بھارتی تیار کردہ لڑاکا طیارہ تیجاس کے حالیہ حادثے میں پائلٹ جان کی بازی ہار گیا، جبکہ ابتدائی معلومات کے مطابق طیارے میں متعدد سنگین تکنیکی خرابیاں موجود تھیں جنہوں نے حادثے کو ناگزیر بنا دیا۔ واقعے نے طیارے کے میکینیکل اور حفاظتی نظام پر سنجیدہ سوالات اٹھا دیے ہیں۔
#Tejas aircraft crashes in Dubai Air show and today was the last day of the event.
Pilot not seen ejecting on video!
Read lotsa smear campaign from day1 against our platform
This is sad and need detailed investigation for sabotage
Sad Sad day!
— Soum_Speaks (@soum_speaks) November 21, 2025
ابتدائی تجزیے کے مطابق طیارے کا انجن اچانک مکمل طور پر thrust دینے میں ناکام ہوگیا، جس کے باعث اسے مطلوبہ رفتار اور طاقت نہ مل سکی۔ اسی دوران فلائٹ کنٹرولز بھی شدید سست ہوگئے، جس نے پائلٹ کی جانب سے طیارے کو سنبھالنے کے امکانات مزید کم کر دیے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی ’تیجاس‘ طیارے کی خاص بات کیا تھی، اور اب تک کتنے طیارے گر چکے ہیں؟
تکنیکی رپورٹ میں طیارے میں آئل لیکج کے آثار بھی ملے ہیں، جس سے اشارہ ملتا ہے کہ انجن یا ہائیڈرولک نظام میں خرابی موجود تھی۔ آلات میں خرابی (instrumental failure) نے بھی پرواز کے دوران درست معلومات کی فراہمی کو متاثر کیا۔
حادثے کا سب سے افسوس ناک اور تشویش ناک پہلو یہ ہے کہ ایجیکشن سسٹم بھی فعال نہ ہوسکا، جس کے باعث پائلٹ طیارے سے بروقت نکلنے میں ناکام رہا اور موقع پر ہی ہلاک ہوگیا۔

یہ واقعہ نہ صرف تیجس پروگرام کی تکنیکی کمزوریوں کو نمایاں کرتا ہے بلکہ جدید جنگی طیاروں میں پائلٹ کی حفاظت سے متعلق نظام کے معیار پر بھی سنجیدہ بحث چھیڑ دیتا ہے۔ فضائی ماہرین کے مطابق اس حادثے کے بعد تیجس طیاروں کے حفاظتی اور میکینیکل ڈھانچے کا ازسرِنو جائزہ ناگزیر ہے۔














