دہلی میں ہوئے دہشتگردانہ دھماکے نے بہار کے ووٹرز کے موڈ کو بدل دیا اور این ڈی اے کے حق میں سیاسی رجحان مضبوط کیا۔
قومی سلامتی کے خدشات اور خوف کے ماحول نے عوام کی توجہ مقامی مسائل سے ہٹ کر ایسے امیدواروں کی طرف مبذول کر دی جو استحکام اور مضبوط قیادت کا وعدہ کرتے ہیں، جس سے نتیش اور بی جے پی کو فائدہ پہنچا۔
یہ بھی پڑھیں:دہلی دھماکے میں ملوث مبینہ شخص کی ویڈیو جعلی نکلی، فرانزک رپورٹ نے بھارتی میڈیا کا ایک اور جھوٹ بے نقاب کر دیا
دہلی دھماکے نے بہار میں سیاسی ماحول بدل دیا اور این ڈی اے کے حق میں ووٹوں کا رجحان بڑھا دیا۔ دھماکے کے بعد عوام کی توجہ مقامی مسائل سے قومی سلامتی کی طرف منتقل ہو گئی۔
جب خوف بڑھتا ہے تو ووٹرز ایسے امیدواروں کی طرف جھکتے ہیں جو استحکام کا پیغام دیتے ہیں، جس سے این ڈی اے کو فائدہ ہوا۔

مخالف جماعتیں جو کرپشن، بیروزگاری اور ذات پات کے مسائل پر ووٹ مانگ رہی تھیں، ان کا اثر کم ہو گیا کیونکہ این ڈی اے نے انتخابات کا مرکز قومی سلامتی اور قانون و نظم قائم رکھنے پر رکھ دیا، جس میں نتیش اور بی جے پی کی ساکھ مضبوط سمجھی جاتی ہے۔
یہ بھی پرھیں:نئی دہلی بم دھماکا خود کش تھا، بھارتی حکام کا بمبار کے ساتھی کی گرفتاری کا دعویٰ
بہار کی جغرافیائی حیثیت اور ماضی کے خطرات کی وجہ سے عوام دہشتگردی کے خدشات کے بارے میں حساس ہے۔ این ڈی اے کے مضبوط سرحدیں، پولیس اور انٹیلی جنس بہتر بنانے کے وعدے نے ووٹرز کو متاثر کیا۔
مخالف جماعتوں کے دھماکے کو سیاسی بنانے یا سیکیورٹی اداروں پر سوال اٹھانے کے اقدامات بھی عوام میں غیر ذمہ دارانہ لگے، جس سے این ڈی اے کو بحران کے دوران مستحکم اور ذمہ دار دکھنے کا موقع ملا۔

اس کے علاوہ، درمیانے طبقے، خواتین اور شہری علاقوں کے ووٹرز کی شرکت میں اضافہ ہوا، جو عموماً این ڈی اے کے حق میں ووٹ دیتے ہیں، اور انہوں نے سلامتی کو ذات یا علاقائی سیاست پر ترجیح دی۔ اس خاموش جھکاؤ نے این ڈی اے کی نشستوں میں اضافے میں اہم کردار ادا کیا۔














