افغانستان کے وزیر خارجہ امیر خان متقی کے حالیہ دورہ بھارت کے بعد طالبان حکومت کے صنعت و تجارت کے وزیر الحاج نورالدین عزیز ی بدھ کے روز 5 روزہ دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے۔
یہ بھی پڑھیں: افغانستان اور بھارت کی قربت، طالبان نے دہلی کو اہم علاقائی اور معاشی شراکت دار قرار دیدیا
انڈیا ٹوڈے کے مطابق یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب پاکستان نے افغانستان کے ساتھ اپنی اہم زمینی سرحدی گزرگاہیں بند کی ہوئی ہیں جس سے افغان برآمدات خصوصاً پھل اور خوراک کو بھاری نقصان پہنچ رہا ہے۔
افغانستان کی نئے تجارتی راستے کی تلاش
سرحدی جھڑپوں کے بعد پاکستان کی جانب سے چمن اور طورخم سمیت اہم بارڈر کراسنگ بند کیے جانے کے باعث افغان تجارت تقریباً معطل ہے۔
A warm welcome to Afghan Industry and Commerce Minister, Alhaj Nooruddin Azizi, on his official visit to India.
Advancing bilateral trade and investment ties is the key focus of the visit. pic.twitter.com/nE0kQSDqkF
— Randhir Jaiswal (@MEAIndia) November 19, 2025
اس صورتحال میں طالبان انتظامیہ اپنے تاجروں کو پہلے ہی مشورہ دے چکی ہے کہ وہ پاکستان پر انحصار کم کریں اور دیگر ممالک سے تجارتی روابط بڑھائیں۔
وزیر نورالدین عزیزی کی بھارت آمد اسی پالیسی کا تسلسل سمجھی جا رہی ہے تاکہ افغانستان کے لیے نئے تجارتی شراکت دار اور متبادل ٹریڈ روٹس تلاش کیے جاسکیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا کہ اعلیٰ سطحی افغان وفد کا دورہ بھارت وزیر خارجہ امیر خان متقی کے 5 روزہ کامیاب دورے کے محض چند ہفتوں بعد ہو رہا ہے۔ متقی کے دورے کو نئی دہلی اور کابل کے درمیان روابط کی بحالی کے لیے اہم قدم قرار دیا گیا تھا اور اب وزیر تجارت کی آمد دونوں ممالک کے درمیان بڑھتے ہوئے سفارتی اور تجارتی رابطوں کی جانب اشارہ ہے۔
تجارت، سرمایہ کاری اور متبادل راہداریوں پر بات چیت متوقع
اطلاعات کے مطابق عزیز ی اپنے دورے کے دوران بھارتی حکام اور کاروباری برادری سے ملاقاتیں کریں گے جہاں باہمی تجارت، سرمایہ کاری اور افغانستان کی برآمدات کے لیے بھارت تک آسان رسائی جیسے موضوعات زیر غور آئیں گے۔
افغانستان کی بھارت سے سرمایہ کاری اور اشیا کے حصول کی کوششیں، طالبان وزیرِ تجارت نئی دہلی پہنچ گئے
افغانستان کے طالبان حکومت کے وزیرِ تجارت الحاج نورالدین عزیزی بدھ کے روز پہلی بار بھارت کے دورے پر نئی دہلی پہنچ گئے، جہاں وہ دونوں ممالک کے درمیان تعلقات کے فروغ، بھارتی سرمایہ کاری کے حصول اور اشیا کی درآمد میں اضافے پر بات چیت کریں گے۔ یہ دورہ ایسے وقت میں ہو رہا ہے جب افغانستان اور پاکستان کے تعلقات کشیدہ ہیں اور سرحدی جھڑپوں کے باعث پاکستان نے بارڈر بند کر رکھا ہے۔
