سندھ ہائیکورٹ کے باہر 27 ویں ترمیم کے خلاف وکلاء نے کنونشن کا انعقاد کیا۔ سندھ ہائیکورٹ کے داخلی راستوں پر سیکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے اور پولیس کمانڈوز و اینٹی رائٹ فورس کے اہلکار تعینات کیے گئے تھے۔
وکلا کی داخلی مخالفت
جنرل سیکریٹری سندھ ہائیکورٹ بار مرزا سرفراز کا کہنا تھا کہ ہم وکلاء کنونشن نیو بار روم میں کرنا چاہ رہے تھے، لیکن ہائیکورٹ بار کے صدر اور کچھ اراکین نے تحفظات کا اظہار کیا اور اس کنونشن کو منسوخ کر دیا۔
27 ویں ترمیم کےخلاف کراچی میں وکلا کا احتجاج، کنونشن سے روکنے پر پولیس اہلکاروں کی پٹائی، وردی پھاڑ دی۔۔!! pic.twitter.com/fNS1B0UtaG
— Khurram Iqbal (@khurram143) November 22, 2025
رجسٹرار سندھ ہائیکورٹ نے آرڈر جاری کیا کہ تقاریر اور نعرے سے ہائیکورٹ کا وقار مجروح ہوتا ہے، اور ہفتے کو سندھ ہائیکورٹ میں صرف انتظامی نوعیت کے کام ہوتے ہیں۔
وکیل مرزا سرفراز نے کہا کہ ہم آئین کی پاسداری اور قانون کی حکمرانی پر یقین رکھتے ہیں۔ ہم نے اپنا کنونشن نیو بار روم سے شفٹ کرکے ہائیکورٹ کے باہر کرنے کا اعلان کیا۔ ہماری تحریک پرامن ہے، اگر کسی نے سبوتاژ کرنے کی کوشش کی تو ہم ذمہ دار نہیں ہوں گے۔
پولیس اور وکلا کے درمیان تصادم
ڈی آئی جی ساؤتھ اسد رضا نے کہا کہ سندھ ہائی کورٹ کے باہر وکلاء اور پولیس اہلکاروں کے درمیان ہاتھا پائی ہوئی ہے۔

ہائیکورٹ کے باہر پولیس افسر کے ساتھ نامناسب رویہ کیا گیا، اور اس حوالے سے رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ کو خط لکھا جائے گا۔ قانونی طور پر بارز کو بھی اس حوالے سے آگاہ کیا جائے گا، اور تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
نیو بار روم میں ہڑتال اور بجلی کا تعطل
وکلا نیو بار روم سے باہر آگئے کیونکہ وہاں بجلی بند کر دی گئی تھی۔ نیو بار روم کے باہر کنونشن جاری رہا۔ صدر کراچی بار ایسوسی ایشن عامر نواز وڑائچ نے کہا کہ 24 نومبر کو سندھ بھر میں عدالتوں میں مکمل ہڑتال ہوگی اور آئندہ کا لائحہ عمل 13 دسمبر کے بعد دیا جائے گا۔
کنونشن کی تاریخی تفصیلات
ذرائع کے مطابق جنرل سیکریٹری سندھ ہائیکورٹ بار مرزا سرفراز نے 27 ویں ترمیم کے خلاف وکلاء کنونشن نیو بار روم میں کرنے کا اعلان کیا تھا، جس پر سندھ ہائی کورٹ بار کے صدر نے یہ کہہ کر انکار کیا کہ یہ بیان مرزا سرفراز نے اپنی ذاتی حیثیت میں دیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:اپوزیشن اتحاد کا 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف شدید ردعمل، یوم سیاہ اور مارچ کا اعلان کردیا
عدالتی تقدس پامال ہونے کے باعث رجسٹرار سندھ ہائی کورٹ نے اجازت نہیں دی، لہٰذا وکلاء کنونشن کے لیے سندھ ہائی کورٹ کے باہر جمع ہوئے، جس میں سندھ کے دیگر اضلاع سے بھی وکلا شریک ہوئے۔
اختتام اور آئندہ انتخابات کا اثر
جب وکلا کی تعداد بڑھی تو انہوں نے ہائی کورٹ کی عمارت میں داخل ہونے کی کوشش کی، جسے روکنے کے لیے پولیس آگے بڑھی اور وکلاء و پولیس کے درمیان تصادم ہوا۔ پولیس کو بھی تشدد کا نشانہ بنایا گیا۔
کراچی میں وکلاء بڑی تعداد میں 27ویں ترمیم کے خلاف سڑکوں پر نکل آئے ہیں 🔥 pic.twitter.com/h6NGuvNfRM
— Faisal Khan (@KaliwalYam) November 22, 2025
وکلا نیو بار روم میں داخل ہوئے تو وہاں کی بجلی بند کر دی گئی۔ یوں تنازعات سے بھرپور آج کا کنونشن اس نوٹ پر اختتام پزیر ہوا کہ آنے والے وکلاء کے انتخابات میں وکلاء ووٹ کے ذریعے فیصلہ کریں گے کہ وہ کس کے ساتھ کھڑے ہیں۔













