الیکشن کمیشن آف پاکستان نے ضمنی انتخابات کے دوران انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے الزام میں مختلف وزرا اور رہنماؤں کو نوٹسز جاری کیے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی، الیکشن کمیشن کی جانب سے وزراء کو نوٹس جاری
الیکشن کمیشن نے وزیر مملکت برائے داخلہ طلال چوہدری کو این اے-96 فیصل آباد میں ضمنی الیکشن کے دوران ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی پر نوٹس جاری کرتے ہوئے 24 نومبر کو طلب کر لیا۔ ای سی پی کے مطابق طلال چوہدری نے حلقے میں کارنر میٹنگ سے خطاب کیا، جو ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کے زمرے میں آتا ہے۔

الیکشن کمیشن کی جانب سے وفاقی وزیر اویس لغاری اور معاون خصوصی برائے وزیر اعظم حذیفہ رحمان کو بھی نوٹس جاری کیے گئے اور انہیں 21 نومبر کو وضاحت پیش کرنے کی ہدایات دی گئی ہیں۔ این اے-185 ڈیرہ غازی خان میں وزرا کی موجودگی سے متعلق میڈیا رپورٹس پر بھی ای سی پی نے نوٹس لیا اور صوبائی الیکشن کمشنر پنجاب نے ڈسٹرکٹ مانیٹرنگ افسر سے فوری رپورٹ طلب کی۔

یہ بھی پڑھیں: ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی؛ الیکشن کمیشن نے طلال چوہدری کو طلب کرلیا
این اے-18 ہری پور ضمنی انتخاب سے متعلق غیر ذمہ دارانہ بیان پر وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا سہیل آفریدی کے خلاف بھی نوٹس جاری کیا گیا۔ ای سی پی کے مطابق انہوں نے 23 نومبر کو ہونے والے ضمنی انتخاب کے نتائج میں ردوبدل یا دھاندلی کے حوالے سے انتباہ جاری کیا، جس پر 21 نومبر کو طلب کیا گیا تھا۔

پیش نہ ہونے پر الیکشن کمیشن نے سہیل آفریدی کو دوبارہ 25 نومبر کو وضاحت کے لیے طلب کیا ہے۔ سہیل آفریدی نے الیکشن کمیشن کے نوٹس کے خلاف پشاور ہائیکورٹ سے رجوع کر لیا ہے اور مؤقف اختیار کیا ہے کہ یہ طلب غیر قانونی اور آئینی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔

پی پی-116 فیصل آباد میں ضابطہ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی پر مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سینیٹر رانا ثنااللہ کو بھی نوٹس جاری کر دیا گیا ہے۔ رانا ثنااللہ 20 نومبر کو حلقہ پی پی-116 میں ضمنی الیکشن کے امیدوار رانا شہریار کے انتخابی جلسے میں شرکت کے الزام میں وضاحت پیش کرنے کے لیے طلب کیے گئے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: پنجاب ضمنی انتخابات پر اثر انداز ہونے کا خدشہ، الیکشن کمیشن کا اظہار تشویش

الیکشن کمیشن کے ترجمان کے مطابق ضابطہ اخلاق پر مکمل عمل درآمد کے لیے زیرو ٹالرنس پالیسی پر عمل کیا جا رہا ہے اور ہر قسم کی خلاف ورزی پر فوری کارروائی کی جا رہی ہے۔ سینیٹر اور دیگر وزرا کی وضاحت کے بعد مزید قانونی کارروائی کا فیصلہ کیا جائے گا۔














