امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سیاسی دباؤ کے بعد ایپسٹین فائلز ٹرانسپیرنسی ایکٹ پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے تحت محکمہ انصاف کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ تمام دستاویزات اور تحقیقات کی تفصیلات 30 دن کے اندر عوام کے لیے قابل تلاش اور ڈاؤن لوڈ فارمیٹ میں جاری کرے۔ یہ بل سابقہ ملزم جنسی مجرم جیفری ایپ اسٹائن سے متعلق تمام معلومات کو شفاف بنانے کے لیے منظور کیا گیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں: پرنس اینڈریو کے جرائم پیشہ لوگوں سے تعلقات اور جنسی زیادتیاں، شاہی محل میں تنازع شدت اختیار کر گیا
صدر ٹرمپ نے بل پر دستخط کا اعلان کرتے ہوئے ڈیموکریٹس پر تنقید کی کہ وہ اس معاملے کو استعمال کر کے اپنی سیاسی توجہ مرکوز کرانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ممکن ہے کہ جلد ہی ان ڈیموکریٹس اور ان کے ایپسٹین سے تعلقات کی حقیقت سامنے آئے، کیونکہ میں نے ابھی یہ بل سائن کردیا ہے۔

ایپ اسٹائن کی جائیداد سے تقریباً 20 ہزار صفحات کی دستاویزات پہلے ہی جاری کی جا چکی ہیں، جن میں ٹرمپ کا ذکر بھی موجود ہے۔ ان میں ایپ اسٹائن کے 2018 کے پیغامات شامل تھے، جن میں وہ لکھتا ہے، میں وہ ہوں جو اسے ختم کر سکتا ہوں اور میں جانتا ہوں ڈونلڈ ٹرمپ کتنے گندے ہیں۔
اب محکمہ انصاف کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ ایپسٹین کی جیل میں موت کی تحقیقات سمیت تمام متعلقہ دستاویزات عوام کے سامنے پیش کرے، البتہ جاری وفاقی تحقیقات میں متاثرین کے تحفظ کے لیے کچھ معلومات پر ردوبدل کیا جا سکتا ہے۔ تاہم معلومات کو سیاسی یا ذاتی شرمندگی کے بہانے چھپایا نہیں جا سکتا۔
یہ بھی پڑھیں: امریکی کانگریس ایپسٹین فائلز جاری کرنے پر متفق، ٹرمپ نے بھی اعتراض ختم کردیا
ڈیموکریٹک رہنما چک شومر نے کہا کہ صدر کو بل پر دستخط کے بعد اس کا درست اور مکمل نفاذ کرنا ہوگا، اور کوئی “مزاحیہ بہانے” استعمال نہیں کیے جا سکتے تاکہ کچھ دستاویزات چھپی رہیں۔
ایپسٹین جو برسوں سے کاروباری اور سیاسی حلقوں میں سرگرم رہا، پر لڑکیوں اور نوجوان خواتین کے ساتھ جنسی استحصال کا الزام تھا۔ ٹرمپ اور ان کے حامیوں نے الزام لگایا کہ طاقتور ڈیموکریٹس اس کیس سے بچ گئے، جبکہ خود ٹرمپ ایپ اسٹائن کے طویل عرصے کے جاننے والے تھے، جس سے سوالات پیدا ہوئے کہ انہیں اس کی سرگرمیوں کا کتنا علم تھا۔ اس سارے معاملے نے امریکی عوام کے درمیان انصاف کے نظام پر اعتماد کو بھی متاثر کیا ہے۔














