پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے بعد ہونے والے احتجاج میں ملکی املاک کو نقصان پہنچانے والے ملزمان کی شناخت اور گرفتاریوں میں تیزی آ گئی ہے اور اب تک خیبر پختونخوا سے 1951 افراد کو گرفتار کیا گیا ہے۔
خیبر پختونخوا پولیس نے اتوار کے روز گرفتاریوں اور تحقیقات کے حوالے سے تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس کے مطابق 9 مئی کو ہونے والے واقعات کے ملزمان کی شناخت اور گرفتاریوں کا سلسلہ جاری ہے۔ پولیس رپورٹ میں اب تک 1951 ملزمان کے گرفتاری کی تصدیق کی ہے۔
پولیس رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ دہشت گردی کی 18 ایف آئی آرز سمیت صوبے بھرمیں 100 مقدمات درج کیے گئے ہیں جس کے مطابق دہشتگردی کے مقدمات میں اب تک 809 ملزمان گرفتار کر لیے گئے ہیں جبکہ دیگرمقدمات میں نشاندہی کے بعد 739 افراد کو حراست میں لیا گیا ہے۔
رپورٹ کے مطابق ایم پی او کے تحت خیبرپختونخوا میں 470 افراد کو گرفتار کیا گیا۔
پولیس رپورٹ میں مزید بتایا گیا ہے کہ دہشتگری کے مقدمات میں سابق صوبائی وزراء اور سابق اراکین اسمبلی بھی شامل ہیں لیکن ان کی گرفتاریوں کے حوالے سے کچھ نہیں بتایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق پشاورمیں 507، مردان میں 578، ملا کنڈ میں317، ہزارہ سے 170 افراد کو گرفتارکیا گیا ہے۔
اہم عمارتوں اور یادگار پر حملے کے مرکزی کردار بھی گرفتار
پولیس کے مطابق ریڈیو پاکستان، کرنل شیر خان شہید کی یادگار اور دیگر اہم عمارتوں پر حملے اور توڑ پھوڑ کے مبینہ مرکزی ملزمان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ملزمان کی شناخت میں ویڈیوز سے مدد مل رہی ہے جبکہ گرفتار ملزمان کی نشاندہی پر بھی گرفتاریاں کی جا رہی ہیں۔ سابق وزرا، سابق اراکین اسمبلی اور پارٹی رہنماؤں کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
پولیس ذرائع نے بتایا کہ پر تشدد مظاہروں کے کردار سابق اراکین اور رہنما روپوش ہو گئے ہیں اور گرفتاری سے بچنے کے لیے موبائل فون بھی بند کر دیے ہیں۔
پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر پولیس مسلسل چھاپے مار رہی ہے: پی ٹی آئی
دوسری جانب تحریک انصاف کا کہنا ہے کہ پارٹی رہنماؤں اور کارکنوں کے گھروں پر پولیس مسلسل چھاپے مار رہی ہے۔
سابق صوبائی وزیر کامران بنگش نے سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو شیئر کرکے بتایا کہ تحریک انصاف کے رہنما مراد سعید کے گھر پھر چھاپہ مارا گیا ہے تاہم پولیس کارروائیوں کے باوجود بھی اب تک رہنماؤں کی گرفتاری عمل میں نہیں آئی ہے۔