جنوبی افریقہ کے G20 اجلاس میں عالمی طاقتوں نے امریکی بائیکاٹ کے باوجود ایک متفقہ مسودہ اعلامیہ تیار کر لیا ہے۔ یہ اعلامیہ اقتصادی تعاون، عالمی ترقیاتی منصوبوں، اور ماحولیاتی مسائل پر مشترکہ موقف کی عکاسی کرتا ہے۔
امریکی حکومت نے اجلاس میں حصہ نہیں لیا، جس سے عالمی سطح پر اجلاس کی اہمیت اور دباؤ میں اضافہ ہوا۔ دیگر بڑی معیشتوں نے اپنے موقف کو مضبوطی سے پیش کیا تاکہ اقتصادی اور ماحولیاتی تعاون جاری رہ سکے۔
مزید پڑھیں: روس امریکہ کشیدگی: جی 20 اجلاس کا مشترکہ اعلامیہ جاری نہ ہوسکا
یہ اقدام دنیا کے 20 اہم معیشتوں کے اتحاد اور ملّی تعاون کے لیے ایک اہم پیغام ہے۔ تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ اعلامیہ مستقبل کے بین الاقوامی مذاکرات میں بنیادی حوالہ بن سکتا ہے۔
واضح رہے کہ جی 20 (G20) 1999 میں دنیا کی سب سے بڑی معیشتوں کے درمیان غیر رسمی اقتصادی فورم کے طور پر قائم ہوا۔ اس کا مقصد عالمی مالیاتی استحکام اور اقتصادی ترقی کو فروغ دینا ہے۔
اس میں اصل میں 19 ممالک اور یورپی یونین شامل تھے، جبکہ 2023 سے افریقی یونین بھی رکن بن گئی ہے۔ یہ ممالک عالمی GDP کا قریباً 85 فیصد اور دنیا کی دو تہائی آبادی کی نمائندگی کرتے ہیں۔
مزید پڑھیں: بھارت میں پہلی مرتبہ جی 20 سمٹ کا انعقاد شہریوں کو مہنگا پڑ گیا
G20 نے عالمی شہرت 2008 کے اقتصادی بحران کے بعد حاصل کی، جب G7 ممالک دنیا بھر کے مالی مسائل کو تنہا حل نہیں کر سکے۔ سال بھر کے اجلاسوں کے بعد رہنما سالانہ سربراہی اجلاس میں مل کر اہم عالمی مسائل پر تبادلہ خیال کرتے ہیں اور غیر پابند رہنما اعلامیہ جاری کرتے ہیں۔
2025 کا G20 اجلاس جنوبی افریقہ کے جوہانسبورگ میں Nasrec Expo Centre میں 22 نومبر سے 2 روزہ ہوگا۔ جنوبی افریقہ نومبر 2024 سے صدرات سنبھالے ہوئے ہے اور 30 نومبر 2025 کو اسے امریکا کو منتقل کرے گا۔ یہ اجلاس دنیا کی بڑی معیشتوں کو اہم عالمی چیلنجز پر بات چیت اور تعاون کا موقع فراہم کرتا ہے۔












