کھانا اور کھا کر پچھتانا، کن بیماریوں کی علامت ہوسکتی ہے؟

جمعرات 20 نومبر 2025
icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

ایک نئی تحقیق میں یہ انکشاف ہوا ہے کہ اینوریکسیا، بلیمیا اور بنج ایٹنگ جیسی کھانے کی بے ترتیبیاں نہ صرف فوری طور پر بلکہ برسوں بعد بھی جسمانی اور ذہنی صحت کو شدید نقصان پہنچا سکتی ہیں۔ اس مطالعے میں بتایا گیا ہے کہ ان عادات کے شکار افراد میں گردے اور جگر کی ناکامی، ہڈیوں کے مسائل، ذیابیطس اور قبل از وقت موت جیسے خطرات نمایاں حد تک بڑھ جاتے ہیں۔

 اینوریکسیا

یہ ایک ذہنی بیماری ہے جس میں مریض کو وزن بڑھنے کا شدید خوف ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: وہ غذائیں جو آپ کے لیے نقصان کا باعث بن سکتی ہیں

وہ بہت کم کھانا کھاتا ہے، خود کو غیر ضروری طور پر موٹا سمجھتا ہے، حالانکہ وزن بہت کم ہو چکا ہوتا ہے۔

جسم خطرناک حد تک کمزور ہو جاتا ہے۔

بُلیمیا

اس بیماری میں مریض بہت زیادہ کھانا کھاتا ہے اور پھر فوراً الٹی کر کے، یا ورزش، یا دوائیوں کے ذریعے کھایا ہوا کھانا جسم سے نکال دیتا ہے تاکہ وزن نہ بڑھے۔

اسے ’بنج اینڈ پرج سائیکل‘ کہتے ہیں۔

بنج ایٹنگ ڈس آرڈر

اس میں مریض بار بار بہت زیادہ کھانا کھاتا ہے، کھاتے وقت خود پر قابو نہیں رہتا۔

مگر بلیمیا کے برعکس کھانے کے بعد قے یا سخت ورزش جیسے اقدامات نہیں کرتا۔

کھانے کے بعد شدید شرمندگی اور افسوس محسوس ہوتا ہے۔

 تحقیق کے نتائج

محققین نے انگلینڈ میں 10 سے 44 سال کی عمر کے 24 ہزار700 افراد کے طبی ریکارڈ کا جائزہ لیا اور انہیں 4 لاکھ 93 ہزار ایسے لوگوں سے موازنہ کیا جنہیں یہ بے ترتیبیاں لاحق نہیں تھیں۔

انہوں نے پایا کہ تشخیص کے پہلے 12 مہینوں کے دوران بے ترتیب کھانے میں مبتلا افراد میں گردے کی ناکامی کا امکان چھ گنا، اور جگر کی بیماری کا امکان تقریباً سات گنا بڑھ جاتا ہے۔ اسی طرح ہڈیوں کی کمزوری، دل کی ناکامی اور ذیابیطس جیسے امراض کا خطرہ بھی بہت زیادہ ہوتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: فروزن سبزیاں صحت کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ؟

ذہنی نوعیت کے مسائل بھی شدید ہیں: ڈپریشن کی شرح سات گنا بڑھ جاتی ہے، خود اذیتی کے امکانات بڑھ جاتے ہیں اور خودکشی کی کوشش کرنے کا خطرہ بھی کئی گنا زیادہ ہوتا ہے۔

موت کا امکان بھی بڑھ جاتا ہے، ے ترتیب کھانے کے مریضوں میں پہلے سال میں کسی بھی سبب سے قبل از وقت موت کا خطرہ چار گنا سے زیادہ اور غیر فطری وجوہات (جیسے خودکشی) کی وجہ سے موت کا امکان پانچ گنا زیادہ پایا گیا ہے۔

خطرات کا دیرپا اثر

محققین نے یہ بھی بتایا ہے کہ یہ خطرات وقت کے ساتھ کم تو ہو سکتے ہیں، مگر پوری طرح ختم نہیں ہوتے۔ پانچ سال بعد، گردے اور جگر کی بیماری کا امکان اب بھی تقریباً 2.5 سے 4 گنا زیادہ رہتا ہے۔

10 سال بعد بھی خودکشی کا خطرہ بلند رہتا ہے، اس عمر تک یہ امکان تقریباً تین گنا ہو جاتا ہے۔

یہ بھی پڑھیں: کم عمری میں اسمارٹ فون کا استعمال ذہنی صحت کے لیے نقصان دہ، تحقیق

مجموعی طور پر، قبل از وقت موت کا خطرہ بھی طویل عرصے تک معمول سے زیادہ رہتا ہے۔

طبی نگرانی اور مداخلت کی ضرورت

محققین اس بات پر زور دیتے ہیں کہ صرف تشخیص اور عارضی علاج کافی نہیں ہے: ایسے مریضوں کو طویل المدتی طبی نگرانی کی ضرورت ہے۔ انہیں ایک مربوط طبی نظام کی ضرورت ہے، جس میں ماہرینِ گردے (نیفرولوجی)، دل (کارڈیولوجی)، انڈوکرائنولوجی اور ذہنی صحت سب مل کر کام کریں۔

انہوں نے بلڈ پریشر، جگر کی کارکردگی اور دماغی علامات جیسی چیزوں پر چیک اپ کو مستقل بنیاد پر کرنے کی تجویز دی ہے تاکہ مریض کی صحت کی مکمل تصویر سامنے رہے۔

علاوہ ازیں، محققین نے بنیادی طبی مراکز (پرائمری کیئر) کے رول کو اہم قرار دیا ہے، جہاں ڈاکٹر مریضوں کی نگرانی جاری رکھیں اور ضرورت پڑنے پر انہیں ماہرین کے پاس ریفر کریں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

icon-facebook icon-twitter icon-whatsapp

تازہ ترین

بنگلہ دیش کا کولمبو سیکیورٹی کانکلیو میں علاقائی سلامتی کے عزم کا اعادہ

فلپائن میں سابق میئر ’ایلس گو‘ کو انسانی اسمگلنگ پر عمرقید

آج ورلڈ ہیلو ڈے، لوگ یہ دن کیوں منانا شروع ہوگئے؟

یورپی خدشات کے باوجود یوکرین کا امریکی امن منصوبے پر آمادگی کا اظہار

شیخ حسینہ واجد کی سزا پر بنگلہ دیشی عوام کیا کہتے ہیں؟

ویڈیو

شیخ حسینہ واجد کی سزا پر بنگلہ دیشی عوام کیا کہتے ہیں؟

راولپنڈی میں گرین انیشی ایٹیو کے تحت الیکٹرو بس سروس کا باضابطہ آغاز

پختون قوم پرست جماعت عوامی نیشنل پارٹی کے مستقبل کو کتنا خطرہ ہے؟

کالم / تجزیہ

فتنہ الخوارج، تاریخی پس منظر اور آج کی مماثلت

افغان، بھارت تجارت: طالبان ماضی سے کیوں نہیں سیکھ پا رہے؟

انقلاب، ایران اور پاکستان