.
ایتھوپیا میں آتش فشاں پھٹنے سے اٹھنے والا خطرناک راکھ کا بادل بحیرہ احمر کے اوپر سے گزرتا ہوا دنیا کی مصروف ترین فضائی گزرگاہوں میں خلل کا باعث بن رہا ہے۔
مشرقی ایتھوپیا میں واقع عفار کے فعال آتش فشانی خطے میں واقع ہیلی گوبی کے اس دھماکے نے تقریباً 45 ہزار فٹ کی بلندی تک راکھ اور دھوئیں پر متشمل ایک ستون سا فضا میں بھیجنا شروع کردیا۔
یہ بھی پڑھیں: پاک ایران سرحد پر سویا ہوا آتش فشاں جاگنے لگا، سائنس دانوں کی وارننگ
یہ آتش فشاں ایتھوپیا کے دارالحکومت ادیس ابابا سے تقریباً 800 کلومیٹر شمال مشرق میں، اریٹریا کی سرحد کے قریب واقع ہے۔
A 10,000-year-old volcano reawakens!#Ethiopia’s Hayli Gubbi erupted on 23 Nov 2025 at 14:00 IST, with ash now projected to drift toward Indian skies – a powerful reminder of how interlinked our #planet’s #geological and #atmospheric systems are.
Such rare events highlight the… pic.twitter.com/zwhGq97qRg
— Narottam Sahoo (@narottamsahoo) November 25, 2025
گزشتہ روز یعنی پیر تک راکھ کا بادل یمن اور عمان تک پھیل چکا تھا اور اس کا رخ پاکستان اور بھارت کی فضائی حدود کی جانب تھا۔
اس ناگہانی افتاد کے باعث متعدد ایئر لائنز کو پروازیں منسوخ کرنا پڑیں یا مہنگے متبادل راستے اختیار کرنا پڑے۔
مزید پڑھیں: 2 گھنٹوں میں زلزلے کے 160 جھٹکے، آتش فشاں پھٹنے کا الرٹ جاری
پاکستان کے محکمہ موسمیات نے راکھ کے بادل کی آمد کے لیے ہنگامی نگرانی شروع کردی ہے۔
تاہم ماہرین کے مطابق کراچی میں راکھ کے اثرات محسوس نہیں ہوں گے اور راکھ کا بادل بحیرہ عرب کے اوپر سے گزر جائے گا۔
⚡Volcanic ash from Ethiopia’s Hayli Gubbi — erupting after 12,000 yrs 🌋 — drifts towards India 🇮🇳 Delhi, Haryana & UP may see dense plumes. Flights delayed, DGCA alerts issued ✈️#Volcano #Ethiopia #HayliGubbi #Delhi #Haryana #UttarPradesh #DGCA #FlightsDelayed #AirTravelAlert pic.twitter.com/9m8716aldO
— Bikash Mondal (@bik62122) November 25, 2025
محکمہ موسمیات کے مطابق گزشتہ روز یعنی پیر کو گوادر سے 60 ناٹیکل میل جنوب میں راکھ کا مشاہدہ کرنے کے بعد حکام کو وارننگ جاری کی گئی تھی جو اب بھی برقرار ہے۔
تاہم اس کا زیادہ اثر عمان اور ممبئی فلائٹ ریجن میں ہو گا۔
فضائی ٹریفک متاثر
راکھ کے بادل کا رخ جنوبی ایشیا کے لیے بڑا چیلنج ثابت ہوا، ٹولوز آتش فشانی راکھ مشاورتی مرکز کے مطابق اونچائی پر موجود راکھ عمان سے گزر کر بحیرہ عرب میں داخل ہو رہی ہے اور اس کے ذرات پاکستان اور بھارت کی فضائی حدود کی طرف بھی بڑھ رہے ہیں۔
بادل کی غیر معمولی بلندی، جو زمینی سطح سے 10 سے 15 کلومیٹر تک پہنچ گئی، سیدھا تجارتی جیٹ طیاروں کی پرواز کی اونچائی سے ٹکرا رہی ہے۔
مزید پڑھیں:انڈونیشیا میں آتش فشاں پھٹ پڑا، راکھ کے بادل فضا میں 13 کلومیٹر تک بلند
فلائٹ ریڈار کی عالمی نقشہ بندی میں ایتھوپیا سے لے کر شمالی میانمار اور چین تک شدید ترین راکھ کی ایک سرخ پٹی دکھائی گئی۔
بھارتی میڈیا کے مطابق پیر کی دوپہر کے بعد متعدد ایئر لائنز نے پروازیں منسوخ کرنا شروع کر دیں۔
The Ethiopian volcanic ash cloud passing over a luxury resort in Jaipur! #volcano #ashcloud #ash pic.twitter.com/yS31KEAOK4
— Udit Bhandari (@GurugramDeals) November 24, 2025
بھارتی ایئر لائن انڈیگو نے اپنی 6 پروازیں منسوخ کیں جبکہ کنور اور ابوظہبی کے درمیان چلنے والی ایک پرواز کو احمد آباد موڑ دیا گیا۔
دوسری جانب اکاسا ایئر نے کہا کہ وہ صورت حال پر مسلسل نظر رکھے ہوئے ہے۔
مزید پڑھیں: غیر فعال آتش فشاں کے دھانے پر آباد سعودی گاؤں میں خاص کیا ہے؟
ممبئی ایئرپورٹ کے ایک عہدیدار کے مطابق پاکستان کی فضائی حدود بھارتی ایئر لائنز کے لیے بند ہیں، اس لیے ان پر نمایاں اثر پڑے گا۔
ماہرین کے مطابق آتش فشانی راکھ طیاروں کے لیے انتہائی خطرناک ہوتی ہے کیونکہ اس میں موجود باریک شیشے کے ذرات جیٹ انجن میں پگھل کر انہیں ناکارہ بنا سکتے ہیں۔
Hayli Gubbi volcano (Afar, Ethiopia) has erupted for the first time in recorded history.
Ash plume reached up to ~15 km, with SO₂ detected on satellites.
A shield volcano in the Erta Ale range, previously dormant for millennia, is now active again.
A major geological event… pic.twitter.com/khf5z87atP
— BYOL Academy (@byolacademy) November 24, 2025
مشرق وسطیٰ کے فضائی ٹریفک کنٹرول مراکز نے بھی پائلٹس کو شدید احتیاط برتنے اور راستے تبدیل کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
یہ واقعہ اس بات کا واضح ثبوت بن گیا کہ کس طرح دور دراز میں ہونے والے قدرتی واقعات چند گھنٹوں میں دنیا بھر پر اثرات ڈال سکتے ہیں۔
مزید پڑھیں: روس میں 6 صدیوں بعد آتش فشاں پھٹ پڑا، کیا زلزلہ ذمہ دار ہے؟
یہ دھماکا آبنائے باب المندب کے قریب ہوا، جو یورپ اور ایشیا کے درمیان بحری تجارت کے لیے ایک اہم راستہ ہے۔
جبکہ فضائی نظام فوری متاثر ہوا، سمندری نقل و حمل کے لیے بھی خدشات بڑھ گئے کیونکہ گھنی راکھ دھند کی طرح نظر کم کر سکتی ہے اور جہازوں کے انجن کے فلٹرز کو نقصان پہنچا سکتی ہے۔













