اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے ججز ٹرانسفر کیس میں اپنی انٹرا کورٹ اپیل کی سماعت وفاقی آئینی عدالت میں ہونے پر اعتراض اٹھاتے ہوئے اسے چیلنج کر دیا ہے۔
ججز نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ انٹرا کورٹ اپیل آئینی عدالت نہیں بلکہ سپریم کورٹ کو سماعت کے لیے واپس بھجوائی جائے، کیونکہ اسے 27ویں آئینی ترمیم کے تحت منتقل کیا گیا ہے جو ان کے مطابق آئین کے خلاف ہے۔
یہ بھی پڑھیے: ججز ٹرانسفر اور سینیارٹی کیس:عدلیہ میں ڈیپوٹیشن یا جج کو کسی دوسری عدالت میں ضم کرنے کا اصول نہیں، جسٹس محمد علی مظہر
درخواست گزار ججز نے موقف اختیار کیا کہ 27ویں آئینی ترمیم آئینِ پاکستان سے متصادم ہے، کیونکہ مقننہ، ایگزیکیٹو اور عدلیہ یہ تینوں ادارے 1973 کے آئین کے تحت قائم شدہ ریاستی ستون ہیں جن کے درمیان اختیارات اور حدود واضح طور پر مقرر ہیں۔
ان کا کہنا ہے کہ آئینی ترمیم کا استعمال کبھی بھی عدلیہ کے اختیارات کو محدود کرنے یا اسے غیر مؤثر بنانے کے لیے نہیں کیا جا سکتا، جبکہ سپریم کورٹ کے کئی فیصلے بھی اختیارات کی تقسیم کے اصول کو واضح کرتے ہیں۔
اس دوران وفاقی آئینی عدالت نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی انٹرا کورٹ اپیل سماعت کے لیے مقرر کردی ہے۔ اس مقصد کے لیے 6 رکنی لارجر بینچ تشکیل دیا گیا ہے جس کی سربراہی جسٹس امین الدین خان کریں گے۔ بینچ 24 نومبر کو ساڑھے گیارہ بجے کیس کی سماعت کرے گا۔
یہ بھی پڑھیے: 27ویں آئینی ترمیم پر عدالتی کارروائی، 4 ججز سپریم کورٹ سے رجوع کرنے کو تیار
بینچ میں شامل دیگر ججز میں جسٹس حسن رضوی، جسٹس باقر نجفی، جسٹس کے کے آغا، جسٹس روزی خان اور جسٹس ارشد حسین شاہ شامل ہیں۔
اس سے قبل سپریم کورٹ کے 5 رکنی بینچ نے اسلام آباد میں ججز کے تبادلے کو درست قرار دے دیا تھا، جس کے خلاف اسلام آباد ہائیکورٹ کے 5 ججز نے انٹرا کورٹ اپیل دائر کی تھی، جو اب دائرہ اختیار کے تنازع کا شکار ہوگئی ہے۔














