ماہرین کے مطابق بچوں کے لیے اسکرین ٹائم مکمل طور پر نقصان دہ نہیں ہوتا، بلکہ یہ صحت مند سرگرمیوں کے لیے بھی مددگار ثابت ہو سکتا ہے، بشرطیکہ استعمال کا طریقہ اور ڈیوائس مناسب ہو۔
یونیورسٹی آف ساؤتھ آسٹریلیا کے محققین نے 18 سال سے کم عمر کے 133,000 سے زائد بچوں اور نوجوانوں کا ڈیٹا تجزیہ کیا۔
یہ بھی پڑھیں:رائیونڈ: موبائل فون نہ ملنے پر 12 سالہ بچے نے خود کشی کرلی
تحقیق میں پتا چلا کہ ڈیجیٹل ٹولز جیسے ہیلتھ ایپس، فٹنس ٹریکرز اور آن لائن پروگرامز بچوں کی جسمانی سرگرمی، خوراک اور وزن میں بہتری لانے میں مددگار ثابت ہوئے۔
ایسے بچوں اور نوجوانوں نے روزانہ تقریباً 10 سے 20 منٹ اضافی درمیانی سے زیادہ شدت کی جسمانی سرگرمی کی۔

ماہرین نے یہ بھی دیکھا کہ بچے زیادہ پھل اور سبزیاں کھانے لگے اور چکنائی والے کھانوں کا استعمال کم کیا۔ وزن میں تبدیلیاں چھوٹی تھیں، لیکن جسمانی وزن اور جسمانی چربی میں بتدریج بہتری دیکھی گئی۔
کچھ پروگرامز نے بچوں کے بیٹھنے کے وقت کو روزانہ 20 سے 25 منٹ کم کرنے میں مدد دی۔ تاہم نیند کے معیار میں واضح بہتری نہیں دیکھی گئی۔
یہ بھی پڑھیں:اسکولوں میں بچوں کے موبائل فون کے استعمال پر پابندی عائد
مختلف ٹولز مختلف مقاصد کے لیے مؤثر ثابت ہوئے۔ موبائل ایپس نے وزن اور خوراک پر زیادہ اثر ڈالا، جبکہ فٹنس ٹریکرز اور دیگر پہننے والے آلات بیٹھنے کے وقت کو کم کرنے میں زیادہ مؤثر رہے۔
پروگرام کی مدت بھی اہم تھی؛ چھ سے آٹھ ہفتے کے مختصر پروگرامز جسمانی سرگرمی بڑھانے میں سب سے زیادہ مؤثر تھے، جبکہ 12 ہفتے یا اس سے زیادہ کے طویل پروگرام وزن کو بہتر انداز میں منظم کرنے میں کامیاب ہوئے۔

اس مطالعے کے سربراہ بین سنگھ کا کہنا ہے کہ اگرچہ زیادہ تر نوجوان صحت مند خوراک، ورزش اور مناسب نیند کی اہمیت سے واقف ہیں، پھر بھی زیادہ تر سفارش کردہ صحت کے معیار پر پورا نہیں اترتے، جس سے وہ موٹاپے، ذیابیطس اور دل کی بیماری کے خطرے میں آ جاتے ہیں۔
ہمارا مطالعہ دکھاتا ہے کہ ڈیجیٹل ہیلتھ ٹولز اور ایپس بچوں کی جسمانی سرگرمی، خوراک اور وزن میں بہتری لا سکتے ہیں، اور انہیں زندگی بھر کے لیے بہتر صحت کے راستے پر ڈال سکتے ہیں۔
یہ بھی پڑھیں:پنجاب اسمبلی میں سرکاری و نجی اسکولز میں موبائل فون پر پابندی کی قرارداد منظور
بین سنگھ کے مطابق چونکہ بچے اور نوجوان ٹیکنالوجی کے ساتھ پرورش پا رہے ہیں، یہ ٹولز استعمال میں آسان، دلچسپ اور اسکول یا کمیونٹی پروگرامز میں وسیع پیمانے پر متعارف کروانے کے لیے موزوں ہیں۔

عالمی سطح پر بچوں میں سستی اور موٹاپا تشویشناک مسائل ہیں۔ عالمی ادارہ صحت کے مطابق 80 فیصد نوجوان کافی جسمانی سرگرمی نہیں کرتے اور 5 سے 19 سال کی عمر کے تقریباً 390 ملین بچے اور نوجوان زیادہ وزن کے شکار ہیں، جن میں 160 ملین موٹاپے کا شکار ہیں۔
یہ مطالعہ جرنل آف میڈیکل انٹرنیٹ ریسرچ میں شائع ہوا اور 25 سسٹیمیٹک ریویوز کے نتائج کو یکجا کرتا ہے، جس میں موبائل ایپس، پہننے والے آلات، ٹیکسٹ میسجنگ، ویڈیو گیمز اور دیگر آن لائن پلیٹ فارمز شامل ہیں۔














