ہیں اور نئے وزیراعلیٰ ان کارکنان کو فعال رکھنے کی کوشش کررہے ہیں۔

قریبی ذرائع کے مطابق سہیل آفریدی وزیراعلیٰ ہاؤس میں کم اور فیلڈ میں زیادہ رہتے ہیں۔ وہ پہلے دن سے ہی عوامی رابطہ مہم میں سرگرم ہیں اور کارکنوں کے ساتھ مسلسل رابطے میں رہتے ہیں۔

پولیس اسٹیشنز اور اسپتالوں کے اچانک دورے

علی امین گنڈاپور کی نسبت سہیل آفریدی زیادہ فعال ہیں اور انہوں نے اچانک دوروں اور چیکنگ کا سلسلہ شروع کردیا ہے۔ چند روز پہلے انہوں نے خیبر ٹیچنگ اسپتال کا اچانک دورہ کیا، مریضوں سے ملاقات کی اور صحت کارڈ کے ذریعے مفت علاج کی بندش پر سخت برہمی کا اظہار کیا۔ اسی وقت انہوں نے مفت علاج دوبارہ شروع کرنے کی ہدایت بھی کی۔

وزیراعلیٰ نے پشاور کے 2 تھانوں کا بھی اچانک دورہ کیا، ریکارڈ چیک کیا اور زیرِ حراست ملزمان سے ملاقات کی۔

وفاق کے خلاف سخت مؤقف

سہیل آفریدی نے وزیراعلیٰ بننے کے بعد وزیراعظم کی جانب سے مبارکباد کی کال پر وفاق کے ساتھ معاملات بہتر چلانے کا عندیہ دیا تھا، تاہم عمران خان سے ملاقات نہ ہونے پر ان کے مؤقف میں سختی پیدا ہوئی ہے۔

انہوں نے پشاور میں ایک تقریب سے خطاب میں مطالبہ کیاکہ وفاق صوبے کے بقایاجات ادا کرے۔ ان کا کہنا تھا کہ وفاق ان کے ساتھ تعاون نہیں کررہا اور عدالتی احکامات کے باوجود عمران خان سے ملاقات نہیں کرائی گئی۔

انہوں نے خبردار کیاکہ اگر مجبور کیا گیا تو وہ تحریک اور احتجاجی مظاہروں کا آغاز کریں گے۔

’آغاز اچھا کیا ہے، اصل امتحان آگے ہے‘

سینیئر صحافی عارف حیات کے مطابق نوجوان وزیراعلیٰ سہیل آفریدی نے آغاز اچھا کیا ہے۔ علی امین دور میں غیر فعال کارکنان اب دوبارہ فعال دکھائی دے رہے ہیں۔ ان کے مطابق سہیل آفریدی عوامی وزیراعلیٰ بننے کی کوشش کررہے ہیں، جلسے کررہے ہیں اور عوامی رابطہ بڑھا رہے ہیں۔ ’آغاز بہت اچھا ہے لیکن اصل امتحان ابھی باقی ہے۔‘

مزید پڑھیں: وزیراعلیٰ سہیل آفریدی کا متنازع بیان، چیف خطیب خیبرپختونخوا کا ردِعمل بھی سامنے آگیا

عارف حیات کا کہنا ہے کہ عوامی شخصیت کو لوگ پسند کرتے ہیں، جو ان کے درمیان آئے اور ان کے مسائل سنے، اور سہیل آفریدی اس وقت یہی کر رہے ہیں۔ ’اصل چیلنج وفاق کے ساتھ معاملات چلانا اور حکومت کو مستحکم رکھنا ہے۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

ٹرمپ کا سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے اعزاز میں عشائیہ، کونسی اہم شخصیات شریک ہوئیں؟

الاقصیٰ کے امام شیخ عکرمہ صبری پر ’اشتعال انگیزی‘ کا مقدمہ؛ الزامات من گھڑت قرار

امریکی کانگریس ایپسٹین فائلز جاری کرنے پر متفق، ٹرمپ نے بھی اعتراض ختم کردیا

ٹرمپ نے سعودی عرب کو اہم نان نیٹو اتحادی کا درجہ دیدیا

سعودی ولی عہد کا تاریخی وائٹ ہاؤس دورہ: امریکا نے سعودی عرب کو F-35 طیاروں کی منظوری دے دی

ویڈیو

مردوں کےعالمی دن پر خواتین کیا سوچتی ہیں، کیا کہتی ہیں؟

کوئٹہ کے مقبول ترین روایتی کلچوں کا سفر، تندور کی دھیمی آنچ سے دلوں تک

27ویں ترمیم نے چیخیں نکلوا دیں، فیض حمید کیس میں بڑا کھڑاک

کالم / تجزیہ

پاک افغان تناؤ، جے شنکر کے بیان سے امید باندھیں؟

تحریک انصاف کو نارمل زندگی کی طرف کیسے لایا جائے؟

فواد چوہدری کی سیز فائر مہم اور اڈیالہ جیل کا بھڑکتا الاؤ