بھارت نے کابل میں سفارت خانہ دوبارہ فعال کر دیا
دریں اثنا رائٹرز کے مطابق گزشتہ ماہ بھارت نے سنہ 2021 میں طالبان کے برسراقتدار آنے کے بعد بند ہونے والا کابل سفارت خانہ دوبارہ کھول کر طالبان کے ساتھ تعلقات میں نئی پیشرفت کی تھی۔
نئی دہلی افغانستان میں اپنی امدادی سرگرمیاں بھی بڑھا رہا ہے جبکہ خطے میں اثرورسوخ کے لیے اس کی چین سے مسابقت جاری ہے۔
عزیزی کی اعلیٰ سطحی ملاقاتیں
افغان وزارت تجارت کے مطابق الحاج نورالدین عزیزی اپنے بھارتی ہم منصب، وزیرِ خارجہ اور کاروباری شخصیات سے ملاقاتیں کریں گے۔
وزارت نے بیان میں کہا گیا ہے کہ ملاقاتوں میں اقتصادی تعاون میں توسیع، تجارتی تعلقات کو سہل بنانے، مشترکہ سرمایہ کاری کے مواقع پیدا کرنے اور علاقائی ٹرانزٹ روٹس میں افغانستان کے کردار کو مضبوط بنانے پر بات چیت ہوگی۔
مزید پڑھیے: ’پشاور افغان باشندوں کا گڑھ‘، خیبر پختونخوا سے افغانوں کی واپسی کم کیوں؟
لینڈ لاکڈ یعنی غیر ساحلی افغانستان کو حالیہ ہفتوں میں پاکستان کے ساتھ سرحد بند ہونے کے بعد خوراک، ادویات اور صنعتی مصنوعات کی شدید ضرورت پیش آئی ہے۔
گزشتہ ماہ دونوں ممالک کے درمیان جھڑپوں میں درجنوں ہلاکتوں کے بعد پاکستان نے اپنی بڑی گزرگاہیں بند کر دی تھیں جس سے افغان تجارت بری طرح متاثر ہوئی۔
چاہ بہار: افغانستان کے لیے پاکستان کا متبادل راستہ
بھارت ایران کی بندرگاہ چاہ بہار کا آپریشن چلاتا ہے جس کے ذریعے زمینی راستہ افغانستان تک پہنچتا ہے۔ امریکا نے گزشتہ ماہ بھارت کو چھ ماہ کی پابندیوں سے چھوٹ بھی دی جس سے کابل کا کراچی پر انحصار مزید کم ہو گیا ہے۔
افغان وزارت تجارت کے مطابق گزشتہ 6 ماہ میں ایران کے راستے افغانستان کی تجارت 1.6 ارب ڈالر تک پہنچ گئی ہے جو پاکستان کے ساتھ ہونے والی 1.1 ارب ڈالر کی تجارت سے زیادہ ہے۔
بھارت کی ترجیحات
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان رندھیر جیسوال نے ایک تصویر کے ساتھ ایک پیغام میں لکھا کہ دوطرفہ تجارت اور سرمایہ کاری کے تعلقات کا فروغ اس دورے کا اہم مقصد ہے۔
بھارت افغان تعلقات میں نئی حکمت عملی
اگرچہ بھارت موجودہ طالبان حکومت کو سفارتی طور پر تسلیم نہیں کرتا تاہم تاریخی طور پر دونوں ممالک کے تعلقات دوستانہ رہے ہیں—سوائے طالبان کے سابقہ دورِ حکومت کے۔
مزید پڑھیں: پاکستان اور افغانستان کی سرحد بھارت کی وجہ سے غیر محفوظ ہو گئی ہے، طلحہ محمود
تجزیہ کاروں کے مطابق بھارت اور طالبان دونوں اپنے تعلقات دوبارہ ترتیب دینے کی کوشش کر رہے ہیں جس کی بڑی وجہ پاکستان سے بگڑتے تعلقات اور افغانستان میں چین کے بڑھتے اثرورسوخ پر نئی دہلی کی تشویش ہے۔












